aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "समझिए"
ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہےعشق کیجے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے
ہم دونوں مسکرا دیئے۔ وہ بولی، ’’میرے تو بہت سے دانت جھڑ چکے ہیں، جو ہیں بھی وہ کام نہیں کرتے۔‘‘میں نے کہا، ’’یہی حال میرا بھی ہے، بھٹا نہ کھا سکوں گا۔‘‘
اور داؤجی کا چہرہ دیکھ کر میری اسی فیصد کامیابی بیس فیصد ناکامی کے نیچے یوں دب گئی گویا اس کا کوئی وجود ہی نہ تھا۔ راستہ بھر وہ اپنے آپ سے کہتے رہے، ’’اگر ممتحن اچھے دل کا ہوا تو دو ایک نمبر تو ضرور دےگا، تیرا باقی حل تو ٹھیک ہے۔‘‘ اس پرچے کے بعد داؤجی امتحان کے آخری دن تک میرے ساتھ رہے۔ وہ رات کے بارہ بجے تک مجھے اس سرائے میں بیٹھ کر پڑھاتے جہاں ک...
समझिएسمجھئے
please understand
समझिएسمجھیے
understand
Rahi Ko Samjhay Kaun
بال سوروپ راہی
بوسے بیوی کے ہنسی بچوں کی آنکھیں ماں کیقید خانے میں گرفتار سمجھئے ہم کو
گنجینۂ معنی کا طلسم اس کو سمجھیےجو لفظ کہ غالبؔ مرے اشعار میں آوے
علم الدین یہ سب کچھ دیکھتا اور اس کا دل رونے لگتا۔ اور وہ سوچتا کہ شاید اس کے گناہوں کی سزا اس کو مل رہی ہے۔ یہ گناہ کیا تھے، اس کا علم، علم الدین کو نہیں تھا۔ایک دن اس کا ایک دوست اس سے ملا جو بہت پریشان تھا۔ علم الدین نے اس سے پریشانی کی وجہ دریافت کی تو اس نے بتایا کہ اس کا ایک لڑکی سے معاشقہ ہوگیا تھا۔ اب وہ حاملہ ہوگئی۔ اسقاط کے تمام ذرائع استعمال کیے گئے ہیں مگر کامیابی نہیں ہوئی۔ علم الدین نے اس سے کہا،’’دیکھو، اسقاط و سقاط کی کوشش نہ کرو۔ بچہ پیدا ہونے دو۔‘‘
اب آپ کی مرضی ہے اسے جو بھی سمجھئےلیکن میں اشارے سے ہوا کاٹ رہا ہوں
اس دن سے دونوں دوست منہ اندھیرے گھر سے نکل کھڑے ہوتے اور بغل میں ایک چھوٹی سی دری دبائے۔ ڈبّے میں گلوریاں بھرے گومتی پار ایک پرانی ویران مسجد میں جا بیٹھے جو شاید عہد مغلیہ کی یادگار تھی۔ راستہ میں تمباکو، مدریالے لیتے اور مسجدمیں پہنچتے۔دری بچھی۔ حقّہ بھر کر بساط پر جا بیٹھتے۔ پھر انھیں دین دنیا کی فکر نہ رہتی تھی۔ کشت، شہ، پیٹ لیا۔ ان الفاظ کے سو...
لب لعل افشاں سے اک شے چرا لیوہ شے جس کو اب کیا کہوں کیا سمجھیے
یہی نہیں، بلکہ دیوانہ سے مراد دیوانۂ عشق بھی ہے اور خود شاعر بھی (یعنی شاعر بحیثیت ایک فرقۂ انسانی کے) جس کے بارے میں مشرق و مغرب دونوں میں کہا جاتا رہا ہے کہ وہ ’’جاننے والا‘‘ یعنی محرم راز ہوتا ہے۔ منٹگمری واٹ نے تو یہ بھی لکھا ہے کہ قدیم عربی میں لفظ ’’شاعر‘‘ کے معنی ہی تھے، ’’جاننے والا۔‘‘ The Knower اور ’’کاہن‘‘ Priest گویا شاعر کا وہی درجہ...
’’سینما کا عشق‘‘ عنوان تو عجب ہوس خیز ہے، لیکن افسوس کہ اس مضمون سے آپ کی تمام توقعات مجروح ہوں گی۔ کیونکہ مجھے تو اس مضمون میں کچھ دل کے داغ دکھانے مقصود ہیں۔ اس سے آپ یہ نہ سمجھئے کہ مجھے فلموں سے دلچسپی نہیں، یا سینما کی موسیقی اور تاریکی میں جو ارمان انگیزی ہے میں اس کا قائل نہیں۔ میں تو سینما کے معاملے میں اوائل عمر ہی سے بزرگوں کا مورد عتاب رہ چکا ہوں، لیکن آج کل ہمارے دوست مرزا صاحب کی مہربانیوں کی طفیل سینما گویا میری ایک دکھتی رگ بن کر رہ گیا ہے۔ جہاں اس کا نام سن پاتا ہوں بعض دردانگیز واقعات کی یاد تازہ ہوجاتی ہے، جس سے رفتہ رفتہ میری فطرت ہی کج بیں بن گئی ہے۔
ایک سال بارش بہت کم ہوئی۔ کنوؤں اور باولیوں میں پانی برائے نام رہ گیا۔ باغ پر آفت ٹوٹ پڑی۔ بہت سے پودے اور پیڑ تلف ہو گئے۔ جو بچ رہے وہ ایسے نڈھال اور مرجھائے ہوئے تھے جیسے دق کے بیمار، لیکن نام دیو کا چمن ہرا بھرا تھا اور وہ دور دور سے ایک ایک گھڑا پانی کا سر پر اٹھاکے لاتا اور پودوں کو سینچتا۔ یہ وہ وقت تھا کہ قحط نے لوگوں کے اوسان خطا کر رکھے ...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books