عیادت سے زبس ٹوٹا ہے دل یاران غمگیں کا
دلچسپ معلومات
۱۸۱۶ء
عیادت سے زبس ٹوٹا ہے دل یاران غمگیں کا
نظر آتا ہے موے شیشہ رشتہ شمع بالیں کا
صدا ہے کوہ میں حشر آفریں اے غفلت اندیشاں
پئے سنجیدن یاراں ہوں حامل خواب سنگیں کا
بجاے غنچہ و گل ہے ہجوم خار و خس یاں تک
کہ صرف بخیۂ دامن ہوا ہے خندہ گلچیں کا
نصیب آستیں ہے حاصل روے عرق آگیں
چنے ہے کہکشاں خرمن سے مہ کے خوشہ پرویں کا
بوقت کعبہ جوئی ہا جرس کرتا ہے ناقوسی
کہ صحرا فصل گل میں رشک ہے بت خانۂ چیں کا
تپیدن دل کو سوز عشق میں خواب فرامش ہے
رکھا اسپند نے مجمر میں پہلو گرم تمکیں کا
اسدؔ ارباب فطرت قدر دان لفظ و معنی ہیں
سخن کا بندہ ہوں لیکن نہیں مشتاق تحسیں کا
مأخذ:
دیوان غالب جدید (Pg. 183)
- مصنف: مرزا غالب
-
- ناشر: مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی، بھوپال
- سن اشاعت: 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.