منظر سے پس منظر تک
آسمان پر ہلکے بادل اڑتے پھر رہے تھے اور سورج کو گھیرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ بو ڑھا بر گد اس آنکھ مچولی کو دلچسپی سے دیکھ رہا تھا اس کی شاخوں میں جہاں سینکڑوں پرندوں کا بسیرا تھاوہاں کچھ اور مکین بھی آباد تھے ۔ٹمرا ایک شاخ کے ساتھ الٹی لٹکی ہوئی تھی شامبو برگد کے پتوں کا رس چوس رہا تھا شنتو اور ٹیرم اس کی چھاؤں میں کھیل رہے تھے ۔ ان کے والدین برگد کے پہلو میں واقع ایک خستہ حال کھنڈر بنی عمارت میں بیٹھے تھے ۔آلی صفائی کر رہی تھی اور بکو ہڈیاں پکا رہا تھا ۔
’’آدم بو ۔۔۔آدم بو ۔۔۔‘‘ آلی نے ہوا میں کچھ سونگھتے ہوئے اچانک کہا ۔
’’آدم زاد کے علاقے میں آدم بو ہی آئے گی نا‘‘ بکو نے کہا
’’تم نے تو کہا تھا یہ ویران بیابان علاقہ ہے یہاں آدم زاد کا گذر نہیں‘‘ آلی نے کہا
’’مجھے ایسا ہی لگا تھا لیکن اب میں نے دیکھا تھوڑی دور آدم زاد کھیل رہے ہیں‘‘ بکو بولا
’’یہاں بھی پہنچ گیا آدم زاد ۔۔۔کوئی جگہ تو چھوڑ دے ۔۔۔ ہر جگہ اس کی دسترس میں ہے سمندروں پہ اس کی حکمرانی ہے ، فضا اس کے قدموں کے نیچے، غاروں میں اس کا بسیرا ہے ، پہاڑ وں پہ اس کی سکونت ‘‘ آلی نے کہا
’’یہ سب علم کی بدولت ہے جو آدم زاد کو عطا ہوا ۔وہ علم جس کی وجہ سے وہ اشرف لمخلوقات ہے ‘‘ بکو نے کہا ۔
’’آلی ماں ۔۔۔آلی ماں۔۔۔بارش شروع ہو گئ ہے‘‘ ٹمرا نے کہا
’’تو کیا ہوا ۔۔۔اس میں چلانے کی کیا بات ہے ؟‘‘ آلی نے کہا
’’وہ ۔۔۔وہ جو آدم زاد ۔۔۔وہ جو میدان میں کھیل رہے تھے۔۔۔ وہ بارش سے بچنے کے لئے ہمارے گھر کی طرف آرہے ہیں ‘‘ ٹمرا بولی
’’بھاگو ۔۔۔برگد میں جا چھپو دیواروں پہ چڑھ جاؤ ایسا نہ ہو ان انسانوں کے پاؤں تلے کچلے جاؤ‘‘ بکو نے کہا اور سب چھپ گئے
پل بھر میں منظر بدل گیا۔۔۔موبائل ٹارچوں کی روشنی میں ویرانہ جگمگانے لگا ہر طرف لوگ ہی لوگ
’’یار اس کھنڈر کو اپنا ڈریسنگ روم نہ بنا لیں ‘‘ ایک آدم زاد نے کہا
’’کافی کام کروانا پڑے گا ‘‘ دوسرا بولا
’’کوئی بات نہیں اپنی مدد آپ کے تحت کروا لیں گے ۔ کیوں ساتھیو متفق ہو‘‘ پہلے نے کہا
’’بالکل متفق‘‘ سب نے کہا
’’ٹھیک۔۔۔کل سے کام شروع کرواتے ہیں ‘‘
’’اففف یہ ٹھکانہ بھی گیا ‘‘ بکو بڑبڑایا
آلی کبھی برستی بوندوں کو دیکھتی اور کبھی ان لوگوں کو جو اس کے گھر پہ قبضہ کرنے کا سوچ رہے تھے ۔
سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.