aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "सू-ए-यार"
قدموں کی عادت ہے یوں ہیسوئے یار سرک جاتے ہیں
کیا یے آوارگی کی منزل ہےہر قدم سوئے یار ہے اب تک
بہر امید گر اسے پھیلاؤں سوئے یاردامان دشت تنگ ہو داماں کے سامنے
ہے میرؔ عشق حسن کے بھی جاذبہ کے تیںکھنچتا ہے سوئے یار ہی بے اختیار دل
پا بوس یار کی ہمیں حسرت ہے اے نسیمآہستہ آئیو تو ہمارے مزار پر
قاصد کلاسیکی شاعری کا ایک مضبوط کردار ہے اور بہت سے نئے اورانوکھے مضامین اسے مرکز میں رکھ کر باندھے گئے ہیں ۔ وہ عاشق کا پیغام لے کر معشوق کے پاس جاتا ہے ۔ اس طور پر عاشق قاصد کو اپنے آپ سے زیادہ خوش نصیب تصور کرتا ہے کہ اس بہانے اسے محبوب کا دیدار اور اس سے ہم کلامی نصیب ہو جاتی ہے ۔ قاصد کبھی جلوہ یار کی شدت سے بچ نکلتا ہے اور کبھی خط کے جواب میں اس کی لاش آتی ہے ۔ یہ اور اس قسم کے بہت سے دلچسپ مضامین شاعروں نے باندھے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور لطف لیجئے ۔
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
عشق اور رومان پر یہ شاعری آپ کے لیے ایک سبق کی طرح ہے، آپ اس سے محبت میں جینے کے آداب بھی سیکھیں گے اور ہجر و وصال کو گزارنے کے طریقے بھی۔ یہ پہلا ایسا خوبصورت مجموعہ ہے جس میں محبت کے ہر رنگ، ہر کیفیت اور ہر احساس کو قید کرنے والے اشعار کو اکٹھا کر دیا گیا ہے۔ آپ انہیں پڑھیے اور عشق کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجیے۔
सू-ए-यारسوئے یار
towards beloved
بھونکتے ہیں رات کو جب بھی سگان کوئے یارپھر نظر آتا نہیں ہے عاشقوں کو سوئے یار
یہ میرے یار نے کیا مجھ سے بے وفائی کیملے نہ پھر کبھی جس دن سے آشنائی کی
اے چشم یار تیری عنایت کا شکریہوہ درد دل دیا ہے کہ جس کی دوا نہ ہو
راجدہ نے کہا تھا میرے متعلق افسانہ مت لکھنا۔ میں بدنام ہو جاؤں گی۔ اس بات کو آج تیسرا سال ہے اور میں نے راجدہ کے بارے میں کچھ نہیں لکھا اور نہ ہی کبھی لکھوں گا۔ اگرچہ وہ زمانہ جو میں نے اس کی محبت میں بسر کیا، میری...
ذرہ ذرہ جھوم کر لینے لگا انگڑائیاںکہکشاں تکنے لگی حیرت سے سوئے جوئبار
چل دیے اٹھ کے سوئے شہر وفا کوئے حبیبپوچھ لینا تھا کسی خاک بسر سے پہلے
کوچۂ یار جو نہ جاتا ہوراستہ راستہ نہیں ہوتا
اب قربت و صحبت یار کہاں لب و عارض و زلف و کنار کہاںاب اپنا بھی میرؔ سا عالم ہے ٹک دیکھ لیا جی شاد کیا
آ مری جان آ ایک سے دو بھلےآج پھیرے کریں کوچۂ یار کے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books