aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ba-khudaa"
فرشتوں نے پکارا اے جمیلہؔ جلد حاضر ہوخدا کے روبرو آ کر صف اہل صفا ٹھہری
با خدا میں نے خوب پی سگریٹجب جلی تیرے نام کی سگریٹ
نہ پورے ہوئے با خدا بیچتے ہیںیوں خواب و خیالوں کو جا بیچتے ہیں
کہیں بھی با خدا کوئی نہیں ہےیقیناً آپ سا کوئی نہیں ہے
کوئی جب تک با خدا ملتا نہیںآدمی کو راستہ ملتا نہیں
میر 18ویں صدی کے جدید شاعر ہیں ۔اردو زبان کی تشکیل و تعمیر میں بھی میر کی خدمات بیش بہا ہیں ۔خدائے سخن میر کے لقب سے معروف اس شاعر نے اپنے بارے میں کہا تھا میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی اللہ اللہ رے طبیعت کی روانی اس کی۔ ریختہ ان کے 20 معروف و مقبول ،پسندیدہ اور مؤقراشعار کا مجموعہ پیش کر رہاہے ۔ ان اشعار کا انتخاب بہت سہل نہیں تھا ۔ ہم جانتے ہیں کہ اب بھی میر کے کئی مقبول اشعار اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔اس سلسلے میں آپ کی رائے کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہماری مجلس مشاورت آپ کے پسندیدہ شعر کو اتفاق رائے سے پسند کرتی ہے تو ہم اس کو نئی فہرست میں شامل کریں گے ۔ہمیں قوی امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کوشش پسند آئی ہوگی اور آپ اس فہرست کو سنوارنے اور آراستہ کرنے میں معاونت فرمائیں گے۔
یوں تو بظاہر اپنے آپ کو تکلیف پہنچانا اور اذیت میں مبتلا کرنا ایک نہ سمجھ میں آنے والا غیر فطری عمل ہے ، لیکن ایسا ہوتا ہے اور ایسے لمحے آتے ہیں جب خود اذیتی ہی سکون کا باعث بنتی ہے ۔ لیکن ایسا کیوں ؟ اس سوال کا جواب آپ کو شاعری میں ہی مل سکتا ہے ۔ خود اذیتی کو موضوع بنانے والے اشعار کا ایک انتخاب ہم پیش کر رہے ہیں ۔
درشہوار بیخود
بیخود دہلوی
دیوان
اسرار خودی و رموز بیخودی
علامہ اقبال
دیوان بےخود
ایاز فقیر سہروردی
شرح رموز بیخودی
یوسف سلیم چشتی
شرح
مولد محبوب خدا معروف بہ مرغوب اولیا
سید امیر علی
ایاز قدر خود بشناس
مولوی محمد شمس الدین
اردو خود نوشت سوانح حیات: آزادی کے بعد
محمد نوشاد عالم
بعد از خدا
طفیل دارا
مجموعہ
بقلم خود
نصرت ظہیر
کہانی
ابرار کرتپوری
راشد بقلم خود
سعادت سعید
تنقید
خونا بہ جگر
شاہ امیر الدین احمد
ظفر صدیقی
نعت
بذات خود
جمیل انصاری
شاعری
بعد از خدا بزرگ توئی
رحمان خاور
زباں تھک گئی با خدا کہتے کہتےتجھے بے وفا با وفا کہتے کہتے
با خدا آپ بھی نہیں ہیں جیپارسا آپ بھی نہیں ہیں جی
بہ خدا عشق کا آزار برا ہوتا ہےروگ چاہت کا برا پیار برا ہوتا ہے
مجھ سے بازی لے گیا پھر با خدا میرا نصیبمیں سسکتا رہ گیا ہنستا رہا میرا نصیب
بہ خدا سجدے کرے گا وہ بٹھا کر بت کواب حقیرؔ آگے مسلمان رہے یا نہ رہے
عشق تیرا ہے روبرو بخداہو گئی میں تو سرخ رو بخدا
تری جفا بخدا باعث گزند نہیںمذاق عشق ترا کچھ مگر بلند نہیں
اسلام سے برگشتہ نہ ہوتے بخدا ہمگر عشق بتاں طبع کے مرغوب نہ ہوتا
مزہ شباب کا جب ہے کہ با خدا بھی رہےبتوں کے ساتھ رہے اور پارسا بھی رہے
جس کی بخدا اس بت کافر پہ نظر ہےچھاتی ہے پہاڑ اس کی تو پتھر کا جگر ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books