Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Iftikhar Haidar's Photo'

افتخار حیدر

1975 | لاہور, پاکستان

افتخار حیدر کے اشعار

374
Favorite

باعتبار

ترے بغیر گزارا نہیں کسی صورت

اسے یہ بات بتانے سے بات بگڑی ہے

شام ہوتے ہی تیرے ہجر کا دکھ

دل میں خیمہ لگا کے بیٹھ گیا

اپنے لہجے پہ غور کر کے بتا

لفظ کتنے ہیں تیر کتنے ہیں

شہر میں تھی ناساز طبیعت بیٹے کی

گاؤں میں بیٹھی ماں نے کھانا چھوڑ دیا

تیرے قدموں میں آ کے گرنا ہے

جس بلندی پہ بھی اچھال مجھے

ہم زمانہ شناس تھے پھر بھی

داستاں گو پہ اعتبار کیا

میر کے کچھ اشعار ملا کر راشد کی کچھ نظموں میں

وحشت کی آمیزش کر کے اک اسلوب بنانا ہے

بے خطا ہے تو پھر بھی ڈر اے دوست

بے خطا ہی نہ دھر لیا جائے

تب مری آس ٹوٹ جاتی ہے

جب مری آس لوگ ہوتے ہیں

سیٹی کی آواز سنی اور سارا ماضی لوٹ آیا

پس منظر میں ریل نہیں ہے پورا ایک افسانہ ہے

یہ جو تم موت سے ڈراتے ہو

زندگی سب کا مسئلہ نہیں ہے

جتنی فرصت ہے زندگی میں نصیب

اتنی فرصت میں میں سے تو ہو جا

امیدیں باندھ رکھی ہیں ترے لطف و کرم سے

سیہ اعمال ہوں تو گوشوارہ کون دیکھے

عجیب درد سا اس لمحۂ وصال میں تھا

کہ زخم سے بھی بڑا کرب اندمال میں تھا

سو طرح کے وبال ہیں لیکن

پھر بھی زندہ ہیں آن بان کے ساتھ

بجلی گئی تو وہ بھی ہمارے مکان کی

بجلی گری تو وہ بھی ہمارے مکان پر

سانس تازہ ہوا کے چکر میں

سارا گرد و غبار کھینچتی ہے

ایسوں ویسوں کے قصیدے نہیں لکھے جاتے

شعر لکھ لیتا ہوں سہرے نہیں لکھے جاتے

Recitation

بولیے