aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "qissa-e-zulf-e-yaar"
مکتبۂ شہر یار، کراچی
ناشر
قصۂ زلف یار دل کے لیےہیں عجب پیچ و تاب کی باتیں
جس جا نسیم شانہ کش زلف یار ہےنافہ دماغ آہوئے دشت تتار ہے
دہلی کے ایک نظم گو شاعر زلف کی تعریف میں ایک اچھی خاصی طویل نظم سنارہے تھے۔ جب نظم سے لوگ اکتا گئے تو کنور مہندر سنگھ بیدی نے کہا قبلہ یہ زلف بھی کیا زلف ہے کہ اس کی تعریف میں آپ اتنی لمبی نظم سنارہے ہیں، تو وہ...
شمیم زلف یار آئے نہ آئےمرے دل کو قرار آئے نہ آئے
عارض و زلف یار کی باتیںجیسے لیل و نہار کی باتیں
انسان کے اپنے یوم پیدائش سے زیادہ اہم دن اس کے لئے اور کون سا ہو سکتا ہے ۔ یہ دن باربار آتا ہے اور انسان کو خوشی اور دکھ سے ملے جلے جذبات سے بھر جاتا ہے ۔ ہر سال لوٹ کر آنے والی سالگرہ زندگی کے گزرنے اور موت سے قریب ہونے کے احساس کو بھی شدید کرتی ہے اور زندگی کے نئے پڑاؤ کی طرف بڑھنے کی خوشی کو بھی ۔ سالگرہ سے وابستہ اور بھی کئی ایسے گوشے ہیں جنہیں شاید آپ نہ جانتے ہوں ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے ۔
ایسے اشعار کا مجموعہ جس میں کسی خیال کو تسلسل سے پیش کیا جائے اسے قطعہ کہتے ہیں ۔یہ دو شعروں پر مشتمل ہوتا ہے اور دونوں میں باہمی ربط ضروری ہوتا ہے اگر کسی غزل میں ایک سے زیادہ قطعات موجود ہوں تو اس غزل کو قطعہ بند غزل کہا جاتا ہے ۔
نئے سال کی آمد کو لوگ ایک جشن کے طور پر مناتے ہیں ۔ یہ ایک سال کو الوداع کہہ کر دوسرے سال کو استقبال کرنے کا موقع ہوتا ہے ۔ یہ زندگی میں وہ واحد لمحات ہوتے ہیں جب انسان زندگی کے گزرنے اور فنا کی طرف بڑھنے کے احساس کو بھول کر ایک لمحاتی سرشاری میں محو ہوجاتا ہے۔ نئے سال کی آمد سے وابستہ اور بھی کئی فکری اور جذباتی رویے ہیں ، ہمارا یہ انتخاب ان سب پر مشتمل ہے ۔
क़िस्सा-ए-ज़ुल्फ़-ए-यारقصۂ زلف یار
story of tresses of beloved
زلف یار
حسین علوی
رومانی
سب رس
ملا وجہی
افسانوی ادب
داستان
جنگ نامہ حضرت علی
تاریخ
مثنوی سحر البیان
میر حسن
مثنوی
قصۂ گل و صنوبر
پریم چند
قصہ / داستان
سکرات نامہ
محمد حیات
قصہ گل و صنوبر
منشی نیم چند کھتری
افسانہ
باغ و بہار
میر امن
قصۂ حسن و دل
کیونکہ ہووے زاہد خودبیں مرید زلف یاراس نے ساری عمر میں زنار کوں دیکھا نہ تھا
ہجر کی راتوں میں لازم ہے بیان زلف یارنیند تو جاتی رہی ہے قصہ خوانی کیجئے
سودائے زلف یار میں ہے تلخ زندگییہ زہر ہم نے مول لیا سانپ پال کے
سودا ہوا ہے جس کو رخ زلف یار کاکیا خوف اس کو گردش لیل و نہار کا
اب تو مقابلہ ہے رخ و زلف یار میںہے فصل کا مباحثہ لیل و نہار میں
بے روی و زلف یار ہے رونے سے کام یاںدامن ہے منہ پہ ابر نمط صبح و شام یاں
اے زلف یار تجھ سے بھی آشفتہ تر ہوں میںمجھ سا نہ کوئی ہوگا پریشان روزگار
اے زلف و رخ یار تری شعبدہ بازیمحمود سا فاتح بھی ہے مفتوح ایازی
ناگن ہے زلف یار نہ زنہار دیکھنااڑ اڑ کے کاٹتی ہے خبردار دیکھنا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books