aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "بلکہ"
ارا بلا بکلے
1840 - 1929
مصنف
منشی بلا قیداس
بلدۂ فرخندہ، حیدرآباد
ناشر
در بلدۂ، حیدرآباد دکن
رچا پرکاشن، بیکا نیر
در بلدہ بندر، ممبئی
ہم نہیں وہ جو کریں خون کا دعویٰ تجھ پربلکہ پوچھے گا خدا بھی تو مکر جائیں گے
دہلی آنے سے پہلے وہ انبالہ چھاؤنی میں تھی جہاں کئی گورے اس کے گاہک تھے۔ ان گوروں سے ملنے جلنے کے باعث وہ انگریزی کے دس پندرہ جملے سیکھ گئی تھی، ان کو وہ عام گفتگو میں استعمال نہیں کرتی تھی لیکن جب وہ دہلی میں آئی اوراس کا...
برسات کے یہی دن تھے۔ کھڑکی کے باہر پیپل کے پتے اسی طرح نہا رہے تھے۔ ساگوان کے اس اسپرنگ دار پلنگ پر، جو اب کھڑکی کے پاس سے تھوڑا ادھر سرکا دیا گیا تھا، ایک گھاٹن لونڈیا رندھیر کے ساتھ چمٹی ہوئی تھی۔ کھڑکی کے پاس باہر پیپل کے...
عجیب زندگی تھی ان کی۔ گھر میں مٹی کے دو چار برتنوں کے سوا کوئی اثاثہ نہیں۔ پھٹے چیتھڑوں سے اپنی عریانی کو ڈھانکے ہوئے دنیا کی فکروں سے آزاد۔ قرض سے لدے ہوئے۔ گالیاں بھی کھاتے، مار بھی کھاتے مگر کوئی غم نہیں۔ مسکین اتنے کہ وصولی کی مطلق...
اور پھر وہ آ گئی۔ تیز تیز قدموں سے چلتی ہوئی، بلکہ پگڈنڈی کے ڈھلان پر دوڑتی ہوئی، وہ بالکل میرے قریب آ کے رک گئی۔ اس نے آہستہ سے کہا، ’’ہائے!‘‘...
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
مہاتما گاندھی نہ صرف سماجی اور سیاسی حلقوں میں بلکہ شاعروں اور ادیبوں کے درمیان بھی کافی مقبول تھے۔ پیار سے باپو کہے جانے والے اس قومی رہنما کو اردو شاعروں نے بھی اپنی نظموں اور غزلوں میں خاصی جگہ دی ہے۔ گاندھی جی کے اصول و عقاید جیسے حق ، انصاف اور عدم تشدّد وغیرہ کو بنیاد بنا کر اردو میں بھی بے شمار کام ہوئے ہیں۔ یہاں ہم گاندھی جی پر کہی گئی ۲۰ بہترین نظمو ں کا انتخاب پیش کر رہے ہیں۔
غزل کا سفر بہت لمبا رہا ہے - اس سفر میں غزل صنف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ، بلکہ اشعار کے مضمون وقت کے ساتھ بدلتے گئے- غزل کے اس لمبے سفر کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس صنف نے شہریوں کو وو آزادی دی، جسسے وہ اپنے خیال کو خوبصورتی سے پیش کر سکیں - حاضر ہے چند ایسی ہی بہترین غزلیں، پڑھئے اور لطف لیجئے-
बल्किبلکہ
but, on the contrary
वरन्, वरंच, अपितु ।।
کلیات حسن
محمد حسن رضا خان
کلیات
عجائبات فرنگ
یوسف خاں کمبل پوش
سفر نامہ
امراض نسواں
حکیم وسیم احمداعظمی
طب
خوبصورت بلا
آغا حشر کاشمیری
ڈرامہ
گاندھی جی
اسرار احمد آزاد
سوانح حیات
رنگ برنگے پھول
شہباز حسین
نظم
بلہا کیہہ جاناں میں کون
ذکیہ مشہدی
ناول
کافی ہائے حضرت بلہا شاہ قصوری
دیگر
برق بلا خیز
میری کوریلی
تاراس بلبا
نکولائی گوگول
رزمیہ
گفتنی
مخمور سعیدی
مجموعہ
موج بلا
مظہر الحق علوی
خوب صورت بلا
آسمانی بلا
جب میں نے بیگم جان کو دیکھا تو وہ چالیس بیالیس کی ہوں گی۔ افوہ کس شان سے وہ مسند پر نیم دراز تھیں اور ربو ان کی پیٹھ سے لگی بیٹھی کمر دبا رہی تھی۔ ایک اودے رنگ کا دوشالہ ان کے پیروں پر پڑا تھا اور وہ مہارانی...
