aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "निशान-ए-रह"
مکتبہ نشان راہ، نئی دہلی
ناشر
بضد ہے دل کہ نئے راستے نکالے جائیںنشان رہگزر رفتگاں کے ہوتے ہوئے
کلیوں کو نشان رہ دکھا کرمہکی ہوئی رات ڈھل رہی تھی
بس اسی موڑ سے کچھ آگے ہے منزل اپنیحادثے موت نشان رہ پر خم جیسے
مڑ کے دیکھوں تو عقب میں کچھ نظر آتا نہیںسامنے بھی گم نشان رہگزر ہونے کو ہے
یہ ہماری ایک لغزش تھی کہ راہ عشق میںہر نشان رہ کو سنگ آستاں سمجھا کئے
واعظ کلاسیکی شاعری کا ایک اہم کردار ہے جو شاعری کے اور دوسرے کرداروں جیسے رند ، ساقی اور عاشق کے مقابل آتا ہے ۔ واعظ انہیں پاکبازی اور پارسائی کی دعوت دیتا ہے ، شراب نوشی سے منع کرتا ہے ، مئے خانے سے ہٹا کر مسجد تک لے جانا چاہتا ہے لیکن ایسا ہوتا نہیں بلکہ اس کا کردار خود دوغلے پن کا شکار ہوتا ہے ۔ وہ بھی چوری چھپے میخانے کی راہ لیتا ہے ۔ انہیں وجوہات کی بنیاد پر واعظ کو طنز و تشنیع کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور اس کا مزاق اڑا جایا جاتا ہے ۔ آپ کو یہ شاعری پسند آئے گی اور اندازہ ہوگا کہ کس طرح سے یہ شاعری سماج میں مذہبی شدت پسندی کو ایک ہموار سطح پر لانے میں مدد گار ثابت ہوئی ۔
निशान-ए-रहنشان رہ
sign on way
روح نشاط
نسیمہ بانو
شاعری تنقید
آگاہ رہ و رسم محبت ہیں جو عاشقوہ خود کو فغاں سے کبھی رسوا نہیں کرتے
شام کے سائے گہرے ہو رہے تھے اور گوتما ابھی تک نہیں آئی تھی۔ ریستوران، جس کی بالکونی میں بیٹھا میں اس کا انتظار کر رہا تھا، شہر کے بڑے باغ کے پچھواڑے واقع تھا اور کسی پرانی خانقاہ کے مانند چیڑ، یوکلپٹس اور مولسری کے دراز قد درختوں میں...
مونا لیزا کی مسکراہٹ میں کیا بھید ہے؟ اس کے ہونٹوں پر یہ شفق کا سونا، سورج کا جشن طلوع ہے یا غروب ہوتے ہوئے آفتاب کا گہرا ملال؟ ان نیم وا متبسم ہونٹوں کے درمیان یہ باریک سی کالی لکیر کیا ہے؟ یہ طلوع و غروب کے عین بیچ...
راجدہ نے کہا تھا میرے متعلق افسانہ مت لکھنا۔ میں بدنام ہو جاؤں گی۔ اس بات کو آج تیسرا سال ہے اور میں نے راجدہ کے بارے میں کچھ نہیں لکھا اور نہ ہی کبھی لکھوں گا۔ اگرچہ وہ زمانہ جو میں نے اس کی محبت میں بسر کیا، میری...
مری ہمسری کا خیال کیا مری ہمرہی کا سوال کیارہ عشق کا کوئی راہ رو مری گرد کو بھی نہ پا سکا
کس سے ملتے ہیں کہاں جاتے ہیں کیا کرتے ہیںوسوسے دل میں یہ رہ رہ کے اٹھا کرتے ہیں
رہ جنوں جو نشان قدم اکٹھا تھےوہ ہم نہیں تھے وجود و عدم اکٹھا تھے
جہاں پہ جا کے یہ رانی اسی کی ہو کے رہ جائےعجب ہے کھیل کیرم کا
نشان زخم پہ نشتر زنی جو ہونے لگیلہو میں ظلمت شب انگلیاں بھگونے لگی
رہ وفا میں رہے یہ نشان خاطر بسبغیر نام ہو مذکور ہر مسافر بس
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books