aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "qalb-e-hai.at-e-qalbii"
کلب حسین نادر
1805 - 1878
شاعر
قلب حسن حزیں
مصنف
کلب عابد
سید کلب حسین
ادارۂ آب حیات ٹرسٹ، لاہور
ناشر
ابن حیات
مکتبۂ حیات، دیوبند
ایس۔ ایم۔ ایس۔ اے۔ حیات
دور حیات پبلکیشن، ممبئی
مرکز حیات اردو،سہارن پور
مطبع آب حیات، سیالکوٹ
انجمن حیات نو، گلبرگہ
مطبع چشمۂ حیات، فیض آباد
بزم حیات امروہہ، یو۔ پی۔
حیات الہ بک ڈپو حیات منزل، آلہ آباد
مہر ہے ثبت قلب واعظ پرداغ ماتھے پہ بد نما کیا ہے
آنکھوں سے اشک بن کے ٹپکتا ہے ایک روزوہ سوز غم جو قلب حزیں میں نہاں رہے
ہوتے نہ صدف قلبؔ تری آنکھ کے خالیپلکوں پہ اگر ابر گہربار نہ ہوتے
کب تک میں چھپتا رہتا بھلا تیرگی سے قلبؔپھر مثل آفتاب نکلنا پڑا مجھے
وہ نام لیوا ترے جا چکے ہیں دنیا سےجناب قلبؔ بھی آخر جہاں سے گزرے ہیں
زندگی کی تلخ حقیقتیں بعض اوقات درد کی صورت میں نمایا ہوتی ہیں۔کرب کے اظہار کا متبادل شاعری سے بہتر کچھ نہیں جو ایسے وقت میں ہمیں نہ صرف ثابت رہنا سکھاتا ہے بلکہ زندگی کے تئیں ہماری جدوجہد کو جلا بخشتا ہے۔
شاعری میں کوئی لفظ کسی ایک خاص تصورسےبندھ کرنہیں رہتا۔ ہرتخلیقی ذہن اپنے لفظوں اوراپنے اظہاری وسیلوں کا ایک الگ تناظراورسیاق رکھتا ہے۔ آپ دیکھیں گے کہ دھوپ اوردوپہرکے لفظ کتنے متنوع معنویاتی زاویے رکھتے ہیں۔ یہ زندگی کی سختی اورشدت کی علامت بھی ہیں اوراس کےبرعکس بھی۔
اپنی فکر اور سوچ کے دھاروں سے گزر کر کلی طور سے کسی ایک نتیجے تک پہنچنا ایک ناممکن سا عمل ہوتاہے ۔ ہم ہر لمحہ ایک تذبذب اور ایک طرح کی کشمکش کے شکار رہتے ہیں ۔ یہ تذبذب اور کشمکش زندگی کے عام سے معاملات سے لے کر گہرے مذہبی اور فلسفیانہ افکار تک چھائی ہوئی ہوتی ہے ۔ ’’ ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر‘‘ اس کشمکش کی سب سے واضح مثال ہے ۔ ہمارے اس انتخاب میں آپ کو کشمکش کی بے شمار صورتوں کو بہت قریب سے دیکھنے ، محسوس کرنے اور جاننے کا موقع ملے گا ۔
क़ल्ब-ए-हैअत-ए-कलबीقلب ہیئت قلبی
heart of heart-shaped
فلکیات
انجمن ترقی اردو، پاکستان
لغات و فرہنگ
قلب ظلمات
جوزف کونریڈ
ناول
رسالہ علم ہیئت
جان برنکلی
جدید اردو افسانہ
خورشید احمد
فکشن تنقید
علم ہیئت
جارج ڈبلیو پارکر
نصابی کتاب
ترجمہ
الیاقوتۃ الواسطۃ
امام احمد رضا خاں بریلوی
قلب آتش
محمود نیازی
جاسوسی
عماد التحقیق
مقالات/مضامین
قلب و نظر کے سلسلے
قیوم نظر
ہیئت جدید
سید برکت علی شاہ
دیگر
امانتِ قلب و نظر
آفاق احمد
ہئیت جدید
علم ہیئت کروی
سر رابرٹ بال
فلسفہ
جب قلبؔ کو ہی حسرت دیدار نہیں ہےپھر عام بھی ہو جلوہ اگر لطف نظر کیا
کیا دیکھتے ہو قلبؔ مرے اشک الم کوآنسو ہے مری آنکھ کا زمزم نہ سمجھنا
یا رب یہ قلب ہیئت قلبی عجیب ہےنیرنگ دیکھتے ہیں یہ کیا اے خدائے قلب
دشت پیمائی سے بے زار تمنائیں ہیںبار ہے ان کو مرے قلب کا مہماں ہونا
بلبل نہ باز آئیو فریاد و آہ سےکب تک نہ ہوگی قلب گل تر کو اطلاع
ہے اسی میں قلب محزوں شرطیہ کہتا ہوں میںکھول مٹھی تیری چوری مہ لقا پکڑی گئی
متاع قلب و نظر خاک ہوتے ہوتے بھیجہان حسن کی کچھ آبرو بڑھا ہی گئی
خدا جانے یہ علم ہیئت اشیا کہاں ٹھہرےجسے عنصر سا سمجھا تھا مرکب سا نکل آیا
حالت قلب سر بزم بتاؤں کیوں کرپردۂ دل میں ہے اک پردہ نشیں کا لالچ
جاتا رہا قلب سے ساری خدائی کا عشققابل تعریف ہے تیرے فدائی کا عشق
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books