Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عورت اور نمک

سارا شگفتہ

عورت اور نمک

سارا شگفتہ

MORE BYسارا شگفتہ

    عزت کی بہت سی قسمیں ہیں

    گھونگھٹ تھپڑ گندم

    عزت کے تابوت میں قید کی میخیں ٹھونکی گئی ہیں

    گھر سے لے کر فٹ پاتھ تک ہمارا نہیں

    عزت ہمارے گزارے کی بات ہے

    عزت کے نیزے سے ہمیں داغا جاتا ہے

    عزت کی کنی ہماری زبان سے شروع ہوتی ہے

    کوئی رات ہمارا نمک چکھ لے

    تو ایک زندگی ہمیں بے ذائقہ روٹی کہا جاتا ہے

    یہ کیسا بازار ہے

    کہ رنگ ساز ہی پھیکا پڑا ہے

    خلا کی ہتھیلی پہ پتنگیں مر رہی ہیں

    میں قید میں بچے جنتی ہوں

    جائز اولاد کے لئے زمین کھلنڈری ہونی چاہئے

    تم ڈر میں بچے جنتی ہو اسی لئے آج تمہاری کوئی نسل نہیں

    تم جسم کے ایک بند سے پکاری جاتی ہو

    تمہاری حیثیت میں تو چال رکھ دی گئی ہے

    ایک خوب صورت چال

    چھوٹی مسکراہٹ تمہارے لبوں پہ تراش دی گئی ہے

    تم صدیوں سے نہیں روئیں

    کیا ماں ایسی ہوتی ہے

    تمہارے بچے پھیکے کیوں پڑے ہیں

    تم کس کنبے کی ماں ہو

    ریپ کی قید کی بٹے ہوئے جسم کی

    یا اینٹوں میں چنی ہوئی بیٹیوں کی

    بازاروں میں تمہاری بیٹیاں

    اپنے لہو سے بھوک گوندھتی ہیں

    اور اپنا گوشت کھاتی ہیں

    یہ تمہاری کون سی آنکھیں ہیں

    یہ تمہارے گھر کی دیوار کی کون سی چنائی ہے

    تم نے میری ہنسی میں تعارف رکھا

    اور اپنے بیٹے کا نام سکہ رائج الوقت

    آج تمہاری بیٹی اپنی بیٹیوں سے کہتی ہے

    میں اپنی بیٹی کی زبان داغوں گی

    لہو تھوکتی عورت دھات نہیں

    چوڑیوں کی چور نہیں

    میدان میرا حوصلہ ہے

    انگارہ میری خواہش

    ہم سر پہ کفن باندھ کر پیدا ہوئے ہیں

    کوئی انگوٹھی پہن کر نہیں

    جسے تم چوری کر لو گے

    مأخذ:

    آنکھیں (Pg. 50)

    • مصنف: سارا شگفتہ
      • ناشر: تشکیل پبلیشرز، کراچی
      • سن اشاعت: 1985

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے