Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

عیش دہلوی

1779 - 1874 | دلی, انڈیا

غالب کی غزلیہ شاعری کی نکتہ چینی کے لیے معروف

غالب کی غزلیہ شاعری کی نکتہ چینی کے لیے معروف

عیش دہلوی کا تعارف

تخلص : 'عیش'

اصلی نام : حکیم آغا جان

پیدائش :دلی

وفات : 26 Jun 1874 | دلی, انڈیا

اے شمع صبح ہوتی ہے روتی ہے کس لیے

تھوڑی سی رہ گئی ہے اسے بھی گزار دے

عیش، حکیم آغا جان
نام آغاعلی خاں عرفیت آغا جان، عیش تخلص۔ تقریباً ۱۷۷۹ میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اس زمانے کے امرا اور فارغ البال مسلم خاندانوں کے رسم ورواج کے مطابق ہوئی۔ فن طب کی علمی اور عملی تعلیم اپنے اب و جد سے حاصل کی۔ مجرم کے شاگرد تھے۔ شاہی اور خاندانی طبیب تھے ۔ خوش مزاج ، صاحب اخلاق اور زندہ دل تھے۔ انھیں موسیقی سے بھی لگاؤ تھا۔ عیش صبح سے دوپہر تک آنے والے مریضوں کو دیکھتے اور نسخہ لکھتے۔ دلی کے برباد ہونے کا منظر عیش نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ وفات سے پہلے تپ محرقہ کے مرض میں بیمار ہوئے۔ اور اسی مرض میں ہفتے بھر بیمار رہ کر ۲۶؍جون ۱۸۷۴ء کو دہلی میں انتقال کرگئے۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے