aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "क़त्ल-गाह"
بنا ہوا ہے مرا شہر قتل گاہ کوئیپلٹ کے ماؤں کے لخت جگر نہیں آتے
ہر کوچہ شعلہ زار ہے ہر شہر قتل گاہیکجہتئ حیات کے آداب کیا ہوئے
باندھ کے صف ہوں سب کھڑے تیغ کے ساتھ سر جھکےآج تو قتل گاہ میں دھوم سے ہو نماز عشق
عشرت قتل گہہ اہل تمنا مت پوچھعید نظارہ ہے شمشیر کا عریاں ہونا
دست پر خوں کو کف دست نگاراں سمجھےقتل گہہ تھی جسے ہم محفل یاراں سمجھے
صادق ہوں اپنے قول کا غالبؔ خدا گواہکہتا ہوں سچ کہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے
عدل گاہیں تو دور کی شے ہیںقتل اخبار تک نہیں پہنچا
ہوا کیا اے نسیم صبح گاہیجو مرجھایا ہوا دل کا کنول ہے
وہ میرے قتل کا ملزم ہے لوگ کہتے ہیںوہ چھٹ سکے تو مجھے بھی گواہ لکھ لیجے
پھل دار تھا تو گاؤں اسے پوجتا رہاسوکھا تو قتل ہو گیا وہ بے زباں درخت
جیسا کل تھا آج بھی ویسا اور ویسا ہی ہو گاآج کا کرب اٹھانے میں میں کل کا دکھ بھی سہتی ہوں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books