aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "अज़ाब-ए-तन्हाई"
کھڑی ہے دور کہیں جا کے میری بینائیاتر رہا ہے بدن پر عذاب تنہائی
کہاں تلک کہ اٹھاتے عذاب تنہائیاکیلے حجلۂ ویراں میں جل بجھے ہم لوگ
راجدہ نے منہ سکوڑ کر کہا، ’’کیسی باتیں کرتے ہو؟‘‘ ’’تم نہیں جانتی راجدہ، یہ میری اپنی باتیں ہیں۔ تم محض سنتی جاؤ۔ تمہیں کیا خبر میری محبت بہ یک وقت کہاں کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کہاں جاکر ختم ہوتی ہے۔ یہ بہار کے پھولوں کی مانند مجھے...
دیکھ کر میرا دشت تنہائیرنگ روئے بہار اترا ہے
گھر کے مضمون کی زیادہ تر صورتیں نئی زندگی کے عذاب کی پیدا کی ہوئی ہیں ۔ بہت سی مجبوریوں کے تحت ایک بڑی مخلوق کے حصے میں بے گھری آئی ۔ اس شاعری میں آپ دیکھیں گے کہ گھر ہوتے ہوئے بے گھری کا دکھ کس طرح اندر سے زخمی کئے جارہا ہے اور روح کا آزار بن گیا ہے ۔ ایک حساس شخص بھرے پرے گھر میں کیسے تنہائی کا شکار ہوتا ہے، یہ ہم سب کا اجتماعی دکھ ہے اس لئے اس شاعری میں جگہ جگہ خود اپنی ہی تصویریں نظر آتی ہیں ۔
شہر کی زندگی نئے اور ترقی یافتہ زمانے کا ایک خوبصورت عذاب ہے ۔ جس کی چکاچوند سے دھوکا کھاکر لوگ اس میں پھنس تو گئے لیکن ان کے ذہنی اورجذباتی رشتے آج بھی اپنے ماضی سے جڑے ہیں ۔ وہ اس بھرے پرے شہر میں پسری ہوئی تنہائی سے نالاں ہیں اور اس کی مشینی اخلاقیات سے شاکی ۔ یہ دکھ ہم سب کا دکھ ہے اس لئے اس شاعری کو ہم اپنے جذبات اور احساسات سے زیادہ قریب پائیں گے ۔
سنتا ہوگا صدائیں اس دل کیشام تنہائی میں وہ جب ہوگا
آئنے عکس سے محروم نگہ منظر سےاب یہ تنہائی کا عالم ہے کہ سایا بھی نہیں
شانؔ اب ہم کو تو اکثر شب تنہائی میںنیند آتی نہیں اور خواب نظر آتے ہیں
قبر تک پہونچا گئے سارے عزیز و اقرباآگے آگے پھر رفیق راہ تنہائی ہوئی
کچھ تو کمی ہو روز جزا کے عذاب میںاب سے پیا کریں گے ملا کر گلاب میں
جو حق عزیز و اقارب کا داب رکھتے ہیںوہی زمیں پہ بنائے عذاب رکھتے ہیں
یہ خیال آتا ہے تنہائی میں اکثر مجھ کوجی رہا ہوگا وہ کس طرح بھلا کر مجھ کو
کتنا بڑا عذاب ہے باطن کی کشمکشآئینہ سب کا گرمیٔ جوہر سے کٹ گیا
اک امتحان وفا ہے یہ عمر بھر کا عذابکھڑا نہ رہتا اگر زلزلوں میں کیا کرتا
غالب، آپ کی غایت اس تکلیف سے یہ تھی کہ میری صورت اور کیفیت ملاحظہ فرمائیں، ضعف کی حالت دیکھی کہ اٹھنا بیٹھنا دشوار ہے۔ بصارت کی حالت دیکھی کہ آدمی کو پہچانتا تک نہیں ہوں۔ سماعت کی کیفیت ملاحظہ کی کہ کوئی کتنا ہی چیخے، خبر نہیں ہوتی۔ غزل...
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books