aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "क़द्र-ए-सुख़न"
ان دنوں گرچہ دکن میں ہے بڑی قدر سخنکون جائے ذوقؔ پر دلی کی گلیاں چھوڑ کر
قدرؔ یہ فوج جب چڑھی ٹوٹے گی قلب کی گھڑیناز بڑھا ادا بڑھی غمزہ چلا حیا چلی
ہے کوسوں دور منزل انجام گفتگوتیزی کے ساتھ اپنے قدم اے زباں اٹھا
جس میں قدرت خود نشانے پر پہنچ جانے کی ہوقدرؔ پھر اس تیر کو سعیٔ کماں سے کیا غرض
ہر اک چیز اے قدرؔ آئی گئیغم عشق ہی جاوداں رہ گیا
دوہا ہندی، اردو شاعری کی ممتاز اورمقبول صنف سخن ہے جو زمانہ قدیم سے تا حال اعتبار رکھتی ہے۔دوہا ہندی شاعری کی صنف ہے جو اب اردو میں بھی ایک شعری روایت کے طور پر مستحکم ہو چکی ہے۔ اس خوبصورت صنف کو پڑھنے کا سفر شروع کرنے میں آپ کی مدد کرنے کے لیے چند منتخب دوہے پیش خدمات ہیں۔
میر 18ویں صدی کے جدید شاعر ہیں ۔اردو زبان کی تشکیل و تعمیر میں بھی میر کی خدمات بیش بہا ہیں ۔خدائے سخن میر کے لقب سے معروف اس شاعر نے اپنے بارے میں کہا تھا میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی اللہ اللہ رے طبیعت کی روانی اس کی۔ ریختہ ان کے 20 معروف و مقبول ،پسندیدہ اور مؤقراشعار کا مجموعہ پیش کر رہاہے ۔ ان اشعار کا انتخاب بہت سہل نہیں تھا ۔ ہم جانتے ہیں کہ اب بھی میر کے کئی مقبول اشعار اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔اس سلسلے میں آپ کی رائے کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہماری مجلس مشاورت آپ کے پسندیدہ شعر کو اتفاق رائے سے پسند کرتی ہے تو ہم اس کو نئی فہرست میں شامل کریں گے ۔ہمیں قوی امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کوشش پسند آئی ہوگی اور آپ اس فہرست کو سنوارنے اور آراستہ کرنے میں معاونت فرمائیں گے۔
تاج محل کو دنیا بھر میں محبت کی ایک زندہ علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور ساری دنیا کے عاشقوں کے دل اس عمارت سے محبت کے اسی رشتے سے جڑے ہیں ۔ آپ کے دل میں بھی اس عمارت کو دیکھ کر یا اس کے بارے میں سن کر ایک گرمی سی پیدا ہوجاتی ہو گی۔ لیکن شاعری میں تاج محل اور محبت کی یہ کہانی ایک اور ہی رنگ میں نظر آتی ہے ۔ اس کہانی کا یہ نیا رنگ آپ کو حیران کر دے گا ۔
क़द्र-ए-सुख़नقدر سخن
Value Poets, Poetry
سب کچھ تصورات میں آتا ہے اب نظراے قدرؔ اپنا ذوق نظر کام آ گیا
میں کیا بتاؤں انہیں قدرؔ جو یہ پوچھتے ہیںبھر آئیں کس لیے آنکھیں جو دل پہ بار نہ تھا
آ آ کے قدرؔ زلف پریشاں کی یاد نےاپنے کرم سے مجھ کو پریشاں بنا دیا
آ گئی چشم کرم حضرت زیرک کی جو یادقدرؔ نے قید کیا قافیہ بینائی کا
ہو گیا ہے قدرؔ سا ضابط پریشاں حال ابمختصر قصہ یہ اے زلف پریشاں ہو گیا
کوچے میں ان بتوں کے اے قدرؔ پھر پھرا کرہم قدرت خدا کے اسرار دیکھ لیں گے
قدرؔ نے کیا زبان پائی ہےلوگ کہتے ہیں یہ سحر ہی تو ہے
وہ بھی اے قدرؔ تھا اک نقش قدم حیدر کارکھتے تھے مہر نبوت جو نبیؐ شانے پر
ہوئے کارواں سے جدا جو ہم رہ عاشقی میں فنا ہوئےجو گرے تو نقش قدم بنے جو اٹھے تو بانگ درا ہوئے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books