Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mirza Azfari's Photo'

مرزا اظفری

دلی, انڈیا

مرزا اظفری کے اشعار

290
Favorite

باعتبار

بہہ چکا خون دل آنکھ تک آ پہنچا سیل

روئے جا اور بھی اے دیدۂ تر دیکھیں تو

کون کہتا ہے کہ تو نے ہمیں ہٹ کر مارا

دل جھپٹ آنکھ لڑا نظروں سے ڈٹ کر مارا

جلاؤ مارو درکارو بلا لو گالیاں دے لو

کرو جو چاہو ہم کس بات سے اکراہ رکھتے ہیں

تاک لاگی تری دختر سے ہماری اے تاک

آج شب جی میں ہے گھر تیرے یہ داماد رہے

رفو جیب مجنوں ہوا کب اے ناصح

تو مر جائے گا اس کے سیتے ہی سیتے

بے غمی ترک علائق ہے سدا اظفریاؔ

جس کو دنیا سے علاقہ نہیں غم ناک نہیں

اظفریؔ غنچۂ دل بند اور آئی ہے بہار

سیر گل کو کہ یہ شاید بہ تکلف کھل لے

کاکل نہیں لٹکتے کچھ ان کی چھاتیوں پر

چوکاں سے یہ کھلنڈرے گیندیں اچھالتے ہیں

دھانی جوڑے پہ ترے سانولے میں مرتا ہوں

مر بھی جاؤں تو کفن دیکھ کے کاہی دینا

یہ دیوانے ہیں محو دید دلبر

نہیں کچھ مانتے یاں کو نہ واں کو

قسم مے کی مجھ بن ہے میرے لہو کی

جو ہم بن پیو تو ہمارا لہو ہے

وہ اٹھا کر یک قدم آیا نہ گاہ

ہم قلم ساں اس کے، سر کے بھل گئے

سونی گئی میں ہوئی یار سے مڈبھیڑ آج

پوچھو کوئی کس لئے منہ پہ کر اوجھل گیا

دل لیا تاب و تواں لے چکا جاں بھی لے لے

پاک کر ڈال بکھیڑا یہ سبھی جھنجھٹ کا

او عطارد زحل نحس سے ٹک مانگ مداد

بخت کا ماجرا لکھتا ہوں سیاہی دینا

ہم گنہ گاروں کے کیا خون کا پھیکا تھا رنگ

مہندی کس واسطے ہاتھوں پہ رچائی پیارے

ہم عشق تیرے ہاتھ سے کیا کیا نہ دیکھیں حالتیں

دیکھ اب یہ دیدہ خوں نہ ہو خون جگر پانی نہ کر

اوسوں گئی ہے پیاس کہیں دیدۂ نمیں

بجھتا ہے آنسوؤں سے کہاں دل پھنکا ہوا

ہے جانی تجھ میں سب خوبی پہ جاں سا

تو اک دم میں بچھڑ جاتا ہے مجھ سے

ہم عشق تیرے ہاتھ سے کیا کیا نہ دیکھیں حالتیں

دیکھ آب دیدہ خوں نہ ہو خون جگر پانی نہ کر

شتابی اپنے دیوانے کو کر بند

مسلسل زلف سے کر یا نظر بند

کس زمانے کی یہ دشمن تھی مری

اس محبت کا ہو منہ کالا میاں

اے مصور شتاب ہو کہ ابھی

اس کا نقشہ دھیان میں کچھ ہے

ہم فراموش کی فراموشی

اور تم یاد عمر بھر بھولے

جو آیا یار تو تو ہو چلا غش اے دوانے دل

اسی دم تجھ کو مرنا تھا بتا کیا تجھ کو دہاڑ آئی

تیرے مژگاں کی کیا کروں تعریف

تیر یہ بے کمان جاتا ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے