عید پر شاعری
عید ایک تہوار ہے اس موقعے پر لوگ خوشیاں مناتے ہیں لیکن عاشق کیلئے خوشی کا یہ موقع بھی ایک دوسری ہی صورت میں وارد ہوتا ہے ۔ محبوب کے ہجر میں اس کیلئے یہ خوشی اور زیادہ دکھ بھری ہوجاتی ہے ۔ کبھی وہ عید کا چاند دیکھ کر اس میں محبوب کے چہرے کی تلاش کرتا ہے اور کبھی سب کو خوش دیکھ کر محبوب سے فراق کی بد نصیبی پر روتا ہے ۔ عید پر کہی جانے والی شاعری میں اور بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب پڑھئے ۔
عید کا دن ہے گلے آج تو مل لے ظالم
رسم دنیا بھی ہے موقع بھی ہے دستور بھی ہے
-
موضوعات : فلمی اشعاراور 1 مزید
دیکھا ہلال عید تو آیا تیرا خیال
وہ آسماں کا چاند ہے تو میرا چاند ہے
جس طرف تو ہے ادھر ہوں گی سبھی کی نظریں
عید کے چاند کا دیدار بہانہ ہی سہی
اس سے ملنا تو اسے عید مبارک کہنا
یہ بھی کہنا کہ مری عید مبارک کر دے
فلک پہ چاند ستارے نکلنے ہیں ہر شب
ستم یہی ہے نکلتا نہیں ہمارا چاند
کہتے ہیں عید ہے آج اپنی بھی عید ہوتی
ہم کو اگر میسر جاناں کی دید ہوتی
-
موضوع : دیدار
جو لوگ گزرتے ہیں مسلسل رہ دل سے
دن عید کا ان کو ہو مبارک تہ دل سے
ماہ نو دیکھنے تم چھت پہ نہ جانا ہرگز
شہر میں عید کی تاریخ بدل جائے گی
عید اب کے بھی گئی یوں ہی کسی نے نہ کہا
کہ ترے یار کو ہم تجھ سے ملا دیتے ہیں
ہم نے تجھے دیکھا نہیں کیا عید منائیں
جس نے تجھے دیکھا ہو اسے عید مبارک
وعدوں ہی پہ ہر روز مری جان نہ ٹالو
ہے عید کا دن اب تو گلے ہم کو لگا لو
عید کا دن ہے سو کمرے میں پڑا ہوں اسلمؔ
اپنے دروازے کو باہر سے مقفل کر کے
-
موضوعات : تنہائیاور 1 مزید
اس مہرباں نظر کی عنایت کا شکریہ
تحفہ دیا ہے عید پہ ہم کو جدائی کا
حاصل اس مہ لقا کی دید نہیں
عید ہے اور ہم کو عید نہیں
-
موضوع : دیدار
آج یاروں کو مبارک ہو کہ صبح عید ہے
راگ ہے مے ہے چمن ہے دل ربا ہے دید ہے
مہک اٹھی ہے فضا پیرہن کی خوشبو سے
چمن دلوں کا کھلانے کو عید آئی ہے
عید تو آ کے مرے جی کو جلاوے افسوس
جس کے آنے کی خوشی ہو وہ نہ آوے افسوس
ہے عید کا دن آج تو لگ جاؤ گلے سے
جاتے ہو کہاں جان مری آ کے مقابل
شہر خالی ہے کسے عید مبارک کہیے
چل دیے چھوڑ کے مکہ بھی مدینہ والے
آئی عید و دل میں نہیں کچھ ہوائے عید
اے کاش میرے پاس تو آتا بجائے عید
ہے عید میکدے کو چلو دیکھتا ہے کون
شہد و شکر پہ ٹوٹ پڑے روزہ دار آج
عید کا دن تو ہے مگر جعفرؔ
میں اکیلے تو ہنس نہیں سکتا
عید کو بھی وہ نہیں ملتے ہیں مجھ سے نہ ملیں
اک برس دن کی ملاقات ہے یہ بھی نہ سہی
عید کا چاند جو دیکھا تو تمنا لپٹی
ان سے تقریب ملاقات کا رشتہ نکلا
عید کا دن ہے گلے مل لیجے
اختلافات ہٹا کر رکھیے
اگر حیات ہے دیکھیں گے ایک دن دیدار
کہ ماہ عید بھی آخر ہے ان مہینوں میں
تو آئے تو مجھ کو بھی
عید کا چاند دکھائی دے
بادباں ناز سے لہرا کے چلی باد مراد
کارواں عید منا قافلہ سالار آیا
کئی فاقوں میں عید آئی ہے
آج تو ہو تو جان ہم آغوش
عشق مژگاں میں ہزاروں نے گلے کٹوائے
عید قرباں میں جو وہ لے کے چھری بیٹھ گیا
عید میں عید ہوئی عیش کا ساماں دیکھا
دیکھ کر چاند جو منہ آپ کا اے جاں دیکھا
خوشی ہے سب کو روز عید کی یاں
ہوئے ہیں مل کے باہم آشنا خوش
رہنا پل پل دھیان میں
ملنا عید کے عید میں
ابرو کا اشارہ کیا تم نے تو ہوئی عید
اے جان یہی ہے مہ شوال ہمارا
کسی کی یاد منانے میں عید گزرے گی
سو شہر دل میں بہت دور تک اداسی ہے