aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "sham.a-e-sar-e-baad"
شمع ادب، لکھنو
ناشر
شمع علم اکیڈمی، میرٹھ
شمع ادب بک ڈپو، بنارس
شمع ادب، بمبئی
دفتر شمع ادب، سلطانپور
شمع ادب اردو لائبریری، اندور
مرکزی انجمن شمع ادب، کرناٹک
بزم ساز و ادب، دہلی
ادارئہ ساز ادب، حیدرآباد
سعد اے دلوی
ساز سعید
مصنف
صدر عالم ندوی
مدیر
صدر عالم صاحب
صدر محکمہ معتمدی
سوز و ساز پریس
ہم ہیں شمع سر باد اور ہو تم موج ہواگھومنے پھرنے ادھر کو بھی ذرا ہو جانا
برسر باد ہوا اپنا ٹھکانا سر راہکام آیا مرا آواز لگانا سر راہ
نقاش ازل نے تو سر کاغذ باد آہکیا خاک لکھا عمر کی تعمیر کا نقشہ
یہ جان کر بھی کہ نا مہربانیاں ہوں گیپرانے شہر میں سب مہربان چھوڑ آئے
ہر ذرہ چشم شوق سر رہ گزر ہے آجدل محو انتظار ہے اور کس قدر ہے آج
آج کے شراب پینے والے ساقی کو کیا جانیں ، انہیں کیا پتا ساقی کے دم سے میخانے کی رونق کیسی ہوتی تھی اور کیوں مے خواروں کے لئے ساقی کی آنکھیں شراب سے بھرے ہوئے جاموں سے زیادہ لذت انگیزیز اور نشہ آور ہوتی تھیں ۔ اب تو ساقی بار کے بیرے میں تبدیل ہوگیا ہے ۔مگر کلاسیکی شاعری میں ساقی کا ایک وسیع پس منظر ہوتا تھا۔ ہمارا یہ شعری انتخاب آپ کو ساقی کے دلچسپ کردار سے متعارف کرائے گا ۔
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
ایسے اشعار کا مجموعہ جس میں کسی خیال کو تسلسل سے پیش کیا جائے اسے قطعہ کہتے ہیں ۔یہ دو شعروں پر مشتمل ہوتا ہے اور دونوں میں باہمی ربط ضروری ہوتا ہے اگر کسی غزل میں ایک سے زیادہ قطعات موجود ہوں تو اس غزل کو قطعہ بند غزل کہا جاتا ہے ۔
शम्अ'-ए-सर-ए-बादشمع سر باد
lam towards wind
حرف سر دار
حبیب جالب
شاعری تنقید
سر وادیٔ سینا
فیض احمد فیض
مجموعہ
دبدبہ سرغیب
سید شیدا علی
سر شاخ تمنا
عمر فرحت
غزل
شمع شبستان رضا
صوفی اقبال احمد نوری
اسلامیات
سرو برگِ آرزو
تنویر انجم
شاعری
سر شاخ طلب
سلطان اختر
کئی چاند تھے سر آسماں
رشید اشرف خان
ناول تنقید
انتخاب مضامین سر سید
نا معلوم ایڈیٹر
چراغاں سرخواب
کئی چاند تھے سرے آسماں
شمس الرحمن فاروقی
ناول
سر و ساماں
اختر الایمان
ترجمہ
سر دہلیز غم
شبیر احمد آرزو
سر سیارگان سخن
شعیب نظام
خاکے/ قلمی چہرے
کیوں لے آئے سر بازار سنو اے لوگومیں نہ فنکار نہ شہکار سنو اے لوگو
میان شر و سر خیر بوکھلایا ہواشکار کشمکش عقل ڈگمگایا ہوا
اگرچہ آہ سر شام بھی ضروری ہےدل ستم زدہ آرام بھی ضروری ہے
وہ جس پہ تمہیں شمع سر رہ کا گماں ہےوہ شعلۂ آوارہ ہماری ہی زباں ہے
شوق ہر رنگ رقیب سر و ساماں نکلاقیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا
مجھے فکر و سر وفا ہے ہنوزبادۂ عشق نارسا ہے ہنوز
اس تماشائے سر عام سے پہلے پہلےاذن کہرام ہوا بام سے پہلے پہلے
ہر موڑ کو چراغ سر رہ گزر کہوبیتے ہوئے دنوں کو غبار سفر کہو
وہی قطرہ جو کبھی کنج سر چشم میں تھااب جو پھیلا ہے تو سیلاب ہوا جاتا ہے
بجھا بجھا سا چراغ سر مزار ہوں میںخزاں نے جس کو سنوارا ہے وہ بہار ہوں میں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books