Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لالی

MORE BYبشری شیریں

    اخیر مارچ کی ایک صبح جب حبس دور دور تک دور تھی اور موسم بہت تروتازہ اور سریلا تھا۔ کبھی کبھی ایک خنک لہر آتی اور چلی جاتی مگر اپنے پیچھے تازگی چھوڑ جاتی۔ صبح کے ساڑھے چھ سے سات بجے کے بیچ کا وقت تھا۔ وہ سفر میں تھی اور بس میں سے منہ باہر نکال کر تازہ ہوا کے مزے لے رہی تھی ۔ درختوں کی شاخوں کو دیکھتی جن پہ ہر طرح کے پھول تھے ۔ لالی جن میں بھری ہوئی تھی ۔ سڑک کی ایک جانب ہی قطار میں لگے یہ لال پھولوں والے درخت اس کو بہت بھا رہے تھے ۔ وہ سوچنے لگی کہ ان پھولوں میں اور اس کی مسکراہٹ میں کیا مماثلت ہے ۔

    اس نے مسکراتی آنکھوں سے لال پھولوں کے اوپر نیلے آسمان پر دیکھا تو وہاں کئی پرندے اڑ رہے تھے ۔ مست تھے ڈول رہے تھے ۔ ایک دوسرے کے آگے پیچھے مسلسل اڑ رہے تھے۔ وہ ان کی پرواز دیکھتی ، انداز دیکھتی اور خوش ہوتی ۔ اس نے سوچا کہ بچپن سے یہی پرندے ہوا میں آسمان پر اڑ رہے ہیں ۔ اسی رفتار اور انداز سے ۔۔۔ وہ مسکرائی مگر اب کی بار مسکرا نہ سکی کہ یہ تو وہ پرندے ہی نہیں جنہیں وہ بچپن میں دیکھا کرتی تھی ۔ وہ پرندے تو کہیں مرمرا گئے ہوں گے کہ آج تک اس نے کوؤں، چڑیوں، فاختاؤں، کبوتروں، کبوتریوں اور لالیوں کو تیس تیس پینتیس پینتیس سال کا ہوتے نہیں دیکھا ۔۔ ۔

    تو کیا واقعی یہ وہ پرندے نہیں جو بچپن میں دیکھے تھے ۔۔۔

    بہار کی تازہ ہوا میں پھولوں کے ساتھ ساتھ ایک کانٹا بھی اڑ کر آگیا اور اس کی آنکھ کے ڈھیلے میں گڑ گیا۔۔۔

    سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے