aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "कैरियर"
ایلزبتھ کورین مونا
born.1949
شاعر
خانقاہ منعمیہ قمریہ، پٹنہ
ناشر
صوفی غلام جیلانی کلیر شریف
کتب خانہ گلزار صابری، کلیر شریف
اصلاحی ہیلتھ کیئر فاؤنڈیشن، دہلی
مطبع قیصریہ، دہلی
دی کیر اینڈ کیور، کولکاتا
صابری کتب خانہ درگاہ شریف کلیر شریف، رڑکی
میری کوریلی
1855 - 1924
مصنف
’’پھوپی ہماری اماں سے کشتی لڑوگی؟‘‘ ’’ہاں، ہاں بلا اپنی اماں کو۔ آجائے خم ٹھوک کر۔ ارے الو نہ بنا دوں تو مرزا کریم بیگ کی اولاد نہیں۔ باپ کا نطفہ ہے تو بلا۔ بلا ملا زادی کو...‘‘ اور میری اماں اپنا لکھنؤ کا بڑے پائنچوں کا پاجامہ سمیٹ کر...
گردوپیش کی ہر چیز ٹھٹھری ہوئی تھی۔ سڑک کے دو رویہ پست قد مکان اور درخت دھندلی دھندلی روشنی میں سکڑے سکڑے دکھائی دے رہے تھے۔ بجلی کے کھمبے ایک دوسرے سے دور دور ہٹے، روٹھے اور اکتائے ہوئے سے معلوم ہوتے تھے۔ ساری فضا میں بدمزگی کی کیفیت تھی۔...
شانوں کو دو پکڑے ہوئے، گردن میں دو جکڑے ہوئےہے کیریر پر ماں لدی لڑکی ہے گھنٹی سے بندھی
ایک اضطرابی کیفیت کے تحت آمنہ کا سرپل بھر کو پیچھے گھوما۔ اس نے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر قمر سے خاموش رہنے کی گزارش کی۔ اس کی اچانک آجانے والی ہنسی یوں غائب ہوگئی تھی جیسے سورج کی پہلی کرنوں کے ساتھ گھاس پر پڑی اوس کی بوندیں۔ ’’پگلی...
مگر اپیا اور بجو کی بارات کبھی نہ آسکی۔ اپیا تو عین جوانی میں ہی ایک پراسرار بخار کی زد میں آکر مرگئیں اور بجو نے اس کے بعد تمام عمر عبادت میں گزاردی۔ میں جب تک زندہ رہا،میں نے انھیں صرف نماز، تلاوتِ قرآن اور قسم قسم کی نیاز...
انتظار کی کیفیت زندگی کی سب سے زیادہ تکلیف دہ کیفیتوں میں سے ایک ہوتی ہےاوریہ کیفیت شاعری کےعاشق کا مقدر ہے وہ ہمیشہ سے اپنے محبوب کے انتطار میں لگا بیٹھا ہے اور اس کا محبوب انتہائی درجے کا جفا پیشہ ،خود غرض ، بے وفا ، وعدہ خلاف اوردھوکے باز ہے ۔ عشق کے اس طے شدہ منظرنامے نے بہت پراثر شاعری پیدا کی ہے اور انتظار کے دکھ کو ایک لازوال دکھ میں تبدیل کر دیا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور انتظار کی ان کفیتوں کو محسوس کیجئے ۔
عام زندگی میں ہم پھول کی خوشبو اور اس کے الگ الگ رنگوں کےعلاوہ اورکچھ نہیں دیکھتے ۔ پھول کوموضوع بنانےوالی شاعری کا ہمارا یہ انتخاب پڑھ کرآپ کوحیرانی ہوگی کہ شاعروں نے پھول کو کتنے زاویوں سے دیکھا اوربرتا ہے ۔ پھول اس کی خوبصورتی اوراس کی نرمی کو محبوب کے حسن سے ملا کربھی دیکھا گیا ہے اوراس کے مرجھا نے کو حسن کے زوال اوربے ثباتیِ زندگی کی علامت بھی بنایا گیا ہے ۔ پھول کے ساتھ کانٹوں کا کرداراوربھی دلچسپ ہے ۔ کانٹوں کونسبتاً ثبات حاصل ہے اوران کے کردارمیں دوغلہ پن نہیں ۔ ہمیں پتا ہے کہ کانٹے چھب سکتے ہیں اورتکلیف پہنچا سکتے ہیں اس لئے ان سے دوری بنائ جاسکتی ہے لیکن پھولوں کی خوبصورتی کے دھوکے میں آکرہم ان سے قربت بنا لیتے ہیں اور نقصان اٹھاتے ہیں ۔ یہاں پھول اور کانٹے مختلف انسانی کرداروں کی استعاراتی تعبیر ہیں ۔
معشوق کا فراق اور اس سے جدائی عاشق کیلئے تقریبا ایک مستقل کیفیت ہے ۔ وہ عشق میں ایک ایسے ہجر کو گزار رہا ہوتا ہے جس کا کوئی انجام نہیں ہوتا ۔ یہ تصور اردو کی کلاسیکی شاعری کا بہت بنیادی تصور ہے ۔ شاعروں نے ہجر وفراق کی اس کہانی کو بہت طول دیا ہے اور نئے نئے مضامین پیدا کئے ہیں ۔ جدائی کے لمحات ہم سب کے اپنے گزارے ہوئے اور جئے ہوئے لمحات ہیں اس لئے ان شعروں میں ہم خود اپنی تلاش کرسکتے ہیں ۔
कैरियरکیریر
career
دی آرٹ اینڈ سائنس آف غزل
شاعری تنقید
حسن غزل
غزل
برق بلا خیز
ناول
قادیانی قول وفعل کی مستند کیفیت
صلاح الدین محمد الیاس برنی
مضامین
کہکشاں
مجموعہ
ذسکا
ترجمہ
محبت کے سائے
نظم
ذوق جستجو
شاعری
اور پھر تینوں ایک ساتھ ہی اچانک موتا سنگھ کی سائیکل پر سوار ہوگئے۔ ایک آگے بار پر۔ دوسرا گدی پر اور تیسرا پیچھے کیرئیر پر، موتا سنگھ ہنستا ہوا داخل ہوا، بیوی کی طرف دیکھا۔ وہ دھوپ میں سکھانے کے لیے رکھی ہوئی دال سمیٹ رہی تھی۔ دھوپ صحن...
رات کے دس بجے تک میں نے وقت ادھر ادھر گھوم کر گزار دیا۔ عین دس بجے میں ٹیکسی سمیت انڈیا گیٹ پہنچا۔ لیکن وہاں کچھ لانے والے صاحب کو نہ پایا۔ انتظار ضروری تھا۔ ٹیکسی سے نکل کر میں ادھر ادھر ٹہلنے لگا۔ ایک ایک لمحہ پہاڑ ہو رہا...
پیش ہے اسرارؔ کی تعلیم کا اب کیریرامتحاں جب بھی دیا پستول رکھ کر ڈیسک پر
’’ہاں بیٹا۔۔۔‘‘ صبیحہ نے ہاری ہوئی اداس آواز میں کہا۔...
دور کہیں سڑک پر پرکاش کی کار کا ہارن گونجا اور ونیتا چونک پڑی۔ ’’وہ آ گئے۔۔۔‘‘ میکسی کو دونوں ہاتھوں میں سمیٹ کر وہ باہر بھاگی۔ ’’پرکاش آ گئے۔۔۔ اٹھیے۔‘‘ ونیتا چھوٹی بچیوں کی طرح تالیاں بجاتی ہوئی اندر آ گئی۔ ’’آج میں نے وہاں کھانے کے لیے رات...
یہ سڑک جو ناسک سے شروع ہوتی ہے اور جنار پر ختم ہو جاتی ہے۔ یہ سڑک (شنکر نے پھر سوچا) جو میری زندگی کی طرح ہے جو شروع ہوئی تھی اس پاٹھ شالا سے جہاں میرا باپ بچوں کو پڑھایا کرتا تھا۔ کتنا چاہتا تھا بابا مجھے ایک بھی...
مجھے کتابوں پر ریویو لکھنے میں ملکہ حاصل ہے۔ اور میں انہیں پڑھے بغیر ہی ریویو لکھ سکتا ہوں۔ یہ خدا کی دین ہے جس طرح بعض لوگ شاعر یا پیدائشی مختصر افسانہ نویس ہوتے ہیں۔ غالباً میں ایک پیدائشی تبصرہ نگار ہوں۔ پچھلے دو، تین سال کے عرصہ میں...
”یار اکاونٹنسی ختم کی تو لاہور میں کرنے کو کچھ بھی نہیں تھا۔ نوکری ملنا تو دور کی بات ہے کسی نے انٹرویو کے لئے بھی نہیں بلایا اوراسی طور پر جوتے چٹخاتے مہینوں پر مہینے گذر گئے۔ اس ناامیدی کی کیفیت میں فیصل آباد کے ایک وزیر کے بیٹے...
خود گدازی نم کیفیت صہبایش بودخالی از خویش شدن صورت مینا یش بود
جو ایک تھا اے نگاہ تو نے ہزار کر کے ہمیں دکھایایہی اگر کیفیت ہے تیری تو پھر کسے اعتبار ہوگا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books