aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "बाइस"
شمیم فاروق بانس پاری
شاعر
ہاتھ بے زور ہیں الحاد سے دل خوگر ہیںامتی باعث رسوائی پیغمبر ہیں
عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیںباعث ترک ملاقات بتاتے بھی نہیں
اسی باعث میں ہوں انبوہ کی لذت سے بے مایہمگر تم اک دو پایہ راست قامت ہو کے دکھلانا
رات تاروں کا ٹوٹنا بھی مجازؔباعث اضطراب ہونا تھا
اس کی بڑی خواہش تھی کہ وہ لوگ آئیں جو اس سے ہمدردی کا اظہار کرتے تھے اور اس کے لیے پھل، مٹھائیاں اور کپڑے لاتے تھے۔ وہ اگر ان سے پوچھتا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کہاں ہے؟ تو وہ اسے یقیناً بتا دیتے کہ پاکستان میں ہے یا ہندوستان میں کیونکہ اس کا خیال تھا کہ وہ ٹوبہ ٹیک سنگھ ہی سے آتے ہیں، جہاں اس کی زمینیں ہیں۔پاگل خانے میں ایک پاگل ایسا بھی تھا جو خود کو خدا کہتا تھا۔ اس سے جب ایک روز بشن سنگھ نے پوچھا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ پاکستان میں ہے یا ہندوستان میں تو اس نے حسب عادت قہقہہ لگایا اور کہا، ’’وہ پاکستان میں ہے نہ ہندوستان میں۔ اس لیے کہ ہم نے ابھی تک حکم نہیں دیا۔‘‘
شاعری ،یا یہ کہاجائے کہ اچھا تخلیقی ادب ہم کو ہمارے عام تجربات اور تصورات سے الگ ایک نئی دنیا میں لے جاتا ہے وہ ہمیں ان منطقوں سے آگاہ کرتا ہے جو ہماری روزمرہ کی زندگی سے الگ ہوتے ہیں ۔ کیا آپ دوست اور دوستی کے بارے ان باتوں سے واقف ہیں جن کو یہ شاعری موضوع بناتی ہے ؟ دوست ، اس کی فطرت اس کے جذبات اور ارادوں کا یہ شعری بیانہ آپ کیلئے حیرانی کا باعث ہوگا ۔ اسے پڑھئے اور اپنے آس پاس پھیلے ہوئے دوستوں کو نئے سرے سے دیکھنا شروع کیجئے ۔
یوں تو بظاہر اپنے آپ کو تکلیف پہنچانا اور اذیت میں مبتلا کرنا ایک نہ سمجھ میں آنے والا غیر فطری عمل ہے ، لیکن ایسا ہوتا ہے اور ایسے لمحے آتے ہیں جب خود اذیتی ہی سکون کا باعث بنتی ہے ۔ لیکن ایسا کیوں ؟ اس سوال کا جواب آپ کو شاعری میں ہی مل سکتا ہے ۔ خود اذیتی کو موضوع بنانے والے اشعار کا ایک انتخاب ہم پیش کر رہے ہیں ۔
बाइ'सباعث
cause, occasion, basis
कारण, हेतु, सबब
Nuwe Bas Men
Tinkan Lagya Bans
बड़ाई के बांस
آٹھ رضا کار نوجوانوں نے ہر طرح سکینہ کی دلجوئی کی۔ اسے کھانا کھلایا۔ دودھ پلایا اور لاری میں بٹھا دیا۔ ایک نے اپنا کو ٹ اتار کر اسے دے دیا۔ کیونکہ دوپٹہ نہ ہونے کے باعث وہ بہت الجھن محسوس کررہی تھی۔ اور بار بار بانھوں سے اپنے سینے کو ڈھانکنے کی ناکام کوشش میں مصروف تھی۔کئی دن گزر گیے۔۔۔ سراج الدین کو سکینہ کی کوئی خبر نہ ملی۔ وہ دن بھر مختلف کیمپوں اور دفتروں کے چکر کاٹتا رہتا۔ لیکن کہیں سے بھی اس کی بیٹی کا پتہ نہ چلا۔ رات کو وہ بہت دیر تک ان رضا کار نوجوانوں کی کامیابی کے لیے دعائیں مانگتا رہتا۔ جنہوں نے اس کو یقین دلایا تھا کہ اگر سکینہ زندہ ہوئی تو چند دنوں ہی میں وہ اسے ڈھونڈ نکالیں گے۔
وہ کئی دن سے شدید قسم کی تنہائی محسوس کر رہا تھا۔ جنگ کے باعث بمبئی کی تقریباً تمام کرسچین چھوکریاں جو سستے داموں مل جایا کرتی تھیں، عورتوں کی اگزالری فورس میں بھرتی ہوگئی تھیں، ان میں سے کئی ایک نے فورٹ کے علاقے میں ڈانس اسکول کھول لیے تھے جہاں صرف فوجی گوروں کو جانے کی اجازت تھی۔۔۔ رندھیر بہت اداس ہوگیا تھا۔ اس کی اداسی کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ کرسچین چھوکریاں نایاب ہوگئی تھیں۔ دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ فوجی گوروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ مہذب، تعلیم یافتہ، صحت مند اور خوبصورت تھا، صرف اس لیے اس پرقہوہ خانوں کے دروازے بند کر دیے گیے تھے کہ اس کی چمڑی سفید نہیں تھی۔
دہلی آنے سے پہلے وہ انبالہ چھاؤنی میں تھی جہاں کئی گورے اس کے گاہک تھے۔ ان گوروں سے ملنے جلنے کے باعث وہ انگریزی کے دس پندرہ جملے سیکھ گئی تھی، ان کو وہ عام گفتگو میں استعمال نہیں کرتی تھی لیکن جب وہ دہلی میں آئی اوراس کا کاروبار نہ چلا تو ایک روز اس نے اپنی پڑوسن طمنچہ جان سے کہا، ’’دِس لیف۔۔۔ ویری بیڈ۔‘‘ یعنی یہ زندگی بہت بری ہے جبکہ کھانے ہی کو ...
رات بیتی تو گنے آبلے اور پھر سوچاکون تھا باعث آغاز سفر شام کے بعد
رنج ہوتا ہے تو ایسا کہ بتائے نہ بنےجب کسی اپنے کے باعث کوئی اپنا ٹوٹے
یہ شیو بکس ہے اور یہ ہے اولڈ اسپائسنہیں حضور کی جھونجل کا اب کوئی باعث
ہوئی تاخیر تو کچھ باعث تاخیر بھی تھاآپ آتے تھے مگر کوئی عناں گیر بھی تھا
’’میرا بھی یہی خیال تھا، لیکن انھوں نے خوب لطف اٹھایا۔‘‘اشوک نے پوچھا،’’کیا یورپین تھیں؟‘‘ مہاراجہ گ نے کہا،’’نہیں بھائی۔۔۔ اپنے دیس کی تھیں۔۔۔ مجھ سے کئی باریہ فلم اور پروجیکٹر مانگ کر لے گئیں۔۔۔ معلوم نہیں کتنی سہیلیوں کو دکھا چکی ہیں۔۔۔‘‘
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books