علینا عترت کے اشعار
اداسی شام تنہائی کسک یادوں کی بے چینی
مجھے سب سونپ کر سورج اتر جاتا ہے پانی میں
شدید دھوپ میں سارے درخت سوکھ گئے
بس اک دعا کا شجر تھا جو بے ثمر نہ ہوا
ابھی تو چاک پہ جاری ہے رقص مٹی کا
ابھی کمہار کی نیت بدل بھی سکتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جن کے مضبوط ارادے بنے پہچان ان کی
منزلیں آپ ہی ہو جاتی ہیں آسان ان کی
اپنی مٹھی میں چھپا کر کسی جگنو کی طرح
ہم ترے نام کو چپکے سے پڑھا کرتے ہیں
کوئی آواز نہ آہٹ نہ کوئی ہلچل ہے
ایسی خاموشی سے گزرے تو گزر جائیں گے
کوئی ملا ہی نہیں جس سے حال دل کہتے
ملا تو رہ گئے لفظوں کے انتخاب میں ہم
زندہ رہنے کی یہ ترکیب نکالی میں نے
اپنے ہونے کی خبر سب سے چھپا لی میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر ایک سجدے میں دل کو ترا خیال آیا
یہ اک گناہ عبادت میں بار بار ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق میں فکر تو دیوانہ بنا دیتی ہے
پیار کو عقل نہیں دل کی پناہوں میں رکھو
جب بھی فرصت ملی ہنگامۂ دنیا سے مجھے
میری تنہائی کو بس تیرا پتہ یاد آیا
ٹھیک ہے جاؤ تعلق نہ رکھیں گے ہم بھی
تم بھی وعدہ کرو اب یاد نہیں آؤ گے
بعد مدت مجھے نیند آئی بڑے چین کی نیند
خاک جب اوڑھ لی جب خاک بچھا لی میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھ کو آواز دوں اور دور تلک تو نہ ملے
ایسے سناٹوں سے اکثر مجھے ڈر لگتا ہے
اب بھی اکثر شب تنہائی میں کچھ تحریریں
چاند کے عکس سے ہو جاتی ہیں روشن روشن
خواہشیں خواب دکھاتی ہیں ترے ملنے کا
خواب سے کہہ دے کہ تعبیر کی صورت آئے
دل کے گلشن میں ترے پیار کی خوشبو پا کر
رنگ رخسار پہ پھولوں سے کھلا کرتے ہیں
شدید دھوپ میں سارے درخت سوکھ گئے
بس اک دعا کا شجر تھا جو بے ثمر نہ ہوا
مرے وجود میں شامل تھا وہ ہوا کی طرح
سو ہر طرف تھا مرے بس مری نظر میں نہ تھا
بند رہتے ہیں جو الفاظ کتابوں میں صدا
گردش وقت مٹا دیتی ہے پہچان ان کی
بن آواز پکاریں ہر دم نام ترا
شاید ہم بھی پاگل ہونے والے ہیں
جانے کب کیسے گرفتار محبت ہوئے ہم
جانے کب ڈھل گئے اقرار میں انکار کے رنگ
پھر زمیں کھینچ رہی ہے مجھے اپنی جانب
میں رکوں کیسے کے پرواز ابھی باقی ہے
بندشوں کو توڑنے کی کوششیں کرتی ہوئی
سر پٹکتی لہر تیری عاجزی اچھی لگی
-
موضوع : عاجزی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عجب سی کشمکش تمام عمر ساتھ ساتھ تھی
رکھا جو روح کا بھرم تو جسم میرا مر گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گرمئ عشق کھلا دیتی ہے گالوں پہ گلاب
یاد آتے ہیں جو لمحات گئی راتوں کے
کسی کے واسطے تصویر انتظار تھے ہم
وہ آ گیا پہ کہاں ختم انتظار ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
موسم گل پر خزاں کا زور چل جاتا ہے کیوں
ہر حسیں منظر بہت جلدی بدل جاتا ہے کیوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گہرے سمندروں میں اترنے کی لے کے آس
بیٹھے ہوئے ہے ایک کنارے ہمارے خواب
وہ اک چراغ جو جلتا ہے روشنی کے لیے
اسی کے زیر تحفظ ہے تیرگی کا وجود
آج جب چاندنی اتری تھی مرے آنگن میں
چاند کس لمحہ ہوا مجھ سے خفا یاد آیا
عیاں تھے جذبۂ دل اور بیاں تھے سارے خیال
کوئی بھی پردہ نہ تھا جب کے تھے حجاب میں ہم
جھوٹا سماج رسم و روایات سرحدیں
اب بھی ہیں راہ عشق میں دیوار کی طرح
ذات میں جس کی ہو ٹھہراؤ زمیں کی مانند
فکر میں اس کی سمندر کی سی وسعت ہوگی
اندھیری شب کا یہ خواب منظر مجھے اجالوں سے بھر رہا ہے
تو رات اتنی طویل کر دے کہ تا قیامت سحر نہ آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حسن و جمال و زیست کی آرائشیں فضول
عشق و جنوں کی آگ جو دل میں جواں نہ ہو
کوزہ گر نے جب میری مٹی سے کی تخلیق نو
ہو گئے خود جذب مجھ میں آگ اور پانی ہوا
ڈھلی جو شام تو مجھ میں سمٹ گیا جیسے
قرار پانے سمندر میں آفتاب اترے
آج پرواز خیالوں کی جدا سی پائی
آج پھر بھولی ہوئی یاد کسی کی آئی
کچھ کڑے ٹکراؤ دے جاتی ہے اکثر روشنی
جوں چمک اٹھتی ہے کوئی برق تلواروں کے بیچ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