aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "gota"
میں نے جنوں سے کی جو اسدؔ التماس رنگخون جگر میں ایک ہی غوطہ دیا مجھے
یوں دل ہے سر بہ سجدہ کسی کے حضور میںجیسے کہ غوطہ زن ہو کوئی بحر نور میں
گوہر مقصد ملے گر چرخ مینائی نہ ہوغوطہ زن بحر حقیقت میں ہوں گر کائی نہ ہو
آئے تو یوں کہ جیسے ہمیشہ تھے مہربانبھولے تو یوں کہ گویا کبھی آشنا نہ تھے
تم مرے پاس ہوتے ہو گویاجب کوئی دوسرا نہیں ہوتا
لپٹ جاتے ہیں وہ بجلی کے ڈر سےالٰہی یہ گھٹا دو دن تو برسے
ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں اقبالؔ اپنے آپ کوآپ ہی گویا مسافر آپ ہی منزل ہوں میں
کس نے بھیگے ہوئے بالوں سے یہ جھٹکا پانیجھوم کے آئی گھٹا ٹوٹ کے برسا پانی
اڑ گئی یوں وفا زمانے سےکبھی گویا کسی میں تھی ہی نہیں
جاتے ہوئے کہتے ہو قیامت کو ملیں گےکیا خوب قیامت کا ہے گویا کوئی دن اور
گویا تمہاری یاد ہی میرا علاج ہےہوتا ہے پہروں ذکر تمہارا طبیب سے
اس نے گویا مجھی کو یاد رکھامیں بھی گویا اسی کو بھول گیا
ضبط کرتا ہوں تو گھٹتا ہے قفس میں مرا دمآہ کرتا ہوں تو صیاد خفا ہوتا ہے
گوندھ کے گویا پتی گل کی وہ ترکیب بنائی ہےرنگ بدن کا تب دیکھو جب چولی بھیگے پسینے میں
سفر کے بعد بھی مجھ کو سفر میں رہنا ہےنظر سے گرنا بھی گویا خبر میں رہنا ہے
کہتے نہیں ہیں حال کسی راز داں سے ہمواقف ہوئے ہیں جب سے فریب جہاں سے ہم
کسی معشوق کا عاشق سے خفا ہو جاناروح کا جسم سے گویا ہے جدا ہو جانا
یوں چرائیں اس نے آنکھیں سادگی تو دیکھیےبزم میں گویا مری جانب اشارا کر دیا
سرخی شفق کی زرد ہو گالوں کے سامنےپانی بھرے گھٹا ترے بالوں کے سامنے
کب سے ٹہل رہے ہیں گریبان کھول کرخالی گھٹا کو کیا کریں برسات بھی تو ہو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books