صوبیدار رب نواز سوچتا تھا کہ یہ سب خواب تو نہیں۔ پچھلی بڑی جنگ کا اعلان، بھرتی، قدآور چھاتیوں کی پیمائش، پی ٹی، چاند ماری اور پھر محاذ۔ ادھر سے ادھر، ادھر سے ادھر، آخر جنگ کا خاتمہ۔ پھر ایک دم پاکستان کا قیام اور ساتھ ہی کشمیر کی لڑائی۔...
ایک روز اس کے تانگے میں دو بیرسٹر بیٹھے نئے آئین پر بڑے زور سے تبادلہ خیال کر رہے تھے۔ اور وہ خاموشی سے ان کی باتیں سن رہا تھا ان میں سے ایک، دوسرے سے کہہ رہا تھا، ’’جدید آئین کا دوسرا حصّہ فیڈریشن ہے جو میری سمجھ میں...
بہر حال ہمارے خاندان میں فالتو روپیے کی بہتات تھی، اس لئے بلاتکلف یہ فیصلہ کر لیا گیا کہ نہ صرف ہماری بلکہ ملک و قوم اور شاید بنی نوع انسان کی بہتری کے لئے یہ ضروری ہے کہ ایسے ہونہار طالب علم کی تعلیم جاری رکھی جائے۔ اس بارے...
لیکن اس طرف کچھ کتابیں بیچنے والوں کی دکانیں ہیں۔ کتابوں کی دنیا مردوں اور زندوں دونوں کے بیچ کی دنیا ہے۔ یہاں ہر شخص کہہ سکتا ہے کہ ’’ہم بھی اک اپنی ہوا باندھتے ہیں۔‘‘ چلیں ذرا کتابوں کی اس خیالی دنیا کی سیر کریں۔ وہ ایک طرف الماری...
چھوڑ کر بستر سنجاب و سمور (نظم سن کر سامعین پر وجد کی حالت طاری ہو جاتی ہے۔ ہیراجی یہ کہتے ہوئے سنائی دیتے ہیں۔ یہ نظم اس صدی کی بہترین نظم ہے، بلکہ میں تو کہوں گا کہ اگر ایک طرح سے دیکھا جائے تو اس میں انگیٹھی، بھوت...
اور لاجو ایک پتلی شہتوت کی ڈالی کی طرح، نازک سی دیہاتی لڑکی تھی۔ زیادہ دھوپ دیکھنے کی وجہ سے اس کا رنگ سنولا چکا تھا۔ طبیعت میں ایک عجیب طرح کی بے قراری تھی۔ اس کا اضطرار شبنم کے اس قطرے کی طرح تھا جو پارہ کراس کے بڑے...
ادھر اودی ساٹن کا یہ بلاؤز سیا جا رہا تھا۔ ادھر مومن کے دماغ میں عجیب و غریب خیالوں کےجیسے ٹانکے سے ادھڑ رہے تھے۔۔۔ جب اسے کمرے میں بلایا جاتا اور اس کی نگاہیں چمکیلی ساٹن کے بلاؤز پر پڑتیں تو اس کا جی چاہتا کہ وہ ہاتھ سے...
بلدیہ کا اجلاس زوروں پر تھا۔ ہال کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور خلافِ معمول ایک ممبر بھی غیر حاضر نہ تھا۔ بلدیہ کے زیرِ بحث مسئلہ یہ تھا کہ زنان بازاری کو شہر بدر کر دیا جائے کیونکہ ان کا وجود انسانیت، شرافت اور تہذیب کے دامن پر بد...
تنویر نے ان کو پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا، اس لیے کہ وہ طبعاً کچھ اس قسم کا لڑکا تھا کہ وہ کسی لڑکی کو بری نظروں سے دیکھنا گناہ سمجھتا تھا، مگر اس نے اس روز بڑی للچائی نظروں سے ان کو دیکھا۔ دیکھا ہی نہیں، بلکہ ان کے...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books