Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mahender Kumar Sani's Photo'

مہندر کمار ثانی

1984 | پنچ کولہ, انڈیا

نئی نسل کے ممتاز ترین شاعروں میں نمایاں۔ ابھرتے ہوئے نقاد

نئی نسل کے ممتاز ترین شاعروں میں نمایاں۔ ابھرتے ہوئے نقاد

مہندر کمار ثانی کے اشعار

1.2K
Favorite

باعتبار

میں تنہائی کو اپنا ہم سفر کیا مان بیٹھا

مجھے لگتا ہے میرے ساتھ دنیا چل رہی ہے

میں چاہتا ہوں کہ تیری طرف نہ دیکھوں میں

مری نظر کو مگر تو نے باندھ رکھا ہے

رات دن گردش میں ہیں لیکن پڑا رہتا ہوں میں

کام کیا میرا یہاں ہے سوچتا رہتا ہوں میں

تجھے روشنی سے جدا کروں کسی شام میں

تجھے اتنی تاب میں دیکھنا نہیں ہو رہا

درخت زرد میں جیسے ہرا سا رہتا ہے

وہ ٹھیک اسی طرح مجھی میں بھرا سا رہتا ہے

میں اپنی یاترا پر جا رہا ہوں

مجھے اب لوٹ کر آنا نہیں ہے

اسے میں دور ہی سے دیکھتا رہا ثانیؔ

جو آج پانی میں اترا ہوں تو کھلا دریا

یقیناً سوچتا ہوگا وہ مجھ کو

اسے میں نے ابھی سوچا نہیں ہے

ترا وجود ترے راستے میں حائل ہے

یہیں سے ہو کے مرا قافلہ گزرتا ہے

روشنی میں لفظ کے تحلیل ہو جانے سے قبل

اک خلا پڑتا ہے جس میں گھومتا رہتا ہوں میں

دیوار و در نے رنگوں سے دامن چھڑا لیا

یک رنگئ سکوت سے کیوں گھر نڈھال ہے

جانے کیسی روشنی تھی کر گئی اندھا مجھے

اس بھیانک تیرگی میں بھی بجھا رہتا ہوں میں

ہو رہا ہوں ترے دکھ میں تحلیل

اپنے ہر درد سے کٹتا جاؤں

میں دن کو شب سے بھلا کیوں الگ کروں ثانی

یہ تیرگی بھی تو اک روشنی کا حصہ ہے

اسی دنیا میں ہے وہ دوسری دنیا ثانیؔ

لوگ جس کے لیے جنگل کی طرف جاتے ہیں

کہاں آپ کو بھی گوارا تھا میں

نہیں جس گھڑی تک تمہارا تھا میں

دیوار خواب میں کوئی در کر نہیں سکے

ہم لوگ شب سے آگے سفر کر نہیں سکے

Recitation

بولیے