مرزا اظفری کے شعر
ہم گنہ گاروں کے کیا خون کا پھیکا تھا رنگ
مہندی کس واسطے ہاتھوں پہ رچائی پیارے
جلاؤ مارو درکارو بلا لو گالیاں دے لو
کرو جو چاہو ہم کس بات سے اکراہ رکھتے ہیں
ہم عشق تیرے ہاتھ سے کیا کیا نہ دیکھیں حالتیں
دیکھ آب دیدہ خوں نہ ہو خون جگر پانی نہ کر
-
موضوع : آب دیدہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم عشق تیرے ہاتھ سے کیا کیا نہ دیکھیں حالتیں
دیکھ اب یہ دیدہ خوں نہ ہو خون جگر پانی نہ کر
کاکل نہیں لٹکتے کچھ ان کی چھاتیوں پر
چوکاں سے یہ کھلنڈرے گیندیں اچھالتے ہیں
جو آیا یار تو تو ہو چلا غش اے دوانے دل
اسی دم تجھ کو مرنا تھا بتا کیا تجھ کو دہاڑ آئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اوسوں گئی ہے پیاس کہیں دیدۂ نمیں
بجھتا ہے آنسوؤں سے کہاں دل پھنکا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے