aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "बिठाते"
بہار اردو اکیڈمی، پٹنہ
ناشر
ثروت واحدی بنت نشور واحدی
ف ص ب بنت خواجہ احمد حسن
مصنف
بنت مجتبی مینا
مدیر
توقیر فاطمہ بنت ارمان اکبرآبادی
مطبع برکات احمدی، الہٰ آباد
فاطمہ بنت رضا
ذاکرہ بنت سید یوسف
بنت حسنین
بساط ادب، پاکستان
مکتبۂ بنت حوا، لاہور
مرے ہندو مسلماں سب مجھے سر پر بٹھاتے تھےانہی کے فیض سے معنی مجھے معنی سکھاتے تھے
منشی کریم بخش کے لہجے میں خوشامد وغیرہ کی ذرہ بھر ملاوٹ نہیں ہوتی تھی۔ وہ جو کچھ کہتا تھا، محسوس کرکے کہتا تھا۔ اس کے متعلق جج صاحب کے لڑکے کوجو اب خزانے کے بڑے افسر تھے اچھی طرح معلوم تھا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس کو عزت...
چھین لیتے ہیں کسی شخص کے جی کا آرامپھر بلاتے بھی نہیں پاس بٹھاتے بھی نہیں
تم مجھے پیار سے بٹھاتے تھےاور دھیرے سے مسکراتے تھے
چھین لیتے ہیں وہ یک بارگی جی کا آرامپھر بلاتے بھی نہیں پاس بٹھاتے بھی نہیں
ماں سے محبت کا جذبہ جتنے پر اثر طریقے سے غزلوں میں برتا گیا ہے، اتنا کسی اور صنف میں نہیں۔ ہم ایسے کچھ منتخب اشعار آپ تک پہنچا رہے ہیں، جو ماں کو موضوع بناتے ہیں۔ ماں کے پیار، اس کی محبت ، شفقت اور اپنے بچوں کے لئے اس کی جاں نثاری کو واضح کرتے ہوئے یہ اشعار جذبے کی جس شدت اور احساس کی جس گہرائی سے کہے گئے ہیں، اس سے متاثر ہوئے بغیر آپ نہیں رہ سکتے۔ ان اشعار کو پڑھئے اور ماں سے محبت کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجئے ۔
والد سے محبت کا جذبہ بھی اتنا ہی قوی ہے جتنا ماں سے محبت کا جذبہ ۔ غزلوں اور شعروں میں جا بہ جا والد یا باپ سے انسیت کی تصویر کھینچی گئی ہے ۔ ہم کچھ ایسی منتخب شاعری آپ تک پہنچا رہے جس میں والد کو موضوع بنایا گیا ہے اور والد کی شفقت و جانفشانی کو اجاگر کیا گیا ہے۔ یہ اشعار جذبے کی جس شدت اور احساس کی جس گہرائی سے کہے گئے ہیں اس سے متاثر ہوئے بغیر آپ نہں رہ سکتے ۔ ان اشعار کو پڑھئے اور والد سے محبت کرنے والوں کے درمیان شیر کجئے ۔
توبہ خمریات کی شاعری کا ایک بنیادی لفظ ہے اس کے استعمال سے شاعروں نے نئے نئے مضامین پیدا کئے ہیں ۔ خاص بات یہ ہے کہ توبہ کے موضوع کی خشکی ایک بڑی شوخی میں تبدیل ہوگئی ہے ۔ شراب پینے والا کردار ناصح کے کہنے پرشراب پینے سے توبہ کرتا ہے لیکن کبھی موسم کی خوشگواری اورکبھی ابلتی ہوئی شراب کی شدت کے سامنے یہ توبہ ٹوٹ جاتی ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اوران شوخیوں سے لطف لیجئے ۔
बिठातेبٹھاتے
would've made sit
حضرت زینب بنت علی
طالب الہاشمی
سفر نامہ بلاد اسلامیہ
عبدالرحمن امرتسری
سفر نامہ
راستے مجھے بلاتے ہیں
عذرا عباس
افسانہ
دل کی بساط
شیر شاہ سید
001
جوش ملیح آبادی
Jul 1949بساط عالم
سیل غم
مجموعہ
خورشید بیگم
شمارہ نمبر-016
نا معلوم ایڈیٹر
بنت راوی
شمارہ نمبر-017
عقیلہ شاہین
شمارہ نمبر-01
فرہاد احمد فگار
بساط
شمارہ-3
000
Nov 1949بساط عالم
شمارہ نمبر-003
بساط عالم
001,002
یعقوب سروش
Nov, Dec 2011بساط ذکروفکر
007, 008
May, Jun, Jul, Aug 2011بساط ذکروفکر
دلی اور لاہور ہمارے لیے گھر آنگن تھا۔ جب جی چاہا منہ اٹھایا اور چل پڑے۔ کھانے دانے سے فارغ ہو رات کو فرنٹیر میل میں سوار ہوئے اور سو گئے۔ آنکھ کھلی تو معلوم ہوا کہ گاڑی لاہور پر کھڑی ہے۔ سال میں کئی کئی پھیرے لاہور کے ہو...
