aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "arzaaniyo.n"
اگر عثمانیوں پر کوہ غم ٹوٹا تو کیا غم ہےکہ خون صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا
بدن کی جھینپتی عریانیاں چھپائے ہوئےتصورات کی پرچھائیاں ابھرتی ہیں
بھوک کے قانون میں ایمان داری جرم ہےاور بے ایمانیوں پر شرمساری جرم ہے
تمہارا بھی یہی اصرار مجھ سے پیار کرتی ہوسو ہم آسانیوں سے جھوٹ کی عادت نبھانے میں
سال میں جب بھی ماہ اگست آ چلااپنی آزادیوں کا بڑھا قافلہ
گلیمر تمہارے کالر میں پھول بن کر کھلےاے بیٹے، یہ شہر عریانیوں میں نچڑے گا
نہ شام ہے نہ سحر صرف اک سیاہ کفنتمہارے شہر کی عریانیوں کو ڈھانپتا ہے
ہوا دے کر یہ بد عنوانیوں کی لو بڑھاتی ہےسیاست آج کل کی کیسے کیسے گل کھلاتی ہے
انسانیت کے خون کی ارزانیاں تو دیکھاس کی آسمان والے کی بیدادیاں تو دیکھ
بے ایمانیوں کی ڈگر، بد عنوانیوں کا نگرسچ ہے تیری چاہ میں، جانے کتنے تباہ ہوئے
تمہیں معلوم ہے عریانیوں کو ڈھانپ کر تم اور عریاں ہو رہی ہوروز ان آنکھوں کی تکڑی میں تمہارے جسم تلتے ہیں
یعنی بی اے کی سند صدہا سفارش کی نقولعرضیوں کے ساتھ دفتر میں نہ ہوتی تھیں قبول
وہ گھر کہ دور جس سے تھی گردش زمانہآزادیوں کا میری آباد آشیانہ
یہ کیسی جنگ ہے جو اپنی منفعت کے لئےغریب ملکوں کی آزادیوں کو چھینتی ہے
آزادیوں کی مجھ پر تہمت ہی ہے سراسرمیں قیدیٔ ہوس ہوں میں بندۂ ہوا ہوں
ہانپتی اکنیوں کیکشکولی کھانسی کی میلی شکنوں میں
نظر کی عریانیاں ملی ہیںکسے کہوں کہ
یہ ہیں مست اپنی تن آسانیوں میںزمانہ ہے ان سے پریشانیوں میں
وہ لمحات گزریں جو آزادیوں میںوہ اوقات گزریں جو آزادیوں میں
ایک لے میرے کانوں میں رس گھولتیاپنی عریانیوں میں لپیٹا ہوا ایک سر
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books