aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "सिफ़्र"
سفر نقوی
born.1998
شاعر
انجلی صفر
born.1973
سفر
born.1991
شیو سفر
born.1997
صفر
سید فرزند احمد صفر بلگرامی
مصنف
نیا سفر پبلی کیشنز، دہلی
ناشر
ادارہ نیا سفر، الہ آباد
ڈاکٹر صفت الزہراء زیدی
ادارۂ نیاسفرمرزا غالب روڈ، الہ آہاد
ماہنامہ خوشبو کا سفر، حیدرآباد
نیا سفر پبلی کیشن، الہ آباد
اب اس کے شہر میں ٹھہریں کہ کوچ کر جائیںفرازؔ آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں
منگو کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔ گو اس کی تعلیمی حیثیت صفر کے برابر تھی اور اس نے کبھی اسکول کا منہ بھی نہیں دیکھا تھا لیکن اس کے باوجود اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔ اڈے کے وہ تمام کوچوان جن کو یہ جاننے کی خواہش ہوتی تھی کہ دنیا کے اندر کیا ہو رہا ہے، استاد منگو کی وسیع معلومات سے اچھی طرح واقف تھے۔پچھلے دنوں جب استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی افواہ سنی تھی تو اس نے گاما چودھری کے چوڑے کاندھے پر تھپکی دے کر مدبرانہ انداز میں پیش گوئی کی تھی، ’’دیکھ لینا گاما چودھری، تھوڑے ہی دنوں میں اسپین کے اندر جنگ چھڑ جائے گی۔‘‘
خود اپنی ذات کے سرمائے میں بھیصفر فیصد کا حصے دار ہوں میں
مرزا بولے، ’’بھئی جیسے تمہاری مرضی۔۔۔ میں تو اب بھی یہی کہتا ہوں کہ قیمت ویمت جانے دو لیکن میں جانتا ہوں کہ تم نہ مانو گے۔‘‘ میں اٹھ کر اندر کمرے میں آیا۔ میں نے سوچا استعمال شدہ چیز کی لوگ عام طور پر آدھی قیمت دیتے ہیں لیکن جب میں نے مرزا سے کہا تھا کہ میں تو آدھی قیمت بھی نہیں دے سکتا تو مرزا اس پر معترض نہ ہوا تھا۔ وہ بیچارہ تو بلکہ یہی کہتا تھا کہ تم مفت ہی لے لو، لیکن مفت میں کیسے لے لوں؟ آخر بائیسکل ہے؟ ایک سواری ہے۔ فٹنوں اور گھوڑوں اور موٹروں اور تانگوں کے زمرے میں شمار ہوتی ہے۔ بکس کھولا تو معلوم ہوا کہ ہست وبود کل چھیالیس روپے ہیں۔ چھیالیس روپے تو کچھ ٹھیک رقم نہیں۔ پنتالیس یا پچاس ہوں جب بھی بات ہے۔ پچاس تو ہو نہیں سکتے اور اگر پنتالیس ہی دینے ہیں تو چالیس کیوں نہ دیے جائیں۔ جن رقموں کے آخر میں صفر آتا ہے وہ رقمیں کچھ زیادہ معقول معلوم ہوتی ہیں۔ بس ٹھیک ہے، چالیس روپے دے دوں گا۔ خدا کرے مرزا قبول کرلے۔
مجھ پر اس لئےکہ مجھے لکھنا پڑ رہا ہے، آپ پر اس لئے کہ آپ کو اسے پڑھنا پڑ رہا ہے۔ حلانکہ اس میں کوئی ایسی بات نہیں جس کے لئے اس کے متعلق اتنی سردردی مول لی جائے، مگر کیا کیا جائے کالو بھنگی خاموش نگاہوں کے اندر اک ایسی کھنچی کھنچی سی ملتحبیانہ کاہش ہے، اک ایسی مجبور بے زباں ہے، اک ایسی محبوس گہرائی ہے کہ مجھے اس کے متعلق لکھنا پڑ رہا ہے اور لکھتے ل...
