aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "itr-e-bahaar"
جس کو ابر بہار کہتے ہیںوہ ترے گیسوؤں کا سایا ہے
شوق منزل تھا اے بہارؔ مگرمنزل آئی تو اور گھبرایا
یہ کون سا مقام محبت ہے اے بہارؔہونے لگا ہے خود پہ بھی ان کا گماں مجھے
وہ گرم تاز عرصۂ ہستی ہوں اے بہارؔعالم مرے سفر ہی کا گرد و غبار ہے
ساتھی نہ کوئی بچھڑیںباغ و بہار من ہو
غزل عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں "محبوب سے باتیں کرنا" اصطلاح میں غزل شاعری کی اس صنف کو کہتے ہیں جس میں بحر، قافیہ اور ردیف کی رعایت کی گئی ہو۔اور غزل کا ہر شعر اپنی جدا گانہ حیثیت رکھتا ہے۔ غزل کے پہلے شعر کو مطلع اور آخری شعر جس میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرتا ہے اسے مقطع کہا جاتا ہے۔
بہاریوں توایک موسم ہے جواپنی خوشگوارفضا اورخوبصورتی کی بنا پرسب کیلئے پسندیدہ ہوتا ہے لیکن شاعری میں بہار محبوب کے حسن کا استعارہ بھی ہے اورزندگی میں میسرآسانی والی خوشی کی علامت بھی ۔ کلاسیکی شاعری کےعاشق پریہ موسم ایک دوسرے ہی اندازمیں وارد ہوتا ہے کہ خزاں کے بعد بہار بھی آکرگزرجاتی ہے لیکن اس کے ہجرکی میعاد پوری نہیں ہوتی ۔ احتجاجی اورانقلابی شاعری میں بہارکی استعاراتی نوعیت ایک اور رخ اختیارکر لیتی ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب ان تمام جہتوں کو محیط ہے۔
علم عروض وہ خاص علم ہے جس سے شعر کا وزن اوراس کا موزوں یا نا موزوں ہونا معلوم کیا جاتا ہے۔ علم |عروض کے تحت اشعار کے مختلف وزن مقرر کئے گئے ہیں جن میں ہر وزن کو بحر کہا جاتا ہے
इत्र-ए-बहारعطر بہار
essence of spring
چمن ابراہیم ابر بہار
محمد ابراہیم شاہ
عطر سخن
عبدالحکیم خاں
گیت
ثقافتی تعلقات اور بقائے باہم کا فروغ
وائی۔ کاشلیف
شیطان عینک اور موسم بہار
شفیق الرحمان
فسانهٔ آزاد اور باغ و بهار كا تنقیدی مطالعه
ساحل احمد
تنقید
تصور بشر اور اقبال کا مرد مومن
حاتم رامپوری
شاعری تنقید
صوفیائے بہار اور اردو
محمد معین الدین دردائی
باغ و بہار اور فسانہ عجائب کا تنقیدی تجزیہ
اشفاق احمد اعظمی
Bagh-o-Bahar
میر امن
داستان
اردو شاعرات بہار اور ان کی شعری خدمات
محمد شہاب الدین
مقالات/مضامین
عصر حاضر کے سلگتے مسائل
سید باقر ارشد
سیاسی
گنجینہ
شوق قدوائی
کلام عطا کاکوی
عطا کاکوی
غزل
غصے سے آگ ہو کے ہوئے تر پسینے میںعطر بہار حسن کی اپنے کشید کی
گیسو جو کھولے رات نے آنکھیں دیا بنیںجو رونق بہارؔ تھا جانے کدھر گیا
ٹوٹے دلوں کے آئنہ خانے ہی اے بہارؔشیشہ کبھی بنے تو کبھی جام جم ہوئے
چلے آتے ہیں گھر واپس پرندے شام کو سارےمرا گھر اے بہارؔ آ کے نہ جانے کب بساؤ گے
رنگینیٔ بہار نظر میں سمائے کیااس انجمن سے اٹھ کے چلا آ رہا ہوں میں
زندگی کے دشت میں آیا نہ جب عکس بہارمیں نے خود کو خود دکھایا وحشتوں کا سلسلہ
ہم پہ تاریخ عصر نازاں ہےبانیٔ انقلاب ہیں ہم لوگ
معصیت اور تصور رحمتکس قدر پاک باز ہیں ہم لوگ
جب سے پایا ہے ان کو محو کرمدرد دل اور بڑھتا جاتا ہے
ناخدا سے کیا غرض پروردۂ طوفاں ہوں میںموج کے دامن میں آتا ہے نظر ساحل مجھے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books