aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "vaqt-haa-e-suu-e-haram"
وہ وقت ہائے سوئے حرم جب چلے تھے ہمدامان کش خیال بتاں دیر تک رہا
شیخ میخانے سے جب سوئے حرم آتے ہیںسر جھکائے ہوئے بادیدۂ نم آتے ہیں
چل دئیے سوئے حرم کوئے بتاں سے مومنؔجب دیا رنج بتوں نے تو خدا یاد آیا
رہ چکا دیر و کلیسا میں بہت مدت تکاے جنوں سوئے حرم اب تو مجھے جانے دو
دیر سے سوئے حرم آیا نہ ٹکہم مزاج اپنا ادھر لائے بہت
مے کشی پر شاعری موضوعاتی طور پر بہت متنوع ہے ۔ اس میں مے کشی کی حالت کے تجربات اور کیفیتوں کا بیان بھی ہے اور مے کشی کو لے کر زاہد وناصح سے روایتی چھیڑ چھاڑ بھی ۔ اس شاعری میں مے کشوں کے لئے بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے اور لطف اٹھائیے ۔
معشوق کی ایک نگاہ کے لئے تڑپنا اور اگر نگاہ پڑ جائے تو اس سے زخمی ہوکر نڈھال ہوجانا عاشق کا مقدر ہوتا ہے ۔ ایک عاشق کو نظر انداز کرنے کے دکھ ، اور دیکھے جانے پر ملنے والے ایک گہرے ملال سے گزرنا ہوتا ہے ۔ یہاں ہم کچھ ایسے ہی منتخب اشعار پیش کر رہے ہیں جو عشق کے اس دلچسپ بیانیے کو بہت مزے دار انداز میں سمیٹے ہوئے ہیں ۔
شاعروں نے دلی کو عالم میں انتخاب ایک شہر بھی باندھا ہے اور بھی طرح طرح سے اس کے قصیدے پڑھے گئے ہیں لیکن تاریخ میں ایک وقت ایسا بھی آیا جب اس شہر کی ساری رونقیں ختم کر دی گئیں ، اس کے گلی کوچے ویران ہو گئے اور اس کی ادبی وتہذیبی مرکزیت ختم ہوگئی، بے حالی کے عالم میں لوگ یہاں سے ہجرت کر گئے اور پورے شہر پر ایک مردمی چھا گئی۔ اس صورتحال نے سب سے زیادہ گہرا اور دیر پا اثر تخلیق کاروں پر چھوڑا ۔ شاعروں نے دلی کو موضوع بنا کر جو شعر کہے وہ بیشتر دلی کی اس صورتحال کا نوحہ ہیں ۔
वक़्त-हा-ए-सू-ए-हरमوقت ہائے سوئے حرم
times towards sacreed mosque
پھر سوئے حرم لے چلے
سہیل انجم
سفر نامہ
سوئے حرم چلا
سید جلال الدین عمری
سوئے حرم
سید آفتاب عظیم
پاکستان سے دیار حرم تک
نسیم حجازی
رسالہ سوء الہضم
وزیر سنگھ
طب
پاکستان سے دیارِحرم تک
محمد ﷺ آغوش آمنہ سے غار حرا تک
علی اصغر چودھری
اسلامیات
نوائے حرم
ح۔ب
امثال و حکم
مہدی پرتوی آملی
کہاوت / محاورہ / ضرب المثل
حدِ جاں سے گذرنے تک
ساحر داؤدنگری
معمولات نبوی
محمد سراج الحق
حج و عمرہ خطرے سے بثتے ہوئے
ڈاکٹر قمر الاحسن
سوئے حرم و دیر کبھی رخ نہ کریں گےجن کو مرے ساقی کی ہے رنگیں نظری یاد
آنکھ سوئے حرم و دیر کبھی اٹھ جاتیعشق کی راہ میں یہ بھی تو گوارا نہ ہوا
جب نکلنے لگے میرا دم مصطفیٰمیری آنکھیں ہوں سوئے حرم مصطفیٰ
سوئے حرم یا طرف بت کدہالغرض اے شیخ جدھر جائیے
لبیک کہہ کے سوئے حرم ہو گیا رواںنطق خلیل سے جسے آواز دی گئی
اپنی تلاش میں ہوں صباؔ اس لئے ابھیسوئے حرم سفر کا ارادہ نہیں کیا
قدم اٹھتے تھے کہاں سوئے حرم اپنے عدیمؔآج مشکل نظر آئی تو خدا یاد آیا
سوئے حرم ہی مڑیں ہم یہ کیا ضروری ہےتری گلی سے کئی راستے نکلتے ہیں
سوئے حرم چلے تھے بڑے اہتمام سےقسمت کی بات راہ میں بت خانہ آ گیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books