aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "hisn-e-be-shikast"
خیال میرے اوج پر نہ پر لگا کے جا سکامیں حصن بے شکست ہوں میں راہ بے گزار ہوں
طے ہو چکیں شکست تمنا کی منزلیںاب اس کے بعد گریۂ بے اختیار ہے
شکست بے ہنری کی سند نہیں ملتیگرفت میں ابھی کلک کمال رکھنا ہے
خواب وہ خواب کہ ہو جس تمازت کا فسوں زادخواب وہ خواب کہ بن جائے شکست بے داد
نہ خطا مری نظر کی نہ گنہ ترے کرم کاکہ نصیب عاشقاں ہے یہ شکست بے تصادم
پابلو نیرودا نے بجا طور پر کہا تھا، محبت مختصر ہوتی ہے اور بھول جانا بہت طویل۔ ان کی نظموں کے مشہورمجموعے سے متاثر، ہم آپ کو محبت، اس کی خوبصورتی، اس کے دکھوں اور مایوسی کے یہ منتخب گیت پیش کرتے ہیں۔
ہم حسن کو دیکھ سکتے ہیں ،محسوس کرسکتے ہیں اس سے لطف اٹھا سکتے ہیں لیکن اس کا بیان آسان نہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب حسن دیکھ کر پیدا ہونے والے آپ کے احساسات کی تصویر گری ہے ۔ آپ دیکھیں گے کہ شاعروں نے کتنے اچھوتے اور نئے نئے ڈھنگ سے حسن اور اس کی مختلف صورتوں کو بیان کیا ۔ ہمارا یہ انتخاب آپ کو حسن کو ایک بڑے اور کشادہ کینوس پر دیکھنے کا اہل بھی بنائے گا ۔ آپ اسے پڑھئے اور حسن پرستوں میں عام کیجئے ۔
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
हिस्न-ए-बे-शिकस्तحصن بے شکست
undefeated chastity
بحسن اعتقاد
نامعلوم مصنف
ترجمہ بی اے کورس عربی - حصہ نثر
مولوی محمد عبد اللہ
بو تراب وبت شکن
مہدی نظمی
شاعری
شکست عظیم با عدائے قرآن کریم
تحفۂ عشق معروف بہ حیات الحسن
محمد غلام غوث
شرح مجموعہ تعزیرات ممالک محروسہ سرکار عالی
رائے بیجناتھ
مولوی محمد عبدالشکور
تصانیف احمدیہ، حصہ-001
سر سید احمد خاں
اسلامیات
تصانیف احمدیہ حصہ اول، جلد-001
ہے شکست بے ستوں معیار استعداد عشقکوہ کن کا نام فرد جوہر قابل میں ہے
بس کہ ہیں بدمست بشکن بشکن میخانہ ہمموے شیشہ کو سمجھتے ہیں خط پیمانہ ہم
اک حسن بے مثال کی تمثیل کے لیےپرچھائیوں پہ رنگ گراتا رہا ہوں میں
مبادا کل حسن بے بدل پر زوال آئےہم اپنی آنکھوں کو ہی خلا میں اچھال آئے
کیا کشش حسن بے پناہ میں ہےجو قدم ہے اسی کی راہ میں ہے
جب حسن بے مثال پر اتنا غرور تھاآئینہ دیکھنا تمہیں پھر کیا ضرور تھا
حسن بے پردہ کی گرمی سے کلیجہ پکاتیغ کی آنچ سے گھر میں مرے کھانا پکا
اس حسن بے نیاز کے کچھ مرتبے تھے اورمیری اداس راتوں کے بجھتے دیے تھے اور
شکست بے ستون و موج جوئے شیر شاہد ہیںنہیں آسان راہ عشق کا ہموار ہو جانا
حسن بے پردا کی یلغار لئے بیٹھے ہیںترچھی نظروں کے کڑے وار لئے بیٹھے ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books