aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "goraa"
جس کا گورا رنگ ہو وہ رات کو کھلتا ہے خوبروشنائی شمع کی پھیکی نظر آتی ہے صبح
حیا سے سر جھکا لینا ادا سے مسکرا دیناحسینوں کو بھی کتنا سہل ہے بجلی گرا دینا
آئے تو یوں کہ جیسے ہمیشہ تھے مہربانبھولے تو یوں کہ گویا کبھی آشنا نہ تھے
تم مرے پاس ہوتے ہو گویاجب کوئی دوسرا نہیں ہوتا
ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں اقبالؔ اپنے آپ کوآپ ہی گویا مسافر آپ ہی منزل ہوں میں
اتنی پی جائے کہ مٹ جائے میں اور تو کی تمیزیعنی یہ ہوش کی دیوار گرا دی جائے
میری طلب تھا ایک شخص وہ جو نہیں ملا تو پھرہاتھ دعا سے یوں گرا بھول گیا سوال بھی
اڑ گئی یوں وفا زمانے سےکبھی گویا کسی میں تھی ہی نہیں
یہاں کسی کو کوئی راستہ نہیں دیتامجھے گرا کے اگر تم سنبھل سکو تو چلو
جاتے ہوئے کہتے ہو قیامت کو ملیں گےکیا خوب قیامت کا ہے گویا کوئی دن اور
مے پی کے جو گرتا ہے تو لیتے ہیں اسے تھامنظروں سے گرا جو اسے پھر کس نے سنبھالا
مڑ کے دیکھا تو ہمیں چھوڑ کے جاتی تھی حیاتہم نے جانا تھا کوئی بوجھ گرا ہے سر سے
گویا تمہاری یاد ہی میرا علاج ہےہوتا ہے پہروں ذکر تمہارا طبیب سے
میں زخم کھا کے گرا تھا کہ تھام اس نے لیامعاف کر کے مجھے انتقام اس نے لیا
نہ گور سکندر نہ ہے قبر دارامٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
ریت پر تھک کے گرا ہوں تو ہوا پوچھتی ہےآپ اس دشت میں کیوں آئے تھے وحشت کے بغیر
اس نے گویا مجھی کو یاد رکھامیں بھی گویا اسی کو بھول گیا
پلکوں کی حد کو توڑ کے دامن پہ آ گرااک اشک میرے صبر کی توہین کر گیا
کل رات جو ایندھن کے لیے کٹ کے گرا ہےچڑیوں کو بہت پیار تھا اس بوڑھے شجر سے
گوندھ کے گویا پتی گل کی وہ ترکیب بنائی ہےرنگ بدن کا تب دیکھو جب چولی بھیگے پسینے میں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books