aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "octopus"
اب اسے اپنا ہر قدم اکھاڑنا پڑ رہا تھا جیسے وہ کیچڑ میں بھاگ رہا ہو۔ سپورٹس شوز میں پیک شدہ پاؤں وزنی ہو رہے تھے۔ بدن آگے نکلتا مگر پاؤں گھسٹتے پیچھے رہ جاتے، دندان سازکے شوکیس میں رکھی بتیسی بھنچی ہوئی، دماغ کے خلیوں کو ایس۔ او۔ ایس بھیجا ہوا۔۔۔ صرف چند قدم اور۔۔۔ اذیت کے چند لمحے اور تمہارا پورا چکر مکمل ہو جائےگا۔ تم ورزش کے لیے ہر صبح اس باغ کے ...
مذہب کا آکٹوپسپکڑ لیتا ہے فرد کو
اظہار کے آکٹوپسمنانے چلے ہیں
غالباًاک آکٹوپس کے
بے مہری کے آکٹوپس اوربے دردی کے شارک کا مخزن
"اردو کتابوں میں فلموں کا حسین جہاں" ریختہ ای بکس کی طرف سے پیش کردہ ایک منفرد کلیکشن ہے جس میں ایسی اردو کتابیں شامل ہیں جو سینما کی دنیا کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتی ہیں۔ یہ کتابیں فلموں کی تاریخ، کہانیاں، فن، تخلیق اور اداکاروں کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہیں۔
ऑक्टोपसآکٹوپس
octopus
ایكٹرس كی آپ بیتی
مس بملا كماری
خود نوشت
’’یوپی، ناگن چورنگی، حیدری ، ناظم آباد ، بندر روڈ۔۔۔ کرن ۔۔۔‘‘ کنڈیکٹر کی تکرار سن کر اچانک وہ اپنے خیالات سے باہر نکل آیا۔ ’’کرن ؟ کیا اس کی منزل آگئی۔۔‘‘ اس نے سیٹ پر سیدھا ہوتے ہوئے باہر جھانکا۔۔۔ ’’بندر روڈ سے اگلا اسٹاپ بولٹن مارکیٹ کا ہی ہوتا ہے۔ سمندر تو ابھی کچھ دور ہے۔۔۔ مگر پھر میرے ذہن میں کرن کا نام کیوں آیا۔ کیا کنڈیکٹر نے صدا لگائی تھی؟۔۔ یابس یوں ہی۔۔۔‘‘ بس ابھی بھی بولٹن مارکیٹ پر ہی رکی ہوئی تھی۔۔۔ وہ دوبارہ سیٹ پر ڈھے گیا۔۔ پھر، ایک گہری سانس بھرتا ہوا۔۔۔گہری سوچوں میں گم ہو گیا۔۔۔ ’’تم تو سمندر تھے۔‘‘ ’’تم بھی تو اس سمندر کی واحد ڈالفن۔‘‘ ’’تم سمندر نہ رہے۔‘‘ ’’تم نے اور پانیوں کی تلاش کر لی۔اس سمندر کو چھوڑ کر۔ اور میں شاید بھول گیا تھاکہ سمندر کے اطراف آکٹوپس بھی تاک میں کھڑے ہیں۔‘‘ سیٹ یکایک ،ایک ہائی ٹیک سیٹ میں اور بس خلائی راکٹ تبدیل ہوچکی تھی اور بے پناہ رفتار سے کرہ ارض سے باہر نکل کر اب چاند کے پاس سے گزر رہی۔۔۔ ’’چاند۔۔۔کرن۔۔۔ چاند۔۔۔‘‘ اس نے بے اختیارہو کر دروازہ کھولا اور باہر نکل کر اسے اپنی گرفت میں لینا چاہا۔۔۔مگر چاند اس کا ارادہ بھانپ چکا تھا۔ وہ کنی کاٹ گیا۔۔۔اورکچھ فاصلے پرجاکر طنزیہ انداز میں ہنسنے لگا۔۔۔اچانک خلا کی یخ بستہ تاریکی اس کے اندر سما گئی۔۔۔ وہ منجمد ہوگیا اور تیزی سے نیچے گرنے لگا۔۔۔ "ٹاور۔۔ ٹاور " وہ چونک پڑا۔منزل تک لےجانے والا اسٹاپ یعنی سمندر اب سامنے ہی تھا ۔ وہ تیزی سے نیچے اتر گیا۔۔۔اسے نیچے اترتا دیکھ کر اس کے اور کرن کے درمیان حائل خون آشام آکٹوپس چاروں جانب سے اس کی سمت لپکنے لگے۔ اور اسے نگل گئے۔۔۔ سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ
موت ان کے سامنے ہیچ لگتی ہےمیں زندگی سے آکٹوپس کی طرح چمٹے رہنا چاہتا ہوں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books