Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شہردل

MORE BYماہ جبین آصف

    سنو بچپن۔۔۔! آج بیٹھے بٹھائے جو یاد آ گئے سوچا اک نامہ تمہارے نام لکھوں جو شکووں سے بھرا ہو تمہیں یاد تو ضرور ہوں گی وہ بارشیں جو دھندلکوں میں چھپ گئ ہیں۔۔۔ موسم پر فسوں طاری ہے ہر طرف رم جھم نے رنگ بکھیر دیے ہیں لیکن اب لوٹ اے گزرے ہوئے ایام تو کے مستزاد۔ صرف بارشیں برستی ہیں برسات نہیں ہوتی۔۔۔ وہ ننھی معصوم بوندیں، کبھی گھر کی چھت پر کبھی چہرے پر گرتیں تو دل کی دنیا جل تھل کر دیتی تھیں۔۔۔ کہاں کھو گئے تم میری عمر کے گزرے پل۔۔۔ وہ ساون کے جھولوں کے ہلکورے۔ وہ نیم کی چھاؤں میں جلتی دوپہروں کے ٹھنڈے پل۔ کاغذ کی ناؤ کو لمبے سفر کے قصد سے روانہ کرنا اور جلد ڈوبتے دیکھ کر افسردہ ہو جانا۔

    مگر دیکھو! میرے ہاتھوں کی لکیروں نے وہ سارے تتلی کے رنگ کشید کر لئے پیروں کو جن کے تعاقب سےآبلہ پائی ملی وہ گڑیوں کی چاہت۔ وہ ھنڈ کلیوں کے ادھورے پکوانوں کی لذت، وہ روٹھنا اور یک دم من جانا، پریوں کی کہانی کے انتظار میں دیر تلک جاگنا، وہ پیڑوں سے چرائے جامن و امرود کی کچی خوشبو کی سرشاری۔۔۔ وہ آنکھ مچولی کے ساتھی۔۔۔گڑیا کے نرم بالوں کی لذت۔

    جانے کہاں گئے میرے جگنو ستارے جلتی دوپہریں۔ ٹھنڈی شامیں، وہ بےنیاز قہقہے، وہ ہنسی کا جلترنگ، چاند رات جاگنا، عید کی آمد کا انتظار، مگر اب اے بچپن! تیرے قہقہے مجھے کیوں بلاتے ہیں۔۔۔؟ کیوں دکھاتے ہیں وہ راستے جو قید ہوئے کیوں رلاتے ہیں وہ پل۔۔۔ جھلک دکھلا کے کہاں چھپ گئے ہو اے میرے بچپن۔۔۔!

    از طرف! تمہاری دوست۔۔۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے