تو پست فطرت اور خیال بسا بلند
دلچسپ معلومات
۱۸۱۶ء
تو پست فطرت اور خیال بسا بلند
اے طفل خود معاملہ قد سے عصا بلند
ویرانے سے جز آمد و رفت نفس نہیں
ہے کوچہ ہاے نے میں غبار صدا بلند
رکھتا ہے انتظار تماشاے حسن دوست
مژگان باز ماندہ سے دست دعا بلند
موقوف کیجیے یہ تکلف نگاریاں
ہوتا ہے ورنہ شعلۂ رنگ حنا بلند
قربان اوج ریزی چشم حیا پرست
یک آسماں ہے مرتبۂ پشت پا بلند
ہے دلبری کمیں کر ایجاد یک نگاہ
کار بہانہ جوئی چشم حیا بلند
بالیدگی نیاز قد جانفزا اسدؔ
در ہر نفس بقدر نفس ہے قبا بلند
مأخذ:
دیوان غالب جدید (Pg. 212)
- مصنف: مرزا غالب
-
- ناشر: مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی، بھوپال
- سن اشاعت: 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.