aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "خوف_بد_آموزی_عدو"
یہ رشک ہے کہ وہ ہوتا ہے ہم سخن تم سےوگرنہ خوف بد آموزی عدو کیا ہے
رنگ خوش بو میں اگر حل ہو جائےوصل کا خواب مکمل ہو جائے
تم موت اور محبت کی خوش بو سے بنی ہومیں
یہی بہت ہے ہوا میں ابھی نشاں مرا ہےدیے کی لو سے یہ اٹھتا ہوا دھواں مرا ہے
یہ بھی ہے کوئی بات کہ دل بد گماں نہ ہومیرا تو ہو عدو کا مگر امتحاں نہ ہو
اردو کی بہترین خود نوشتیں یہاں پڑھیں۔ آپ اس صفحہ پر سرفہرست خود نوشت سوانح عمریاں تلاش کر سکتے ہیں، جنہیں ریختہ نے اپنے ای بک قارئین کے لیے منتخب کیا ہے۔ ریختہ ای بکس سائٹ پر مشہور خود نوشتیں دستیاب ہیں۔
قاصد کلاسیکی شاعری کا ایک مضبوط کردار ہے اور بہت سے نئے اورانوکھے مضامین اسے مرکز میں رکھ کر باندھے گئے ہیں ۔ وہ عاشق کا پیغام لے کر معشوق کے پاس جاتا ہے ۔ اس طور پر عاشق قاصد کو اپنے آپ سے زیادہ خوش نصیب تصور کرتا ہے کہ اس بہانے اسے محبوب کا دیدار اور اس سے ہم کلامی نصیب ہو جاتی ہے ۔ قاصد کبھی جلوہ یار کی شدت سے بچ نکلتا ہے اور کبھی خط کے جواب میں اس کی لاش آتی ہے ۔ یہ اور اس قسم کے بہت سے دلچسپ مضامین شاعروں نے باندھے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور لطف لیجئے ۔
تلمیح ایک صنعت ہے۔ شاعری میں اس کا استعمال کم سے کم لفظوں کے ذریعہ معنی کےایک بڑےعلاقےکوگرفت میں لینے کے لیے ہوتا ہے۔ حکیم محمد نجم الغنی نے بحرالفصاحت میں لکھا ہے ’’یہ صنعت اس طرح ہے کہ شاعراپنے کلام میں کسی مسئلہ مشہورہ یا کسی قصے یا مثلِ شائع یا اصطلاح نجوم وغیرہ یا کسی ایسی بات کی طرف اشارہ کرے جس کے بغیرمعلوم ہوئے اور بے سمجھے اس کلام کا مطلب اچھی طرح سمجھ میں نہ آئے‘‘۔ اس صنعت کا استعمال اردو شاعری میں خوب ہوا ہے۔ ہم نے آسانی کے لیے اہم ترین تلمیحات کو ایک ساتھ جمع کردیا ہے۔ تاکہ آسانی سے ان تلمیحات کے پیچھے کی کہانی کو جانا جا سکے۔ آپ انہیں پڑھیے اور شعر فہمی کو بہتر بنائیے۔
ख़ौफ़-ए-बद-आमोज़ी-ए-अदूخوف بد آموزی عدو
fear of bad learning of enemy
اردو خود نوشت سوانح حیات: آزادی کے بعد
محمد نوشاد عالم
یادوں کی دنیا
یوسف حسین خاں
ہندوستانی تاریخ
مشاہدات
ہوش بلگرامی
خود نوشت
جو رہی سو بے خبری رہی
ادا جعفری
بے زبانی زباں نہ ہو جائے
فران سید
اپنا گریباں چاک
جاوید اقبال
جو رہی سو بے خبر رہی
خدمت مخلوق ہو یا ہو ادب کا تذکرہمیں نہیں قائل رہا ہوں خود بہ خود تشہیر کا
جب قطع کی مسافتِ شب آفتاب نےجلوہ کیاسحر کے رخِ بے حجاب نے
جہاں کئی برس پہلے گاؤں تھا اور جہاں بیلوں کے تیل چپڑے بھورے کالے سینگ تھے، دوپہر کے جنگل میں پتوں کی گہری ہری خوشبو تھی اور کچے آم کی تازہ کٹی پھانک کے ساتھ نمک مرچ کاسواد تھا، دھان کے مہکتے ہرے کھیت تھے، جہاں اندھی بڑھیا مہراجن تھی،...
1جب سرنگوں ہوا علم کہکشان شب
1روشن کیا جو حق نے چراغ انتقام کا
1میں زینت اورنگ سلیمان سخن ہوں
”نیلم بیٹا! ابو کو کوئی بھی میٹھی چیز نہیں دینا، منع کیا گیا ہے لیکن سنتے کہاں ہیں، خوب بد پرہیزی کی انہوں نے نسیمہ کی بیٹی کی شادی میں۔۔۔ میٹھا دیکھ کر یہ رک نہیں سکتے۔۔۔ شوگر کا ذرا بھی خیال نہیں۔ عمر بڑھتی ہے تو عقل بڑھتی ہے...
ان اشیاء کا شراب سے گہرا تعلق محتاجِ وضاحت نہیں۔ سبھی شعراء کو بالعموم اور حافظؔ کو بالخصوص اس کا شدید احساس رہا ہے۔ کہ مناسب رکھنے والا ماحول معاونِ عشرت ہے اور مختلف النوع یا متضاد ماحول کیف و سرور میں تخفیف و تقلیل کا سبب بن جاتا ہے۔...
ڈاکٹر وزیر آغا نے فیضؔ پر اپنے قابل قدر مضمون ’’اردو نظم میں انجماد کی ایک مثال‘‘ میں فیضؔ کے ذہنی ارتقاء کے متعلق جن خیالات کااظہار کیا ہے وہ بڑی حدتک درست ہیں۔ واقعی فیضؔ کے ہاں موضوعات کا تنوع نہیں۔ لیکن اس سے فیض کے انجماد پر استدلال...
لیکن ہے یہ کہ قسام ازل نے ذہانت و فطانت، شوخی و زندہ دلی کی تقسیم میں ان کے لئے بڑی فیاضی سے کام لیا تھا۔ اس لئے پیرانہ سالی میں بھی ایک طرف ذاتی صدمات و خانگی مصائب کا ہجوم، اور دوسری طرف مشاغل دین و تصوف کے غلبہ...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books