aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "इख़्तिलाज-ए-क़ल्ब"
زندگی اختلاج قلب مجھےکوئی آئے مری دوا ہو جائے
اختلاج قلب کے دورے نہیںعشق کی بسملؔ ہیں دل آزاریاں
وہ اختلاج قلب ہوا تھا کہ ایک دنحاضر ہوا حکیم مطب کی جناب میں
اختلاج قلب کی واحد دوا ہے آج کلبیکلؔ اتساہی سے سنئے اے مری جان غزل
شعر وادب کے سماجی سروکار بھی بہت واضح رہے ہیں اور شاعروں نے ابتدا ہی سے اپنے آس پاس کے مسائل کو شاعری کا حصہ بنایا ہے البتہ ایک دور ایسا آیا جب شاعری کو سماجی انقلاب کے ایک ذریعے کے طور پر اختیار کیا گیا اور سماج کے نچلے، گرے پڑے اور کسان طبقے کے مسائل کا اظہار شاعری کا بنیادی موضوع بن گیا ۔آپ ان شعروں میں دیکھیں گے کہ کسان طبقہ زندگی کرنے کے عمل میں کس کرب اور دکھ سے گزرتا ہے اور اس کی سماجی حثیت کیا ہے ۔ مزدوروں پر کی جانے والی شاعری کی اور بھی کئی جہتیں ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
شعر وادب کے سماجی سروکار بھی بہت واضح رہے ہیں اور شاعروں نے ابتدا ہی سے اپنے آس پاس کے مسائل کو شاعری کا حصہ بنایا ہے البتہ ایک دور ایسا آیا جب شاعری کو سماجی انقلاب کے ایک ذریعے کے طور پر اختیار کیا گیا اور سماج کے نچلے، گر پڑے اور مزدور طبقے کے مسائل کا اظہار شاعری کا بنیادی موضوع بن گیا ۔آپ ان شعروں میں دیکھیں گے کہ مزدور طبقہ زندگی کرنے کے عمل میں کس کرب اور دکھ سے گزرتا ہے اور اس کی سماجی حثیت کیا ہے ۔ مزدوروں پر کی جانے والی شاعری کی اور بھی کئی جہتیں ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
इख़्तिलाज-ए-क़ल्बاختلاج قلب
palpitation of heart
پھر اختلاج قلب ہوا پھر ہوا جنونپھر ہو گیا ہے عشق کا آزار آج کل
فروغ مہر سے ہو اختلاج قلب فزوںبہانۂ خفقاں جلوۂ قمر ہو جائے
وہ نام لیوا ترے جا چکے ہیں دنیا سےجناب قلبؔ بھی آخر جہاں سے گزرے ہیں
ہوتے نہ صدف قلبؔ تری آنکھ کے خالیپلکوں پہ اگر ابر گہربار نہ ہوتے
کب تک میں چھپتا رہتا بھلا تیرگی سے قلبؔپھر مثل آفتاب نکلنا پڑا مجھے
کب تلک قلبؔ یہ غم یوں ہی دباتا آخراشک جو ٹپکا تو پھر درد ہمارا نکلا
جب قلبؔ کو ہی حسرت دیدار نہیں ہےپھر عام بھی ہو جلوہ اگر لطف نظر کیا
کیا دیکھتے ہو قلبؔ مرے اشک الم کوآنسو ہے مری آنکھ کا زمزم نہ سمجھنا
کتوں کی ایک پوری فوج رکھتا، شام کو کلب میں جاکر دوستوں کے ساتھ تاش کھیلتا، سینما دیکھتا اور بچوں کو ساتھ لے کر انہیں کار میں سیر کرواتا۔ اس کے بچے رنگ دار قمیص اور جینز پہن کر گردن اکڑا کر، چھوٹی سی چھاتی پھلا کر، پتلی سی کمر...
اس سے پہلے میں نے راجدہ کو کہیں اور نہیں دیکھا تھا۔ بھانجی نے بتایا وہ عظمی کے سسرال سے ہے اور میں نے سوچا اگر وہ عظمی کے سسرال سے نہ ہوتی تو مجھے کہاں ملتی؟ ویسے راجدہ کا مجھ سے ملنا ناگزیر تھا۔ یہ میں اب سوچتا ہوں۔...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books