aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "تا_بہ_سحر"
جاگنے والو تا بہ سحر خاموش رہوکل کیا ہوگا کس کو خبر خاموش رہو
رات بل کھاتی ہوئی بام سحر تک پہنچی
اب تو خورشید کو گزرے ہوئے صدیاں گزریںاب اسے ڈھونڈنے میں تا بہ سحر جاؤں گا
رات کاٹے نہیں کٹتی ہے مگررات ہے تا بہ سحر جانتے ہیں
تیری بیگانہ نگاہی سر شامیہ ستم تا بہ سحر یاد آیا
احمد فراز پچھلی صدی کے ممتاز شعرا میں شمار کیے جاتے ہیں۔اپنے معاصرین میں بے حد سادہ اور منفرد اسلوب کی وجہ سے ان کی شاعری خاص اہمیت کی حامل ہے۔ ریختہ فراز کے 20 ایسے معروف و مقبول اور مؤقراشعار کا مجموعہ پیش کر رہاہے جس نے عوام الناس پر سحر ہی طاری نہیں کیا بلکہ ان کے دلوں کو مسخر بھی کیا۔ ان اشعار کا انتخاب بہت آسان نہیں تھا ۔ ہم جانتے ہیں کہ اب بھی فراز کے بہت سے مقبول اشعار اس فہرست میں نہیں ہیں۔اس سلسلے میں آپ کی آرا کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہماری مجلس مشاورت اس کو اتفاق رائے سے پسند کرتی ہے تو ہم اس کو نئی فہرست میں شامل کریں گے ۔ہمیں قوی امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کوشش پسند آئی ہوگی اور آپ اس فہرست کو سنوارنے اور آراستہ کرنے میں معاونت فرمائیں گے۔
منزل کی تلاش وجستجو اور منزل کو پا لینے کی خواہش ایک بنیادی انسانی خواہش ہے ۔ اسی کی تکمیل میں انسان ایک مسلسل اور کڑے سفر میں سرگرداں ہے لیکن حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ مل جانے والی منزل بھی آخری منزل نہیں ہوتی ۔ ایک منزل کے بعد نئی منزل تک پہنچنے کی آرزو اور ایک نئے سفر کا آغاز ہوجاتا ہے ۔ منزل اور سفر کے حوالے سے اور بہت ساری حیران کر دینے والی صورتیں ہمارے اس انتخاب میں موجود ہیں ۔
ہمیں آپ کو یہ بتاتے ہوئے بیحد خوشی ہو رہی ہے کہ ریختہ فاؤنڈیشن نے دس سالوں کا سفر طے کر لیا ہے۔ اور اس منزل تک پہنچنے میں آپ سب کا قیمتی اور محبّت بھرا ساتھ بہت اہم تھا۔ ہم نے ان دس سالوں میں سب زیادہ پسند کی گئیں غزلوں، شعروں، نظموں اور کہانیوں کا انتخاب کیا ہے۔ پڑھیے اور جانئے کہ اس انتخاب میں کیا کیا شامل ہے۔
ता-ब-सहरتا بہ سحر
up to morning
سیرت احمد مجتبیٰ
شاہ مصباح الدین شکیل
سوانح حیات
وہ مسافر ہوں سفر ہے مرا پیہم جاریچاند کو آپ فقط تا بہ سحر دیکھیں گے
لگ سکی آنکھ نہ پھر تا بہ سحرجب وہ خوابوں کا نگر یاد آیہ
جلا کے شام سے اشکوں کے دیپ اے شبنمؔکسی کا تا بہ سحر انتظار کرتے ہیں
جام پھر تازہ کرو رات بہت لمبی ہےکچھ تو کرنا ہے میاں تا بہ سحر اپنا کیا
جاگ اٹھے ہیں تو کریں فکر سحر تا بہ سحرپیار کے خواب مکرر نہیں دیکھے جاتے
اب آگے علم اور کوئی ہاتھوں سے لے لےہم شب کے مسافر تھے چلے تا بہ سحر آئے
بے کار کبھو رات کو بھی میں نہیں رہتاجوں شمع مجھے تا بہ سحر مشق فنا ہے
اس کی بیداد گری دن کے اجالے میں کہاںبول اندھیرے کا بڑا تا بہ سحر ہوتا ہے
ایک مصرعے میں سنو وصل کا پورا قصہاز عشا تا بہ سحر یار کو چوما چوما
شب کے چہرہ میں کوئی رنگ تو بھر جاؤں گاچل پڑا ہوں تو میں اب تا بہ سحر جاؤں گا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books