aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ba-ra.ng-e-abr-e-ravaa.n"
نکل کر سایۂ ابر رواں سےرہے ہم مدتوں بے سائباں سے
برنگ ابر رواں فصل نوجوانی ہےچھلکنے والا ہے ساغر پلا بھی جا سلمیٰ
اس دشت پہ احساں نہ کر اے ابر رواں اورجب آگ ہو نم خوردہ تو اٹھتا ہے دھواں اور
آنکھوں میں مری ابر رواں اور طرح کےدل میں بھی کئی دشت تپاں اور طرح کے
بیگم اختر کی گائی ہوئیں ١٠ مشهور غزلیں
دوستی کا جذبہ ایک بہت پاک اور شفاف جذبہ ہے ۔ اس سے انسانوں کے درمیان ایک دوسرے کو جاننے ، سمجھنے اور ایک دوسرے کیلئے جینے کی راہیں ہموار ہوتی ہیں ۔ شاعروں نے اس اہم انسانی جذبے اور رشتے کو بہت پھیلاؤ کے ساتھ موضوع بنایا ہے ۔ دوستی پر کی جانے والی اس شاعری کے اور بھی کئی ڈائمینشن ہیں ۔ دوستی کب اور کن صورتوں میں دشمنی سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہے ؟ ہم سب اگرچہ اپنی عام زندگی میں ان حالتوں سے گزرتے ہیں لیکن شعوری طور پر نہ انہیں جان پاتے ہیں اور نہ سمجھ پاتے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور ان انجانی صورتوں سے واقفیت حاصل کیجئے ۔
انسان کائنات کی تخلیق کا سبب ہی نہیں بلکہ شاعری موسیقی اور دیگر فنون لطیفہ کے مرکز میں بھی انسان ہی موجود ہے۔ اردو شاعری خاص طور سے غزل کے اشعار میں انسان اپنی تمام نزاکتوں، نفاستوں اور خباثتوں کے ساتھ جلوہ گر ہے۔ ہر چند کہ یہ مخلوق ایک معمہ سے کم نہیں لیکن ہم یہاں انسان یا آدمی کے موضوع پر بیس بے حد مقبول اشعار آپ کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کر رہے ہیں۔
ابررواں
اویناش امن
مجموعہ
ابر رواں کی بازگشت
سردار پنچھی
غزل
بہ رنگ دگر
سید جعفر امیر
دیدۂ آب رواں
خالد بشیر احمد
آب رواں
محمد مصطفیٰ اشرفی
سر آب رواں
سید انجم جعفری
آب رواں
ظفر اقبال
محسن خالد محسن
علم عروض / عروض
لوح آب رواں
فاروق ارگلی
رنگ و بو
ناظم گونڈوی
سید شمیم رجز
اشک چکاں سے عصر رواں تک
نشور واحدی
آب روان کبیر
مشرف عالم ذوقی
افسانہ تنقید
آب وتاب رنگ و نور
قمر وارثی
رنگ و آب
سید محمود حسن قیصر امروہی
خاک کرتی ہے برنگ چرخ نیلی فام رقصہر دو عالم کو ترا رکھتا ہے بے آرام رقص
برنگ نکہت گل ہے چمن میں آشیاں اپناکسی کے راز داں ہم ہیں نہ کوئی رازداں اپنا
دل پژمردہ کو ہم رنگ ابر و باد کر دے گاوہ جب بھی آئے گا اس شہر کو برباد کر دے گا
اشک کے ابر رواں میں ڈھونڈھتی ہوں میں تجھےآس کی ان تتلیوں کو بھی ٹھکانا چاہئے
برنگ بوئے گل اس باغ کے ہم آشنا ہوتےکہ ہم راہ صبا ٹک سیر کرتے پھر ہوا ہوتے
برنگ بوے گل اس باغ کے ہم آشنا ہوتےکہ ہمراہ صبا ٹک سیر کرتے پھر ہوا ہوتے
لگا کے دھڑکن میں آگ میری برنگ رقص شرر گیا وہمجھے بنا کے سلگتا صحرا مرے جہاں سے گزر گیا وہ
عجب طرح کی ہے دنیا برنگ بو قلموںکہ ہے ہر ایک جداگانہ الاماں تنہا
جو برنگ سحر دکھائی دیااس کا حسن نظر دکھائی دیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books