aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "جناب_مکرمی"
نہ کوئی تکریم باہمی ہے نہ پیار باقی ہے اب دلوں میںیہ صرف تحریر میں ڈیر سر ہے یا جناب مکرمی ہے
مکرمی جناب ایڈیٹر صاحب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ، عرصے سے فکر میں تھا کہ رسالہ، نمائش کے لئے کوئی مضمون لکھوں مگر اس کے لئے فرصت چاہئے۔ مجھے دفتر سے چھٹکارا نہیں۔ چند روز ہوئے پیارے لال پنساری کے ہاں سے گھر میں کچھ سودا آیا تھا۔ میں...
(۱) ’’دوفرشتے نورانی لباس میں آسمان سے زمین کی طرف مائل پرواز تھے۔‘‘ رشید کی بیوی بستر مرض پر پڑی تھی۔ رشید کے پاس اس وقت ایک پیسہ بھی نہ تھا جس سے وہ اپنی بیوی کا علاج کرتا۔ وہ اسی سوچ میں پڑا تھا کہ کہاں جائے اور کس...
مکرمی و محترمی چچا جان تسلیمات!...
حوا کی ایک بیٹی کے چند خطوط جو اس نے فرصت کے وقت محلے کے چند لوگوں کو لکھے۔ مگر ان وجوہ کی بنا پر پوسٹ نہ کیے گئے جو ان خطوط میں نمایاں نظر آتی ہیں۔ (نام اور مقام فرضی ہیں)...
تو اس غریب کا کیا اضطراب جانتا ہےنوائے دشت کو بھی جو سراب جانتا ہے
زلف میں بے نقاب ہے عارضرشک صد آفتاب ہے عارض
بلا کا شور و فغاں ہے نہاں خموشی میںمیں کھل کے سامنے آیا ہوں پردہ پوشی میں
اک وہی خوش جمال تھوڑی ہےحسن والوں کا کال تھوڑی ہے
ہیں! یہ تم نے کیا کیا؟ ’’اک مس سیمیں بدن سے کرلیا لندن میں عقد۔‘‘ جی ہاں! حضرت! کر لیا لندن میں عقد! آخر کوئی وجہ؟ کیوں کر لیا لندن میں عقد؟ بس یہ نہ پوچھیے، کیوں؟ کس لیے؟ کیا آپ کو ہندوستان میں کوئی پری جمال ایسی نہیں ملتی...
مکرجی بابو نے کرسی پر بیٹھے بیٹھے کھلی ہوئی کھڑکی سے باہر نظر دوڑائی۔ گرجا گھر کی مخروطی چوٹی کے پیچھے ملگجا سا آسمان نظر آرہاتھا۔ یہ جولائی کی ایک نسبتاً گرم سہ پہر تھی۔ صبح کو سورج خاصاتیزی سے چمکا تھا۔ مگر بارہ بجتے بجتے بادل گھر آئے تھے،...
بند اولالسلام اے رازدار داور جاں آفریں
نواب عاقل خاں صاحب مرحوم کی نسبت عوام الناس نے طرفہ بہتان باندھ رکھے ہیں۔ اور اگر ان سے پوچھئے کہ عاقل خاں ان کا نام تھا یا خطاب، اگر خطاب تھا تو ان کا نام کیا تھا، تو بس یہ کہہ کر چپکے ہوجائیں گے کہ اورنگ زیب کے...
دوسرے بہت سے شاعروں کی طرح داغ پر بھی برے وقت پڑے۔ ایسے میں ان کی مدد جن لوگوں نے کی انھیں انھوں نے کبھی فراموش نہیں کیا۔ اچھے وقتوں میں اپنے شاگردوں، دوستوں اور معشوقوں کی مدد کی اور ان کے لیے جو ہو سکتا تھا کیا تو برے...
’’امی! اس وقت اتنی رات گئے بعد؟ باہر اس قدر ہوا چل رہی ہے۔ اس کے علاوہ اتنا کہر ہے مگر تم صرف ایک شال اوڑھے چلی آئی ہو۔‘‘بوڑھی عورت کوئی جواب نہیں دیتی۔ وہ باورچی خانے کے چراغ کو گل کرنے کے بعد خاموشی سے بستر پر لیٹ جاتی ہے۔ بیوہ جو اپنی ماں کی طرح چڑچڑی ہے۔، اس دفعہ غصے کے لہجے میں بولتی ہے،’’تم جواب کیوں نہیں دیتی ہو۔ شاید تم پھر نسیٹیا سے جھگڑ کر آئی ہو؟‘‘ پھر وہ اپنے کرایہ دار کی طرف مخاطب ہوتی ہے’’ کیا تم ایشان کو جانتے ہو؟ اگر تم واقعی کسی عجیب عورت کی تلاش میں ہو تو میری مکرم والدہ موجود ہے۔ کیا تمہیں معلوم ہے کہ میری امی کا یہی دستور ہے کہ مجھ سے بھاگ کر نسیٹیا کے ہاں چلی جائے اور وہاں سے بھاگ کر میرے ہاں چلی آئے۔ کیا تماشا ہے۔ آج مجھ سے لڑائی ہے اور کل نسیٹیا سے۔ واقعی ایسی عجیب عورت تمہیں بمشکل مل سکے گی!‘‘
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books