آکٹوپس
میرے پاس دوستوں کی لمبی چوڑی قطار نہیں
اور اگر سچ کہوں تو اس کی ضرورت بھی نہیں
صرف چند ہاتھ ہیں جو برے وقت میں میرے آنسو پونچھتے ہیں
اور اچھے وقت میں میں انہیں چوم لیتا ہوں
زندہ رہنے کو اس سے سوا کیا چاہیے
میرا چھوٹا سا گھر ٹوٹتی جڑتی چیزوں کا متحمل نہیں
دو چار پرانی کتابیں کچھ خواب
اور چمکتی ہوئی دو آنکھیں جو خوابوں کی طرح لامتناہی ہیں
مجھے کافی ہیں
دن میں کتاب پڑھتا ہوں اور رات میں خواب دیکھتا ہوں
ان آنکھوں کے خواب
جو کھلی کتاب اور چشمے کے پانی کی طرح شفاف ہوتے ہوئے بھی بے حد گہری ہیں
موت ان کے سامنے ہیچ لگتی ہے
میں زندگی سے آکٹوپس کی طرح چمٹے رہنا چاہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.