aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "براق"
مرزارضا برق ؔ
1790 - 1857
شاعر
برق دہلوی
1884 - 1936
لالہ رکھا رام برق
شو رتن لال برق پونچھوی
شیام سندر لال برق
رحمت الٰہی برق اعظمی
1911 - 1983
برق آشیانوی
born.1918
مصنف
غلام جیلانی برق
1901 - 1985
مدیر
ہرش برہم بھٹ
born.1954
طلحہ رضوی برق
born.1941
مہیندر سنگھ برق
برق حیدرآبادی
بشیر النساء بیگم برق
برق یوسفی
منشی رام رکھا برق
صاحبان! یہ شریف زادیاں ان آبرو باختہ، نیم عریاں بیسواؤں کے بناؤ سنگار کو دیکھتی ہیں تو قدرتی طور پران کے دل میں بھی آرائش و دلربائی کی نئی نئی امنگیں اور ولولے پیدا ہوتے ہیں اور وہ اپنے غریب شوہروں سے طرح طرح کے غازوں، لونڈروں، زرق برق ساریوں...
دروازے پہ ٹہلنے لگے مثلِ شیرِ نرپرتو سے رخ کے برق چمکتی تھی پاک پر
نہ ہو کیونکے وہ تیغ برق غضبکہ برش کی تشدید، جوہر ہیں سب
’’ضرور۔۔۔ ضرور۔۔۔ گڈ نائٹ۔۔۔‘‘ ڈاکٹر صدیقی نے کہا اور باہر نکل گئے۔ بریچ کنیڈی کے ہسپتال میں صحت یاب ہو کر خورشید عالم کے ابا میاں خوش خوش پرتاب گڈھ واپس جا چکے ہیں، جب تک کمبالا ہل والا فلیٹ تیار نہیں ہوا، جو دلہن کو جہیز میں ملا تھا،...
پہلوئے حسن بیاں شوخیٔ تقریر میں غرقترکی و مصر و فلسطین کے حالات میں برق
برہم شاعری
حسد ایک برا جذبہ تو ہے ہی لیکن شاعری میں یہ کس طرح اپنی صورتیں بدلتا ہے اور عشق کے باب میں اس کی کتنی دلچسپ شکلیں نظر آتی ہیں یہ دیکھنے کے لائق ہے ۔ در اصل شاعری میں اس طرح کے تمام موضوعات اپنی عام سماجی تفہیم سے الگ ایک معنی قائم کرتے ہیں ۔ حسد کو موضوع بنانے والی شاعری کے اس انتخاب کو پڑھ کر آپ لطف اندوز ہوں گے ۔
شعروادب کی سماجی جڑیں بہت گہری ہیں ۔ شاعری کتنی بھی تجریدی اورتخیلاتی ہوجائے اس کاسماجی سروکار برقرار رہتا ہے ، ساتھ ہی شاعری کا ایک رخ سماج اوراس کے معاملات سے براہ راست مخاطبے کا بھی ہوتا ہے اوریہیں سے شاعری انقلاب کے راستے کی ایک توانا آواز بن کرابھرتی ہے ۔ سماجی تاریخ کے تمام بڑے انقلابوں اورتبدیلیوں میں تخلیق کاروں نے بنیادی رول ادا کیا ہے ۔ ان کے تخلیق کئے ہوئے فن پاروں نے ظلم اور ناانصافی کے خلاف ایک داخلی بیداری کو پیدا کیا ۔ ہمارا یہ انتخاب انقلاب کو موضوع بنانے والی شاعری کا ایک چھوٹاسا نمونہ ہے ، اسے پڑھئے اورایک نئے جوش ، جذبے اور ولولے کو محسوس کیجئے ۔
बुर्राक़براق
Pegasus, winged horses
یادوں کی برات
جوش ملیح آبادی
خود نوشت
معجم البلدان
اشاریہ
تذکرہ مشاہیر برار
تذکرہ
دو اسلام
اسلامیات
اردو کی نعتیہ شاعری
نعت تنقید
یادوں کی برات کا خصوصی مطالعہ
صابر کمال
براق شنگ
شمیم بلتستانی
ترجمہ
برار کی تمدنی و علمی تاریخ
محمد شرف الدین ساحل
برق بلا خیز
میری کوریلی
ناول
براڈ کاسٹنگ
رفعت سروش
صحافت
برار میں اردو زبان و ادب کا ارتقا
آغا غیاث الرحمٰن
ڈراکیولا
برام اسٹوکر
جاسوسی
برق ومقناطیس
حمید عسکری
شاہ اکبر دانا پوری
تحقیق
میں نے مانا کہ کچھ نہیں غالبؔمفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے
حیدر ہے کہاں آ کے دلاسا نہیں دیتےزہراؓ کا برا حال ہے سمجھا نہیں دیتے
محفلیں برہم کرے ہے گنجفہ باز خیال ہیں ورق گردانئ نیرنگ یک بت خانہ ہم...
برہم نہ ہو تمہیں، سر شبیرؔ کی قسملو گھر میں جاؤ خیر سمجھ لیں گے ان سے ہم
جنت رواق زینت آفاق حورو زوجدریا زرہ نہنگ سپر برق تیغ موج
’’ڈاکٹر! تم مجھے یادوں کے گھنے جنگل میں چھوڑ گئے ہو۔ جہاں تمہاری ہر بات، ہر قہقہہ ایک مستقل گونج بن کر پھیل گیا ہو۔ اور میں اس جنگل میں تنہا پھر رہی ہوں۔۔۔۔ تمہارے بغیر زندگی کے لمحات پژمردہ پتیوں کی مانند درختوں سے رک رک کر گر رہے...
سمتِ کاشی سے چلا جانبِ متھرا بادلبرق کے کاندھے پہ لاتی ہے صبا گنگا جَل
اک نکتہ مرے پاس ہے شمشير کي مانند برندہ و صيقل زدہ و روشن و براق
صبح کو وہ ناشتے کے لیے ڈائنگ روم میں گئی۔ زینے کے برابر والے ہال میں پھول مہک رہے تھے۔ تانبے کے بڑے بڑے گل دان برا سو سے چمکائے جانے کے بعد ہال کے جھلملاتے چوبی فرش پر ایک قطار میں رکھ دئیے گئے تھے اور تازہ پھولوں کے...
چھت ہے کہ کڑیاں رہ گئیں ہیں اور اس پر بارش! یا اللہ کیا مہاوٹیں اب کے ایسی برسیں گی کہ گویا ان کو پھر برسنا ہی نہیں۔ اب تو روک دو۔ کہاں جاؤں، کیا کروں۔ اس سے تو موت ہی آ جائے! تو نے غریب ہی کیوں بنایا۔ یا...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books