aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "फूला-फला"
پھیلا فضا میں نغمۂ زنجیر مرحبازنداں میں گھٹ کے رہ نہ سکی زندگی کی بات
فرق کیا مقتل میں اور گلزار میںڈھال میں ہیں پھول پھل تلوار میں
پہنچو گر اک چاند پر سو اور آتے ہیں نظرآسماں جانے ہے کتنی دور تک پھیلا ہوا
فلاں سے تھی غزل بہتر فلاں کیفلاں کے زخم اچھے تھے فلاں سے
اک بوند زہر کے لیے پھیلا رہے ہو ہاتھدیکھو کبھی خود اپنے بدن کو نچوڑ کے
میں اتنی روشنی پھیلا چکا ہوںکہ بجھ بھی جاؤں تو اب غم نہیں ہے
جنگل میں ٹیسو پھولا اور باغ میں شگوفہفصل بہار آئی موسم گیا خزاں کا
پھیلا ہوا ہے جسم میں تنہائیوں کا زہررگ رگ میں جیسے ساری اداسی اتر گئی
ایک بوسہ ہونٹ پر پھیلا تبسم بن گیاجو حرارت تھی مری اس کے بدن میں آ گئی
دور تک پھیلا ہوا پانی ہی پانی ہر طرفاب کے بادل نے بہت کی مہربانی ہر طرف
خموشی جھانکتی ہے کھڑکیوں سےگلی میں شور سا پھیلا ہوا ہے
غزلوں نے وہیں زلفوں کے پھیلا دئیے سائےجن راہوں پہ دیکھا ہے بہت دھوپ کڑی ہے
اجالا علم کا پھیلا تو ہے چاروں طرف یاروبصیرت آدمی کی کچھ مگر کم ہوتی جاتی ہے
ہر طرف پھیلا ہوا تھا بے یقینی کا دھواںخود بخود فاروقؔ پھر اک راستہ بنتا گیا
مری زمین پہ پھیلا ہے آسمان عدمازل سے میرے زمانے پہ اک زمانہ ہے
کفر پھیلا ہے یہاں تک کہ زمانے میں کوئینام لیتا نہیں بھولے سے مسلمانی کا
پھیلا ہوا ہے وقت کی دہلیز پر دھواںاس آگ کا جو آج بھی روشن نہیں ہوئی
مجھ میں سات سمندر شور مچاتے ہیںایک خیال نے دہشت پھیلا رکھی ہے
یہ اب جو آگ بنا شہر شہر پھیلا ہےیہی دھواں مرے دیوار و در سے نکلا تھا
ہر طرف پھیلا ہوا بے سمت بے منزل سفربھیڑ میں رہنا مگر خود کو اکیلا دیکھنا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books