aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ت"
آغا بابر
1919 - 1998
مصنف
ت۔ احمد
مدیر
سات صندوقوں میں بھر کر دفن کر دو نفرتیںآج انساں کو محبت کی ضرورت ہے بہت
اک عمر کٹ گئی ہے ترے انتظار میںایسے بھی ہیں کہ کٹ نہ سکی جن سے ایک رات
یاد آئی ہے تو پھر ٹوٹ کے یاد آئی ہےکوئی گزری ہوئی منزل کوئی بھولی ہوئی دوست
انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہےشاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات
یہ تب کا ذکر ہے جب میں چھوٹی سی تھی اور دن بھر بھائیوں اور ان کے دوستوں کے ساتھ مار کٹائی میں گزار دیا کرتی تھی۔ کبھی کبھی مجھے خیال آتا کہ میں کم بخت اتنی لڑاکا کیوں ہوں۔ اس عمر میں جب کہ میری اور بہنیں عاشق جمع...
ایک تخلیق کار جس زبان میں اپنا اظہارکرتا ہے اس کے بارے میں اس کی کچھ رائیں ہوتی ہیں ، کچھ تصورات ہوتے ہیں ۔ شاعروں نے کثرت سے ایسے شعرکہے ہیں جن میں اردوزبان کی خوبیوں کا ذکر ہے ۔ ساتھ ہی زبان کے سماجی اورسیاسی رشتوں، اس کی بدلتی ہوئی صورتوں کوشاعری کا موضوع بنایا گیا ہے ۔ اردو پر یہ خوبصور ت شاعری پڑھئے ۔
ताتَ
برائے قسم قسم کی تاکید مزید کے لیے ، تا للہ = خدا کی قسم
अलिफ़ बे तेاَلِف بِ تِ
الف سے ی تک کی تقطیع جو ابتدا میں بچوں کو پڑھائی لکھائی جاتی ہے
स्त्री-जातاِسْتْری جا ت
womankind
लात भी न मारनाلا ت بھی نہ مارنا
بہت بیزار ہونا
ت سے تنقید
حسنین عاقب
تنقید
حضر ت داتا گنج بخش
بشیر احمد سعدی
القراء ۃ الرشیدۃ
عبدالفتاح صبری بک
لسانیات
ٻار ت ٿي ڏسُ
چنانچہ جب گرمیوں کی تعطیلات میں، میں وطن کو واپس گیا، چند مختصرمگر جامع اور مؤثر تقریریں اپنے دماغ میں تیار رکھیں۔ گھر والوں کو ہوسٹل پر سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ وہاں کی آزادی نو جوانوں کے لئے از حد مضر ہوتی ہے۔ اس غلط فہمی کو...
بچے فریب کھا کے چٹائی پہ سو گئےاک ماں ابالتی رہی پتھر تمام رات
اسی کھنڈر میں کہیں کچھ دیے ہیں ٹوٹے ہوئےانہیں سے کام چلاؤ بڑی اداس ہے رات
تم نے ہنستے مجھے دیکھا ہے تمہیں کیا معلومکرنی پڑتی ہے ادا کتنی ہنسی کی قیمت
تو قادر و عادل ہے مگر تیرے جہاں میںہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات
زمانوں بعد ملے ہیں تو کیسے منہ پھیروںمرے لیے تو پرانی شراب ہیں مرے دوست
ابتدا یہ تھی کہ میں تھا اور دعویٰ علم کاانتہا یہ ہے کہ اس دعوے پہ شرمایا بہت
ذرا چھوا تھا کہ بس پیڑ آ گرا مجھ پرکہاں خبر تھی کہ اندر سے کھوکھلا ہے بہت
کسی گاؤں میں شنکر نامی ایک کسان رہتا تھا۔ سیدھا سادا غریب آدمی تھا۔ اپنے کام سے کام، نہ کسی کے لینے میں نہ کسی کے دینے میں۔ چھکّاپنجا نہ جانتا تھا۔ چھل کپٹ کی اسے چھو ت بھی نہ لگی تھی۔ ٹھگے جا نے کی فکر نہ تھی۔ ودّ...
’’ہاں‘‘ داؤجی اپنے آپ سے باتیں کرنے لگے، ’’ان کی باتیں ہی ایسی تھیں۔ ان کی نگاہیں ہی ایسی تھیں جس کی طرف توجہ فرماتے تھے، بندے سے مولا کر دیتے تھے۔ مٹی کے ذرے کو اکسیر کی خاصیت دے دیتے تھے میں تو ا پنی لاٹھی زمین پر ڈال...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books