مرزا اظفری کے اشعار
بہہ چکا خون دل آنکھ تک آ پہنچا سیل
روئے جا اور بھی اے دیدۂ تر دیکھیں تو
کون کہتا ہے کہ تو نے ہمیں ہٹ کر مارا
دل جھپٹ آنکھ لڑا نظروں سے ڈٹ کر مارا
جلاؤ مارو درکارو بلا لو گالیاں دے لو
کرو جو چاہو ہم کس بات سے اکراہ رکھتے ہیں
تاک لاگی تری دختر سے ہماری اے تاک
آج شب جی میں ہے گھر تیرے یہ داماد رہے
رفو جیب مجنوں ہوا کب اے ناصح
تو مر جائے گا اس کے سیتے ہی سیتے
بے غمی ترک علائق ہے سدا اظفریاؔ
جس کو دنیا سے علاقہ نہیں غم ناک نہیں
اظفریؔ غنچۂ دل بند اور آئی ہے بہار
سیر گل کو کہ یہ شاید بہ تکلف کھل لے
کاکل نہیں لٹکتے کچھ ان کی چھاتیوں پر
چوکاں سے یہ کھلنڈرے گیندیں اچھالتے ہیں
دھانی جوڑے پہ ترے سانولے میں مرتا ہوں
مر بھی جاؤں تو کفن دیکھ کے کاہی دینا
یہ دیوانے ہیں محو دید دلبر
نہیں کچھ مانتے یاں کو نہ واں کو
قسم مے کی مجھ بن ہے میرے لہو کی
جو ہم بن پیو تو ہمارا لہو ہے
وہ اٹھا کر یک قدم آیا نہ گاہ
ہم قلم ساں اس کے، سر کے بھل گئے
سونی گئی میں ہوئی یار سے مڈبھیڑ آج
پوچھو کوئی کس لئے منہ پہ کر اوجھل گیا
دل لیا تاب و تواں لے چکا جاں بھی لے لے
پاک کر ڈال بکھیڑا یہ سبھی جھنجھٹ کا
او عطارد زحل نحس سے ٹک مانگ مداد
بخت کا ماجرا لکھتا ہوں سیاہی دینا
ہم گنہ گاروں کے کیا خون کا پھیکا تھا رنگ
مہندی کس واسطے ہاتھوں پہ رچائی پیارے
ہم عشق تیرے ہاتھ سے کیا کیا نہ دیکھیں حالتیں
دیکھ اب یہ دیدہ خوں نہ ہو خون جگر پانی نہ کر
اوسوں گئی ہے پیاس کہیں دیدۂ نمیں
بجھتا ہے آنسوؤں سے کہاں دل پھنکا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہے جانی تجھ میں سب خوبی پہ جاں سا
تو اک دم میں بچھڑ جاتا ہے مجھ سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم عشق تیرے ہاتھ سے کیا کیا نہ دیکھیں حالتیں
دیکھ آب دیدہ خوں نہ ہو خون جگر پانی نہ کر
-
موضوع : آب دیدہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شتابی اپنے دیوانے کو کر بند
مسلسل زلف سے کر یا نظر بند
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کس زمانے کی یہ دشمن تھی مری
اس محبت کا ہو منہ کالا میاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم فراموش کی فراموشی
اور تم یاد عمر بھر بھولے
جو آیا یار تو تو ہو چلا غش اے دوانے دل
اسی دم تجھ کو مرنا تھا بتا کیا تجھ کو دہاڑ آئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرے مژگاں کی کیا کروں تعریف
تیر یہ بے کمان جاتا ہے
-
موضوع : تیر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