سنسان لاؤنج میں بیٹھے بیٹھے بوبی ممتاز نے پھر گھڑی پر نظر ڈالی۔ سیکنڈ اور منٹ کی سوئیاں ٹک ٹک کرتی آگے بڑھتی جارہی تھیں۔ نوبج چکے تھے۔ وہ کھانے کے ہال کی طرف جانے کے لیے لاؤنج میں سے نکل کر گیلری کے دروازے میں آگیا۔ گیلری کے اختتام...
چند ہی دنوں میں بظاہر کسی وجہ کے بغیر آٹھ دس آدمی گنڈا سنگھ کے دوست بن گئے اور گنڈا سنگھ کو اس بات کا مطلق احساس نہ ہوا کہ اگر یہ آٹھ دس آدمی اس کے دوست نہ بنتے تو شہر دہلی میں وہ بھوکوں مرتا۔ روٹی کے مسئلے...
’’میں سمجھ گیا قیس صاحب۔ چالیس روپے کا وہ تھرموس بیچا تھا۔ اور تھرموس لے کر وہ صاحب بیٹھ گئے تھے آپ کی غزل سننے۔ دوسروں کے ساتھ بڑی دیر تک واہ وا کرتے رہے اور پھرایک دم غائب ہوگئے۔ دیکھیے تھرموس کے دام لکھے ہیں۔‘‘ کھاتے میں تھرموس کے...
لاکھ پھولوں پہ پہرے بٹھاتے رہیں لاکھ اونچی فصیلیں اٹھاتے رہیںجائے گی سوئے گلزار جب بھی صبا اپنی آواز زنجیر پا جائے گی
مجھے کچھ ہو گیا۔ نہ صرف یہ کہ میں بار بار خود کو آئینے میں دیکھنے لگی بلکہ ڈرنے بھی لگی۔ بچے بری طرح میر ے پیچھے پڑے ہوئے تھے اور میں پکڑے جانے کے خوف میں کانپ رہی تھی۔ گھر میں میرے رشتے کی باتیں چل رہی تھیں۔ روز...
احسن بولے، ’’مگر کیسے۔۔۔۔۔۔کیونکر؟‘‘ ’’میں آپ سے کئی بار کہہ چکی ہوں کہ وہ میری کوئی بات نہیں ٹالیں گے۔‘‘...
بٹھاتے وقت مجھے دل میں یہ کہا اس نےیہ وہ جگہ ہیں جہاں لوگ خاص بیٹھتے ہیں
آندریس کی آنکھوں سے سیاہ حیرت پھوٹی اور بہہ نکلی ’’مجھے کیامعلوم آرتورو، میں نے اسے کبھی نہیں دیکھا۔‘‘ ’’میں نے دیکھا تو نہیں لیکن جانتی ہوں۔‘‘ آوے لا نے گلے میں ہاتھ کی کپی اتاری اور پسینے سے شرابور چھاتیوں کو پونچھا۔ ’’وہ اس موت کی طرح سیاہ ہے...
گاؤں میں اب کسان ہی کسان رہتے ہیں، پرجا ہی پرجا۔۔۔ راجہ کو مرے، برباد ہوئے تو زمانہ بیت گیا، اس کا راج محل تو میدان ہے۔ یہ میدان گاؤں والوں کے لئے سب کچھ ہے، ہر روز سارے گاؤں کے ڈھور اس میدان میں جمع ہوتے ہیں، لوگ اپنی...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books