aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "रू-ए-दिल-अफ़रोज़"
دیکھا ہے جن نے روئے دل افروز کو ترےبے شک نظر میں باغ ارم اس کی بن لگا
اے شمع دل افروز شب تار محبتبخشے ہے یہی گرمی بازار محبت
کرن کی بات سن کرمسکرایا مہر دل افروز
جذب دل جب بروئے کار آیاہر نفس سے پیام یار آیا
آئی جو شکست آئنے پرروئے دل یار ادھر نہ ہوگا
میر 18ویں صدی کے جدید شاعر ہیں ۔اردو زبان کی تشکیل و تعمیر میں بھی میر کی خدمات بیش بہا ہیں ۔خدائے سخن میر کے لقب سے معروف اس شاعر نے اپنے بارے میں کہا تھا میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی اللہ اللہ رے طبیعت کی روانی اس کی۔ ریختہ ان کے 20 معروف و مقبول ،پسندیدہ اور مؤقراشعار کا مجموعہ پیش کر رہاہے ۔ ان اشعار کا انتخاب بہت سہل نہیں تھا ۔ ہم جانتے ہیں کہ اب بھی میر کے کئی مقبول اشعار اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔اس سلسلے میں آپ کی رائے کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہماری مجلس مشاورت آپ کے پسندیدہ شعر کو اتفاق رائے سے پسند کرتی ہے تو ہم اس کو نئی فہرست میں شامل کریں گے ۔ہمیں قوی امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کوشش پسند آئی ہوگی اور آپ اس فہرست کو سنوارنے اور آراستہ کرنے میں معاونت فرمائیں گے۔
شاعری میں زلف کا موضوع بہت دراز رہا ہے ۔ کلاسیکی شاعری میں تو زلف کے موضوع کے تئیں شاعروں نے بے پناہ دلچسپی دکھائی ہے یہ زلف کہیں رات کی طوالت کا بیانیہ ہے تو کہیں اس کی تاریکی کا ۔اور اسے ایسی ایسی نادر تشبہیوں ، استعاروں اور علامتوں کے ذریعے سے برتا گیا ہے کہ پڑھنے والا حیران رہ جاتا ہے ۔ شاعری کا یہ حصہ بھی شعرا کے بے پناہ تخیل کی عمدہ مثال ہے ۔
اردو شاعری کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ اس میں بہت سی ایسی لفظیات جو خالص مذہبی تناظر سے جڑی ہوئی تھیں نئے رنگ اور روپ کے ساتھ برتی گئی ہیں اور اس برتاؤ میں ان کے سابقہ تناظر کی سنجیدگی کی جگہ شگفتگی ، کھلے پن ، اور ذرا سی بذلہ سنجی نے لے لی ہے ۔ دعا کا لفظ بھی ایک ایسا ہی لفظ ہے ۔ آپ اس انتخاب میں دیکھیں گے کہ کس طرح ایک عاشق معشوق کے وصال کی دعائیں کرتا ہے ، اس کی دعائیں کس طرح بے اثر ہیں ۔ کبھی وہ عشق سے تنگ آکر ترک عشق کی دعا کرتا ہے لیکن جب دل ہی نہ چاہے تو دعا میں اثر کہاں ۔ اس طرح کی اور بہت سی پرلطف صورتیں ہمارے اس انتخاب میں موجود ہیں ۔
रू-ए-दिल-अफ़रोज़روئے دل افروز
heart-warming face
حرف دل رس
شان الحق حقی
مجموعہ
آئی جو شکست آئینے پرروئے دل یار ادھر نہ ہوگا
شہر دل افروز کا ہمہمہ تھایہ شہر آج اشکوں میں ڈوبا ہوا ہے
کسی کا حسن دل افروز ہوں میںسو آئے دن نکھرتا جا رہا ہوں
میں کہاں اور کہاں حسن دل افروز ان کامرے گھر میں وہ تری شان نظر آتے ہیں
اس روئے دل نشیں پہ نگاہیں جمی رہیںفریاد کر رہی ہے بصیرت کہ کیا کرے
اے شیخ دل صاف یوں ہی تو نہیں ملتاہم نے اثر روئے دل آرام لیا ہے
یوں تو اے یار دل افروز تو سب کا ہے ولےداغ جاں سوز نرایا ہے مری چھاتی کا
اک جھلک دیکھی تھی اس روئے دل آرا کی کبھیپھر نہ آنکھوں سے وہ ایسا دل ربا منظر گیا
دیکھ کر حسن دل افروز کو اس کے اے دلیہی کہتا ہوں میں ہر بار خدا خیر کرے
آئنہ خانہ کریں گے دل ناکام کو ہمپھیریں گے اپنی طرف روئے دل آرام کو ہم
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books