ہجر محبّت کے سفر میں وہ مرحلہ ہے , جہاں درد ایک سمندر سا محسوس ہوتا ہے .. ایک شاعر اس درد کو اور زیادہ محسوس کرتا ہے اور درد جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ کسی تخلیق کو انجام دیتا ہے . یہاں پر دی ہوئی پانچ نظمیں اسی درد کا سایہ ہے
غزل کا سفر بہت لمبا رہا ہے - اس سفر میں غزل صنف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ، بلکہ اشعار کے مضمون وقت کے ساتھ بدلتے گئے- غزل کے اس لمبے سفر کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس صنف نے شہریوں کو وو آزادی دی، جسسے وہ اپنے خیال کو خوبصورتی سے پیش کر سکیں - حاضر ہے چند ایسی ہی بہترین غزلیں، پڑھئے اور لطف لیجئے-
مایوسی زندگی میں ایک منفی قدر کے طور پر دیکھی جاتی ہے لیکن زندگی کی سفاکیاں مایوسی کے احساس سے نکلنے ہی نہیں دیتیں ۔ اس سب کے باوجود زندگی مسلسل مایوسی سے پیکار کئے جانے کا نام ہی ہے ۔ ہم مایوس ہوتے ہیں لیکن پھر ایک نئے حوصلے کے ساتھ ایک نئے سفر پر گامزن ہوجاتے ہیں ۔ مایوسی کی مختلف صورتوں اور جہتوں کو موضوع بنانے والا ہمارا یہ انتخاب زندگی کو خوشگوار بنانے کی ایک صورت ہے ۔
सिफ़्रصفر
zero.naught
کتاب الہند
ابو ریحان البیرونی
فلسفہ
نکلے تری تلاش میں
مستنصر حسین تارڑ
سفر نامہ
اردو سفرناموں کا تنقیدی مطالعہ
خالد محمود
اردو سفر نامے کی مختصر تاریخ
مرزا حامد بیگ
اندلس میں اجنبی
جاپان چلو جاپان چلو
مجتبی حسین
نثر
دھنک پر قدم
اختر ریاض الدین
آزادی کے بعد اردو سفرنامہ
سعید احمد
آوارہ گرد کی ڈائری
ابن انشا
مسافران لندن
سر سید احمد خاں
عجائبات فرنگ
یوسف خاں کمبل پوش
سعید سیاح جاپان میں
حکیم محمد سعید دہلوی
ادب اطفال
ابن بطوطہ کے تعاقب میں
سفر نامہ ابن بطوطہ
ابن بطوطہ
لبیک
ممتاز مفتی
حاصل وصل صفر ہجر کا حاصل بھی صفرجانے کیسی ہے ریاضی مری تنہائی کی
میرے ساتھ ہر حال میں راضی تھی مگر زندگی میں شامل نہ ہو پائیپیار کی راہ میں جو میری ہم سفر تھی
وجدانی معیار کی ایک قدیم مثال خواجہ قطب الدین بختیار کا کی کے اس سوال کا جواب ہے جو انھوں نے شاہ عبدالرحیم کے سامنے پیش کیا تھا۔ جب خواجہ قطب الدین بختیار کاکی نے ان سے شعر کی تعریف پوچھی تو انھوں نے جواب میں کہا، کلام حسنہ، حسن و قبیحۃ، قبح۔ یعنی ایسا کلام جس کی خوب صورتی حسن ہے اور جس کی بدصورتی قبح ہے۔ ظاہر ہے کہ شاہ عبدالرحیم نے حسن اور قبح کی ...
روپیہ آتا رہا۔۔۔لیکن ایک دن خان بہاد نے کئی ہزار روپے کی رقم داؤ پر لگا دی۔۔۔ لیکن نتیجہ صفر نکلا۔۔۔ دس ہزار ہاتھ سے دینے پڑے۔تاؤ میں آ کر انہوں نے بیس ہزار روپے کا سٹہ کھیلا۔۔۔ ان کو یقین تھا کہ ساری کسر پوری ہو جائے گی۔۔۔ لیکن صبح جب انہوں نے اخبار دیکھا تو معلوم ہوا کہ یہ بیس ہزار بھی گئے۔ خان بہادر ہمت ہارنے والے نہیں تھے۔انہوں نے اپنا ایک مکان گروی رکھ کر پچاس ہزار روپے لیے اور سب کا سب اللہ کا نام لے کر چاندی کے سٹے پر لگا دیے۔
اسی کھڑکی میں سے میں برسوں سے ایک عجیب و غریب خاندان کو دیکھتی آئی ہوں۔ یہیں بیٹھ کر میری جیکسن سے پہلی مرتبہ بات چیت ہوئی تھی۔ سن بیالیس کا ’’ہندوستان چھوڑ دو‘‘ کا ہنگامہ زوروں پر تھا۔ گرانٹ روڈ سے دادر تک کا سفر ملک کی بے چینی کا ایک مختصر مگر جاندار نمونہ ثابت ہوا تھا۔ منگٹن روڈ کے نالے پر ایک بڑا الاؤ جل رہی تھا۔ جس میں راہ چلتوں کی ٹائیاں...
نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگےمگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سفر لگے
اگر آپ نے مجھے معاف کر دیا ہو تو ایک بات اور کہہ دوں، وہ یہ ہے کہ محلے والے نہ صرف مجھے بھائی جان کہتے ہیں، بلکہ اکثر معاملات میں مجھ سے مشورہ بھی کرتے ہیں۔ اکثر یہ بھی ہوتا ہے کہ خالص نجی قسم کے معاملات میں بھی مجھ سے رائے لینے سے یہ لوگ نہیں جھجکتے۔ میرے اور ان کے درمیان ایک رشتہ اعتماد قائم ہو گیا ہے۔ اس کا عمر اور بزرگی سے کوئی تعلق نہیں۔ کیونک...
ایک ممبرسیّد امتیاز حسین بارایٹ لا تھے۔ جن کے متعلق مشہور تھا کہ ہر روز اپنی بیوی کو پیٹتے ہیں۔ پانچوے جج کماؤ ں کے رئیس اعظم دیوان بلراج شاہ تھے۔ جن کے متعلق یہ مشہور تھا کہ ان کی بیوی ہر روز پیٹتی ہے۔ مقابلہ کی کونسل میں ججوں کے دو نام اور پیش کئے گئے تھے۔ ایک تو ہندی کے مشہور کوی کنج بہاری شرما تھے۔ جنہوں نے برج بھا شا میں عورتوں کے حسن پر بڑی ...
طاہرہ نے اس کی بات کاٹ دی، ’’بہانہ وہانہ کچھ نہیں۔۔۔ بولو، تم کیا کہنا چاہتے ہو؟‘‘عطا نے انتہائی نفرت کے ساتھ کہا، ’’کچھ نہیں۔‘‘
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books