aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "lucky"
لکی فاروقی حسرت
born.1990
شاعر
لکی فائن آرٹ پرنٹنگ پریس، حیدرآباد
ناشر
لکی پریس، حیدرآباد
مزوا پبلشنگ کمپنی، لکھنؤ
فولیم ایڈورڈ ہارٹپول لیسکی
مصنف
یان لیوکا کریجل
معجزہ مانیے یا کہیے کرشمہ دل کادل کے قالین پہ رکھا ہے جنازہ دل کا
کبھی آنکھیں کبھی رخسار و ذقن نوچتی ہےاب مری روح فقط میرا بدن نوچتی ہے
لفظوں میں آگ بھرنے کا فن لے لیا گیاہم سے ہمارا طرز سخن لے لیا گیا
ہنر غیب کی تفسیر بنے بیٹھے ہیںسب یہاں میرؔ تقی میرؔ بنے بیٹھے ہیں
غزل کی آگ قلم کی گھٹن برائے فروختیہ کون رکھ گیا ذہنی تھکن برائے فروخت
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
लोक-गीत
عید ایک تہوار ہے اس موقعے پر لوگ خوشیاں مناتے ہیں لیکن عاشق کیلئے خوشی کا یہ موقع بھی ایک دوسری ہی صورت میں وارد ہوتا ہے ۔ محبوب کے ہجر میں اس کیلئے یہ خوشی اور زیادہ دکھ بھری ہوجاتی ہے ۔ کبھی وہ عید کا چاند دیکھ کر اس میں محبوب کے چہرے کی تلاش کرتا ہے اور کبھی سب کو خوش دیکھ کر محبوب سے فراق کی بد نصیبی پر روتا ہے ۔ عید پر کہی جانے والی شاعری میں اور بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب پڑھئے ۔
تاریخ اخلاق یورپ
تاریخ
تہذیبی وثقافتی تاریخ
گم شدہ خط
دھند لکے
عظمت رضا
اے حسن خوش صفات مرے ساتھ ساتھ چلکرنی ہے تجھ سے بات مرے ساتھ ساتھ چل
عشق تاروں سے نہ مہتاب سے دل داری کیرات نے دھوپ کے بستر پہ سیہ کاری کی
تلخ سازی نے ہمیں غم کے سوا کچھ نہ دیابے نیازی نے ہمیں غم کے سوا کچھ نہ دیا
تاثیر مختلف کی روانی سے جل گئےسورج کے ہونٹھ برف کے پانی سے جل گئے
سیل اشک حزیں بھی کچھ ہےپر مری آستین بھی کچھ ہے
مرے کمرے کو صحرا کر رہا ہےتمہارا غم کرشمہ کر رہا ہے
دریائے فکر نو کی روانی میں گر گیاسورج پھسل کے برف کے پانی میں گر گیا
ساز روتا ہے چیخ گاتی ہےمیرا نغمہ تصوراتی ہے
میرے اللہ مجھے ایسے خیالوں سے نوازوہ جنہیں میر تقی میرؔ نہیں سوچ سکا
خوف کی آخری منزل سے بنا کر رکھیےاس کا مطلب ہے کہ قاتل سے بنا کر رکھیے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books