Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ساتھی

گل رعنا

ساتھی

گل رعنا

MORE BYگل رعنا

    ’’آج کے بعد ہم ساتھ ہیں اور ہمیشہ رہیں گے‘‘

    اس نے میرا ہاتھ تھامتے ہوئے مجھ سے یقین چاہا۔ سامنے ہی اک لمبی سی سڑک تھی۔شروع میں پختہ اور اطراف میں پھولوں سے سجی ہوئی۔ اس سے آگے نظر ہی نہیں آرہا تھا۔

    ’’چلو پھر اپنا سفر شروع کرتے ہیں۔پر اگر سفر میں پتھر اور کانٹوں سے مشکل ہوئی تو۔۔۔‘‘ مجھے تشویش ہوئی۔

    ’’تو تم میرے سامنے کے پتھر ہٹھانا اور تمہیں کانٹوں سے بچاؤں گا۔۔‘‘

    اس نے ہاتھ کو مضبوطی سے پکڑا۔

    مجھے لگا کہ جیسے ہر طرف پھول کھل گئے ہوں۔اور خوشبو ہے کہ پھیلتی ہی جا رہی ہو۔

    ہم نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور پھر مسکرا کر قدم اکٹھے آگے بڑھا دیئے۔

    ہم چل رہے تھےراستہ ابھی پختہ تھا۔کبھی کبھی کوئی کانٹا زخمی کرنے کی کوشش کرتا تو وہ اسے ناکام کر دیتا تو کبھی میں اس کا راستہ روکنے کی کوشش کرنے والے پتھروں کو سرکا دیتی۔ہم اسی طرح چلتے رہے۔

    یہاں تک کچے راستے کی ابتداء ہو گئی۔

    اطراف کے پھول مرجھا کر حقیقت کا پتا دے رہے تھے۔ تو کچے راستے کو پختہ کرنے کا عزم ہمت دلا رہا تھا۔

    اب کیا کریں۔؟ وہ پریشان ہوا تھا۔

    ’’جب ساتھی ساتھ ہو تو ڈرا نہیں کرتے۔‘‘ میں نے تسلی دی۔

    ’’ہاں پر ساتھ نہ ہو تو بہت ڈرا کرتے ہیں۔‘‘ میری آنکھوں میں دیکھتے اس نے کہا ۔

    ہمیں خوشی تھی۔ہم نے راستہ طے کر لیا تھا۔ ہمت ختم ہو چکی تھی۔

    ’’بس یہیں اپنا گھر بنائیں گیں اور سکون سے رہیں گیں‘‘۔ میری آنکھوں کی چمک دیکھ کر وہ مسکرا دیا۔

    اور قدم بڑھائے کہ میرے ساتھی کا پاؤں ایک پتھر سے ٹکرایا اور وہ دور گر پڑا۔میری جان نکلنےکو آئی میں نے اب بھی پتھر سرکانا چاہا پر میں خود گر پڑی۔بہت سے کانٹے میرے پاؤں کو زخمی کر گئے ۔بہت گھسیٹا اور آخر کار پہنچ ہی گئی۔میں مسکرائی۔

    ’’ساتھی اسی لیے تو ساتھ ہوتے ہیں‘‘۔میں نے اس کا سر گود میں رکھتے کان میں سرگوشی کی۔پر ساتھی ساتھ چھوڑ چکا تھا ۔۔۔میں چلائی،گھبرائی اور بکھری یادوں کو سمیٹ کر وفا کا سہارا لیے چل پڑی۔

    گھر مکمل ہونے کو ہے۔ میں نے چند یادیں گھر کے اندر اور باہر اس طرح سے لگا دی ہیں کہ دیکھنے والوں کو رنگدار پھولوں کی بیلیں نظر آتی ہیں۔ یہ بیلیں نہیں ہیں۔

    داخلی دروازے پہ میری بنائی ایک نامکمل پینٹنگ ہے۔ لوگ اسے نامکمل ہی کہتے ہیں۔

    شاید نامکمل ہو۔ مگر ہر بار، جب میں اس کی طرف دیکھتی ہوں تو کچی پنسل سے کھینچی گئی یہ چند لکیریں ایک مکمل تصویر بن جاتی ہیں اور میں اس کی طرف دیکھتی رہتی ہوں۔

    سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے