aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
Showing search results for "قلزم_آشامی"
le ga.ii saaqii kii naKHvat qulzum-aashaamii miriimauj-e-mai kii aaj rag miinaa kii gardan me.n nahii.n
zarf-e-naisaa.n chaahtii hai qulzum-aashaamii tiriibarg-e-gul kii tarah shabnam ke liye tarsaa na kar
hazaaro.n KHvaahishe.n aisii ki har KHvaahish pe dam niklebahut nikle mire armaan lekin phir bhii kam nikle
utar kar aa.egii aa.ngan me.n yaaro chaa.ndnii kab takjalaa kar KHuun-e-dil apnaa kare.n ham raushnii kab tak
سنیو اے اہل سخن بعد از سلامچھیڑتا ہے مجھ کو اک تخم حرام
क़ुल्ज़ुम-आशामीقلزم آشامی
sea-guzzling-exaggeration/hyperbole
A قلزم qulzum, s.m. Clysma, a town in Egypt near Mount Sinai; (for baḥr-ě-qulzum), the Red Sea.
اگر تم میری ہدایتوں پرعمل کروگے توصاحب ہنرمحرر بن جاؤگے۔ وہ اہل قلم جو دیوتاؤں کے بعد پیدا ہوئے آئندہ کی باتیں بتا دیتے تھے۔ گو وہ اب موجود نہیں ہیں لیکن ان کے نام آج بھی زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ انہوں نے اپنے لئے اہرام نہیں...
(یہ مقالہ اختر صاحب نے ۲/مئی کو مرادآباد کی ایک ادبی مجلس میں زیرصدارت مولانا عبدالحق صاحب پڑھا۔ جو مسٹر ضیاء الاسلام پی سی ایس کے اہتمام سے منعقد ہوئی تھی) میں جو کچھ عرض کروں گا۔ اس کا تعلق اس کشمکش سے ہے جو اس وقت ہماری دنیا کو...
احمد عرصہ کی غریب الوطنی کے بعد اپنے گاؤں پریم نگر میں پرانی اور ٹوٹی پھوٹی مسجد کی مرمت کے لیے بلایا گیا۔ وہ اسی گاؤں میں پیدا ہوا تھا اور اسی گاؤں میں اس کی شادی بھی ہوئی تھی باوجود اس کے جب وہ گاڑی سے اسٹیشن پر اترا...
نہر کا پاٹ چوڑا تھا اور پانی کا بہاؤ تیز تھا۔ کبھی مورنی سی پیلیں ڈالتا بھنور سا گھومتا، کبھی پنہاری سی گاگریں لڑھکاتا ،چھلیں اڑاتا، نہر کے ان عنابی رنگ پانیوں میں عورتیں نہاتیں تو امو کو اپنی گابھن بکریوں کی طرح رس بھری معلوم ہوتیں۔ ان بکریوں کی...
زیر نظر مضمون ماہنامہ پاکستانی ادب کے اگست ۱۹۷۵ء کے شمارے میں اداریے کے طور پر شائع ہوا۔ اس کے ساتھ ہی ن۔ م راشد کا مکتوب بھی شائع ہوا جس کے حوالے سے اداریہ سپرد قلم کیا گیا تھا۔ یہاں یہ دونوں تحریریں پیش کی جا رہی ہیں۔ (مرتب)...
مت سہل ہمیں جانو، پھرتا ہے فلک برسوں تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں...
موسم خزاں کی ایک رات کا ذکرہے، میں عجیب بے اطمینانی اور بے چینی کی حالت میں تھا۔ جس قصبے میں مَیں ابھی ابھی وارد ہوا تھا اور جہاں میں کسی متنفس سے بھی واقف نہ تھا، میں نے اپنے آپ کو اس حالت میں پایا کہ میری جیب میں ایک پائی نہ تھی اور رات بھر کا بسیرا میسّر نہ تھا۔پہلے چند روز میں میں نے اپنے لباس کا ہر وُہ حصہّ بیچ کھایا جس کے بغیر میں ادھر اُدھر جا آسکتا تھا۔ پھر شہر کو چھوڑ کر اس حصے میں چلا آیا جہاں دفانی جہازوں کے گھاٹ بنے ہوئے ہیں وہ حصہ جو جہاز رانی کے زمانے میں زندگی کی جدوجہد کا مرکز بنا رہتا ہے۔ لیکن جو اب خاموش اور سنسنان تھا۔ کیونکہ یہ ماہ اکتوبر کے آخری دن تھے۔
ہنستے ہنستے بے حال ہو کر نیر تخت سے نیچے لڑھک گئی۔ ’’بس کرو الله کا واسطہ‘‘ میں نے کرتہ کے دامن سے آنسوپونچھ کر خوشامد سے کہا۔ ہمارے پیٹوں میں مروڑیاں اٹھ رہی تھیں۔ سانس پھول گئی تھی۔ ہنسی چیخوں میں بدل گئی تھی۔ ایسا معلوم ہوتا اگر ہنسی...
اس ناولٹ کے متعلق بیدی کا بیان یہ ہے کہ اس میں میں نے وہ زندگی پیش کی ہے جسے میں نے بہت زیادہ قریب دے دیکھا ہے۔ یہ کہانی میرے اپنے گاؤں کی ہے اور اس کے بہت سے کردار حقیقی ہیں، پھر ملک راج آنند کے حوالے سے...
’’میں بہت اچھی طرح جانتی ہوں، اپنے قلم سے گھر بھر کا پیٹ پوری طرح نہیں بھر پا رہے ہو۔ لکھتے ہو اور جمع کرتے رہتے ہو۔ یہ ۔۔۔ دیکھیں تو یہ ایک اچھا اوسر تمہیں مل رہا ہے۔ اس سے بہت کچھ تم پالو گے۔ پر اس سے لابھ...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books