aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "उतना"
کہہ رہا ہے شور دریا سے سمندر کا سکوتجس کا جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے
وہ جتنی دور ہو اتنا ہی میرا ہونے لگتا ہےمگر جب پاس آتا ہے تو مجھ سے کھونے لگتا ہے
آپ کی نظروں میں سورج کی ہے جتنی عظمتہم چراغوں کا بھی اتنا ہی ادب کرتے ہیں
اشک اس کے جتنے ٹپکے ہیں یا شاہ نیک خواتنا ہی گھٹ گیا ہے مرے جسم کا لہو
شجاعت ماموں کی عمر کا مسئلہ بڑی نازک صورت اختیار کرگیا۔ قمر آراء اور نور خالہ کے لیے تو وہ ابھی لڑکا ہی تھے۔ اس لیے وہ تو مارے ہول کے برسوں کی گنتی میں بار بار گھپلا ڈال دیتیں۔ کیوں کہ ان کی عمر کا حساب لگ جانے سے...
عشق کلاسیکی شاعری کا مرکزی موضوع رہا ہےاورمعشوق مرکزی کردار، اس لئےان تمام باتوں کوشاعری کا موضوع بنایا گیا ہے جومعشوق سے تعلق رکھتی ہیں ۔ شاعروں نے مہندی اس کے رنگ اوراس کے ذریعے معشوق کے حسن میں ہونے والےاضافے کو طرح طرح سےبرتا ہے ۔ مہندی کے رنگ کی نسبت سے جوایک دلچسپ جہت کا اضافہ ہواہے وہ یہ ہے کہ شاعروں نےمہندی سے رنگےہوئے ہاتھوں کوعاشق کےخون سے رنگے ہوئے ہاتھوں سے تعبیرکیا ہے ۔ مہندی کوموضوع بنانے والی شاعری میں اوربھی کئی ایسے مزے دارپہلو ہیں ۔ ہمارایہ انتخاب پڑھئے ۔
کلاسیکی شاعری کی شعریات ایک معنی میں لفظ و معنی کی خوب صورت شعریات ہے۔ یہاں لفظوں کے ذریعہ معنی کا ایک جہان پیدا کرنے کی کوشش ملتی ہے ۔ لفظ کے برتاؤ سے ہی اچھی شاعری وجود میں آتی ہے ۔ لفظ نرا نہیں ہوتا ہے بلکہ شعرکی تعین قدرکی بنیاد ہوتا ہے۔آہ بھی ایک ایسا لفظ ہے جس کے ارد گرد کلاسیکی شاعری کا بڑا حصہ موجود ہے۔ ہجرمیں عاشق آہیں بھرتا ہے اور آہ و فغاں کا یہ سلسلہ طویل تر ہوتا جاتا ہے مگر اس کے جفا پیشہ معشوق پراس کا کچھ اثرنہیں ہوتا۔ اس چھوٹے سے انتخاب میں آہوں کا یہ درد بھرا شورسنئے۔
جبر ایک صورتحال ہے جس کا اختیار سے تضاد کا رشتہ ہے ۔ دنیا میں انسان جس قدر خود مختار ہے اور اس کے اعمال وافعال اس کی مرضی کے مطابق ہیں اسی قدر وہ مجبور بھی ہے ۔ بعض لوگوں کے نزدیک تو اختیار کی تمام صورتیں بھی جبر ہی کی پیدا کی ہوئی ہیں ۔ جو کچھ ہم سوچتے ہیں اور کرتے ہیں وہ بھی دراصل ایک مخفی جبر ہے جسے ہم اختیار کا نام دے دیتے ہیں ۔ یہ جبر خود ہمارے داخل کا پیدا کیا ہوا بھی ہوتا ہے اور سماجی، سیاسی، تاریخی، مذہبی اور تہذیبی صورتوں کا بھی ۔ یہ شاعری جبر کی انہیں تمام صورتوں کا تخلیقی بیان ہے ۔
उतनाاتنا
that many, that much
ہے اتنا واقعہ اس سے نہ ملنے کی قسم کھا لیتأسف اس قدر گویا وزارت چھوڑ دی ہم نے
تو نے جتنا پیار کیا تھادکھ بھی مجھے اتنا ہی دیا ہے
جتنا کم سامان رہے گااتنا سفر آسان رہے گا
اتنا ہی مجھ کو اپنی حقیقت سے بعد ہےجتنا کہ وہم غیر سے ہوں پیچ و تاب میں
تین کوس کا پیدل راستہ پھر سینکڑوں رشتے قرابت والوں سے ملنا ملانا۔ دوپہر سے پہلے لوٹنا غیر ممکن ہے۔ لڑکے سب سے زیادہ خوش ہیں۔ کسی نے ایک روزہ رکھا، وہ بھی دوپہر تک۔ کسی نے وہ بھی نہیں لیکن عید گاہ جانے کی خوشی ان کا حصہ ہے۔...
وہ صوفی کا قول ہو یا پنڈت کا گیانجتنی بیتے آپ پر اتنا ہی سچ مان
لیکن مغویہ عورتوں میں ایسی بھی تھیں جن کے شوہروں، جن کے ماں، باپ، بہن اور بھائیوں نے انھیں پہچاننے سے انکار کردیا تھا۔ آخر وہ مر کیوں نہ گئیں؟ اپنی عفت اور عصمت کو بچانے کے لیے انھوں نے زہر کیوں نہ کھالیا؟ کنوئیں میں چھلانگ کیوں نہ لگا...
عشق میں جتنا بہکو اتنا ہی اچھایہ گمراہی منزل تک پہنچاتی ہے
نقش کو اس کے مصور پر بھی کیا کیا ناز ہیںکھینچتا ہے جس قدر اتنا ہی کھنچتا جائے ہے
عمل کے بعد رد عمل کا قدرتی قاعدہ ہے۔ شنکر سال بھر تک تپسیاکرنے پر بھی جب قر ض بیباق کرنے میں کامیاب نہ ہوا تو اس کی احتیاط مایوسی کی شکل میں تبدیل ہوگئی۔ اس نے سمجھ لیاکہ جب اتنی تکلیف اٹھا نے پر سال بھر میں ساٹھ روپے...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books