Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آکٹوپس

MORE BYقمر عباس علوی

    میرے پاس دوستوں کی لمبی چوڑی قطار نہیں

    اور اگر سچ کہوں تو اس کی ضرورت بھی نہیں

    صرف چند ہاتھ ہیں جو برے وقت میں میرے آنسو پونچھتے ہیں

    اور اچھے وقت میں میں انہیں چوم لیتا ہوں

    زندہ رہنے کو اس سے سوا کیا چاہیے

    میرا چھوٹا سا گھر ٹوٹتی جڑتی چیزوں کا متحمل نہیں

    دو چار پرانی کتابیں کچھ خواب

    اور چمکتی ہوئی دو آنکھیں جو خوابوں کی طرح لامتناہی ہیں

    مجھے کافی ہیں

    دن میں کتاب پڑھتا ہوں اور رات میں خواب دیکھتا ہوں

    ان آنکھوں کے خواب

    جو کھلی کتاب اور چشمے کے پانی کی طرح شفاف ہوتے ہوئے بھی بے حد گہری ہیں

    موت ان کے سامنے ہیچ لگتی ہے

    میں زندگی سے آکٹوپس کی طرح چمٹے رہنا چاہتا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے