aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "sailaab-e-ashk-o-aah"
انجمن معروفیہ برہانیہ بارگاہ عشق،کلکتہ
ناشر
اے۔ اے۔ خطیب
مدیر
ای اے حیدری
مصنف
مطبع مفید عام، آگرہ
ای۔ اے۔ موگل
اے۔ ای۔ برتلس
اے۔ اے۔ رضوی
ای۔ اے حیدری
آئی، اے، رحمان
اے اے میکڈونل
اے۔اے سوداگر
مفید عام پریس، سیالکوٹ
رفیق عام پریس، لاہور
مطبع مفید عام، لاہور
اے۔ ای۔ ہارپر
دل دادگان لذت ایجاد کیا کریںسیلاب اشک و آہ پہ بنیاد کیا کریں
ہے اشک و آہ راس ہمارے مزاج کویعنی پلے ہوئے اسی آب و ہوا کے ہیں
اس اشک و آہ میں سودا بگڑ نہ جائے کہیںیہ دل کچھ آب رسیدہ ہے کچھ جلا بھی ہے
ہم اور رسم بندگی آشفتگی افتادگیاحسان ہے کیا کیا ترا اے حسن بے پروا ترا
سراپا رہن عشق و نا گزیر الفت ہستیعبادت برق کی کرتا ہوں اور افسوس حاصل کا
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
ہجر محبّت کے سفر میں وہ مرحلہ ہے , جہاں درد ایک سمندر سا محسوس ہوتا ہے .. ایک شاعر اس درد کو اور زیادہ محسوس کرتا ہے اور درد جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ کسی تخلیق کو انجام دیتا ہے . یہاں پر دی ہوئی پانچ نظمیں اسی درد کا سایہ ہے
ریختہ نے اپنے قارئین کے تجربے سے ایسے قدیم و جدید شاعروں کی کتابوں کا انتخاب کیا ہے جن کو سب سے زیادہ پڑھا گیا جاتا ہے، آپ بھی اس تجربے میں شریک ہوسکتے ہیں۔
सैलाब-ए-अश्क-ओ-आहسیلاب اشک و آہ
inundation, current, flood of tears and sighs
تصورات عشق و خرد
وزیر آغا
اقبال کے تصورات عشق و خرد
اقبالیات تنقید
سیلاب اشک
راشدالخیری
حظائر القدس
خواجہ بندہ نواز گیسو دراز
ناول
اشک و رشک غالب
سید ظہیر الدین احمد علوی
تصورات عشق وخرد
تحقیق
اشک و آہ
جگدیش بھٹناگر حیات
مجموعہ
اقبال کا نظریہ عقل و عشق
انور شیخ
سفینۂ عشق مدینہ
محمد حسین فقیر
دیوان
تنقید
بہار عشق و مثنوی جگر سوز
مرزا شوقؔ لکھنوی
مثنوی
آزار غم عشق
مہندر پرتاپ چاند
گلہائے رنگارنگ و واردات اشک و تبسم
مسلم عظیم آبادی
مثنویات شوق
سیلاب عشق غرق کن عقل و ہوش تھااک بحر تھا کہ شام و سحر گرم جوش تھا
سینے میں مرے داغ غم عشق نبی ہےاک گوہر نایاب مرے ہاتھ لگا ہے
لاغر ایسا وحشت عشق لب شیریں میں ہوںچیونٹیاں لے جاتی ہیں دانہ مری زنجیر کا
اے عشق جنوں پیشہ
سبوئے فلسفۂ عشق و کہکشان حیاتشعاع قہر تبسم, چراغ دیدۂ نم
کبھی اے اشک تر آنکھوں سے ڈھل پڑکبھی اے آہ دل منہ سے نکل پڑ
راہ دور عشق میں روتا ہے کیاآگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
اے عشق بے نیاز یہ کیا انقلاب ہےغم کامیاب ہے نہ خوشی کامیاب ہے
اے عشق بے محابا تو نے تو جان مارےٹک حسن کی طرف ہو کیا کیا جوان مارے
فکر معاش و عشق بتاں یاد رفتگاںان مشکلوں سے عہد برآئی نہ ہو سکی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books