Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وفا

MORE BYشازیہ ستار نایاب

    شاہی ہاتھی نے جہلم کی سر پٹختی موجوں پر ایک نظر ڈالی اور پھر اپنے راجہ پر جو یونانی حملہ آور کے مقابلے مں نہایت بہادری سے ڈٹا ہو ا تھا۔ ایک طرف چنگھاڑتے ہاتھی تھے اور دوسری طرف گھوڑے ہنہنا رہے تھے ۔

    شاہی ہاتھی نے سونڈ گھما کر تھیسلی نسل کے سا ہ رنگ کے بو‘سے فیلس کو دیکھا جس کے ماتھے پر سفدے رنگ کا ستارہ دمک رہا تھا اور ایک آنکھ نیج تھی۔ نلےے آکاش کی طرح ۔ ساگر کے گہرے پانی کی طرح۔ وفا کی شدتوں سے بھر پور وہ سر اٹھا ئےکھڑا تھا ۔

    ’’تم یہاں کا کرنے آئے ہو ؟‘‘ شاہی ہاتھی نے پوچھا؛

    ’’مر ا آ قا دنای فتح کرنے کا خواب لے کر یونان سے نکلا ہے مںے اس خواب کی تکمل کے لئے اس کا ساتھ دے رہا ہوں ۔ ’’ مگر تم ، تم یہاں کای کر رہے ہو؟‘‘ بواسے فیلس بولا

    ’’مر ا آقا اپنی دھرتی کی حفاظت کے لئے لڑ رہا ہے اور مںے اس کے ساتھ کھڑا ہوں‘‘ شاہی ہاتھی بولا

    ’’ گھوڑا تو ہمشہا سے مالک کا ساتھ دیتا رہا ہے اس کی وفاداری تو مشہور ہے‘‘ بوںسے فیلس نے فخر سے کہا

    ’’اس بار ہاتھی کی وفا بھی دیکھ لنای۔ سب کے لئے مثال ہو گی‘‘ شاہی ہاتھی نے کہا

    ’’چلو دیکھتے ہںن کون زیادہ وفادار ہے‘‘ بو سے فیلس بولا

    طبل جنگ بجا تلواروں اور نزنوں کی جھنکار سے فضا گونج اٹھی ۔یونان اور جہلم ۔ ہاتھی اور گھوڑے آمنے سامنے تھے ۔یونانی حملہ آور پشت اسپ پر سوار تلوار کے جوہر دکھا رہا تھا تو شاہی ہاتھی بھی اپنے راجہ کو سنبھالےڈٹا ہوا تھا ۔ مخالف فوج کبھی اس کےپاؤں پر زخم لگاتی تو کبھی تلواریں اس کے جسم کو رگد تںد اور کبھی اس کی آنکھوں کو نشانہ بنایا جاتا تلواروں تر وں اور نزاوں کی بوچھاڑ نے اسے لہو لہو کردیا اس کے لئے اپنے قدموں پر کھڑا رہنا محال ہو گاو اس نے راجہ کو سونڈ مںا لپٹس کر نرمی سے زمنل پر رکھا اور خود اس کے سامنے ڈھال بن کر بٹھو گاک دشمن کا ہر وار اپنے جسم پر رو کا اور جان جان آفرین کے سپرد کر دی ۔

    بون سے فیلس بھی اپنے مالک پہ نثار ہو گاک اس نے وفا نبھا دی تھی پچھے تو شاہی ہاتھی بھی نہںت رہا تھا لکنر اس کا ذکر کہںر نہںس آتا جب کہ بویسے فیلس کے نام پر پھالہو شہر بسا دیا گان کوہنکہ وہ فاتح کا گھوڑا تھا ۔

    سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے